فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
اور حدیث پاک کا آخری ٹکڑا کہ: ’’مؤمن کا پیٹ نہیں بھرتا‘‘، اِس کو صاحبِ مشکوٰۃ نے فضائلِ علم میں نقل کیاہے۔ اور صاحبِ مرقات وغیرہ نے خیر علم مراد لیاہے، اگرچہ ’’خیر‘‘ کالفظ عام ہے، اور ہرخیر کی چیز اور ہرنیکی شامل ہے۔ اور مطلب ظاہر ہے کہ، مومن کامل کا پیٹ نیکیاں کمانے سے کبھی نہیں بھرتا، وہ ہروقت اِس کوشش میں رہتاہے کہ جو نیکی بھی جس طرح اُس کو مل جائے وہ حاصل ہوجائے، اگر اُس کے پاس مالی صدقہ نہیںہے تو درود شریف ہی سے صدقے کی فضیلت حاصل کرے۔ اِس ناکارہ کے نزدیک خیرکا لفظ علی العموم ہی زیادہ بہترہے، کہ وہ علم اور دوسری چیزوں کو شامل ہے؛ لیکن صاحب مَظاہرِ حق نے بھی صاحبِ مرقات وغیرہ کی اتِّباع میں خیر سے علم ہی مراد لیا ہے؛ اِس لیے وہ تحریر فرماتے ہیں: ہرگز نہیں سَیرہوتا مومن خیر سے یعنی علم سے، یعنی اخیر عمر تک طلبِ علم میں رہتاہے، اور اِس کی برکت سے بہشت میں جاتاہے۔ اِس حدیث میں خوش خبری ہے طالبِ علم کو، کہ دنیا سے باایمان جاتاہے إِنْ شَاءَ اللہُ تَعَالیٰ، اور اِس درجے کو حاصل کرنے کے لیے بعض اہلُ اللہ اخیر عمر تلک تحصیلِ علم میں مشغول رہے ہیں باوجود حاصل کرنے بہت سے علم کے، اور دائرہ علم کا وسیع ہے جو کہ مشغول ہو ساتھ علم کے، اگرچہ ساتھ تعلیم وتصنیف کے ہو، حقیقت میں ثواب طلبِ علم اور تکمیل اُس کی کاہی ہے اُس کو۔ (مَظاہرحق) تکملہ اِحصاء: شمار کرنا۔ خَلاصی: چھُٹکارا۔ مُنتفِع: فائدہ اٹھانے والا۔ ذخائرِ: ذخیرے۔ ثمرات: نتیجے۔ بَیِّن: کھلی ہوئی۔ اِضافہ: زیادتی۔ سیِّدُالسَّادات: سرداروں کے سردار۔ مَعدَن السَّعادات: تمام سعادتوں کاخزانہ۔ مَسرَّات: خوشیاں۔ مَضرَّات: تکلیف دینے والی چیزیں۔ گھاٹا: نقصان۔ برآئیںگی: پورا ہونا۔ اِس فصل کو قرآن پاک کی دوآیتوں اور دس احادیث شریفہ پر اختصاراً ختم کرتاہوں، کہ فضائل کی روایات بہت کثرت سے ہیں، اُن کا اِحصاء بھی اِس مختصر رسالے میں دشوار ہے، اور سعادت کی بات یہ ہے کہ، اگر ایک بھی فضیلت نہ ہوتی تب بھی حضورِاقدس صَلَّی اللہُ تَعَالیٰ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَأَتْبَاعِہٖ وَبَارَكَ وَسَلَّمَ کے اُمَّت پر اِس قدر احسانات ہیں کہ، نہ اُن کا شمار ہوسکتا ہے اور نہ اُن کی حق ادائیگی ہوسکتی ہے۔ اِس بناپر جتنا بھی زیادہ سے زیادہ آدمی درود پاک میں رَطبُ اللِّسان رہتا وہ کم تھا، چہ جائے کہ اللہ جَلَّ شَانُہٗنے اپنے لُطف وکرم سے اِس حق ادائیگی کے اوپر بھی سیکڑوں اجر وثواب اور احسانات فرمادیے۔ علامہ سخاویؒ نے اوّل مجملاً اُن انعامات کی طرف اشارہ کیاہے جو درود شریف پر مُرتَّب ہوئے ہیں، چناںچہ وہ لکھتے ہیں: باب ثانی درود شریف کے ثواب میں:اللہ جَلَّ شَانُہٗ کا بندے پردرود بھیجنا، اُس کے فرشتوںکا درود بھیجنا، اور حضورِاقدس ﷺ کا خود اُس پر درود بھیجنا،