فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
خطبہ وتمہید بِسْمِ الله الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ نَحْمَدُہٗ وَنَشْکُرُہٗ وَنُصَلِّيْ وَنُسَلِّمُ عَلیٰ رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ، وَعَلیٰ اٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَأَتْبَاعِہِ الْحُمَاۃِ لِلدِّیْنِ الْقَوِیْمِ. وَبَعْدُ! فَهٰذِہٖ أَرْبَعُوْنَۃٌ فِيْ فَضَائِلِ الصَّلَاۃِ، جَمَعْتُهَا اِمْتِثَالًا لأَِمْرِ عَمِّيْ وَصِنْوِ أَبِيْ، رَقَاہُ اللہُ إِلَی الْمَرَاتِبِ الْعُلْیَا، وَوَفَّقَنِيْ وَإِیَّاہُ لِمَا یُحِبُّ وَیَرْضیٰ. بے اِلتفاتی: بے توجُّہی۔ بارآوَر: مُفید۔ مُزاحَمتیں: رُکاوَٹیں۔حائِل: بیچ میں۔بے بِضاعَت: بے حوصلہ۔ خالیُ الذَّہن: جن کے دماغ میں کوئی بُری بات نہیں ہے۔ تَوَقُّع: امید۔ مَوسُوم کرتا: نام رکھتا۔ گِروہ: جماعت۔ امابعد: اِس زمانے میں دِین کی طرف سے جتنی بے توجُّہی اور بے اِلتفاتی کی جارہی ہے وہ محتاجِ بیان نہیں، حتیّٰ کہ اہم ترین عبادت نماز جو بِالاتِّفاق سب کے نزدیک ایمان کے بعد تمام فرائض پر مُقدَّم ہے، اور قِیامت میں سب سے اوَّل اِسی کامُطالَبہ ہوگا، اِس سے بھی نہایت غفلت اور لاپرواہی ہے، اِس سے بڑھ کر یہ کہ دین کی طرف مُتوجِّہ کرنے والی کوئی آواز کانوںتک نہیں پہنچتی، تبلیغ کی کوئی صورت بارآوَر نہیں ہوتی، تجرَبے سے یہ بات خَیال میں آئی ہے کہ، نبیٔ اکرم ﷺکے پاک اِرشادات لوگوں تک پہنچانے کی سَعی کی جائے؛ اگرچہ اِس میں بھی جو مُزاحَمتیں حائِل ہیں وہ بھی مجھ سے بے بِضاعَت کے لیے کافی ہیں، تاہم اُمید یہ ہے کہ جو لوگ خالیُ الذَّہن ہیں اوردِین کامُقابلہ نہیں کرتے ہیں، یہ پاک الفاظ إِنْ شَاءَ اللہُ تَعَالیٰ اُن پر ضرور اثرکریں گے، اورکلام وصاحبِ کلام کی برکت سے نفع کی تَوَقُّع ہے، نیزدوسرے دوستوں کو اِس میں کامیابی کی اُمیدیں زیادہ ہیں