فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
صحۃ الحدیث قول أهل العلم بہ وإن لم یکن لہ إسناد یعتمد علیٰ مثلہ اھ) ترجَمہ:نبیٔ کریم ﷺ کاارشاد ہے کہ: جوشخص دونمازوں کو بِلاکسی عذر کے ایک وقت میں پڑھے وہ کبیرہ گناہوں کے دروازوں میں سے ایک دروازے پر پہنچ گیا۔ خَلاصی: چھُٹکارا۔ فائدہ:حضرت علی کَرَّم اللہُ وَجْہَہٗ فرماتے ہیں کہ: حضورﷺنے ارشاد فرمایا کہ: تین چیز میں تاخیرنہ کرو: ایک نمازجب اُس کاوقت ہوجائے، دوسری جنازہ جب تیارہوجائے، تیسری بے نکاحی عورت جب اُس کے جوڑ کا خاوند مل جائے (یعنی فوراًنکاح کردینا)۔ بہت سے لوگ جو اپنے کو دین دار بھی سمجھتے ہیں، اور گویا نماز کے پابند بھی سمجھے جاتے ہیں، وہ کئی کئی نمازیں معمولی بہانے سے -سفر کاہو، دوکان کا ہو، مُلازَمت کاہو- گھر آکر اِکٹِّھی ہی پڑھ لیتے ہیں، یہ گناہِ کبیرہ ہے کہ بِلاکسی عذربیماری وغیرہ کے نماز کو اپنے وقت پر نہ پڑھا جاوے، گوبالکل نماز نہ پڑھنے کی برابر گناہ نہ ہو؛ لیکن بے وقت پڑھنے کابھی سخت گناہ ہے، اِس سے خَلاصی نہ ہوئی۔ (۶)عَنْ عَبْدِاللہِ بْنِ عَمْروٍ عَنِ النَّبِيِّﷺ أَنَّہٗ ذَکَرَالصَّلَاۃَ یَوْماً فَقَالَ: مَنْ حَافَظَ عَلَیْهَا کَانَتْ لَہٗ نُوْراً وَّبُرْهَاناً وَّنَجَاۃً یَّوْمَ الْقِیَامَۃِ، وَمَنْ لَّمْ یُحَافِظْ عَلَیْهَا لَمْ یَکُنْ لَّہٗ نُوْرٌ وَّلَابُرْهَانٌ وَّلَا نَجَاۃٌ، وَّکَانَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مَعَ فِرْعَوْنَ وَهَامَانَ وَأُبَيِّ بْنِ خَلْفٍ. (أخرجہ أحمد وابن حبان والطبراني، کذا في الدر المنثور للسیوطي، وقال الهیثمي: رواہ أحمد والطبراني في الکبیر والأوسط، ورجال أحمد ثقات، وقال ابن حجر في الزواجر: أخرجہ أحمد بسند جید، وزاد فیہ قارون أیضا مع فرعون وغیرہ؛ وکذا زاد في ’’منتخب الکنز‘‘ بروایۃ ابن نصر والمشکوۃ أیضا بروایۃ أحمد والدارمي والبیهقي في شعب الإیمان، وابن القیم في کتاب الصلاۃ) ترجَمہ:ایک مرتبہ حضورِاقدس ﷺنے نماز کاذکرفرمایا، اور یہ ارشاد فرمایا کہ: جوشخص نماز کا اِہتِمام کرے تونمازاُس کے لیے قِیامت کے دن نور ہوگی، اور حساب پیش ہونے کے وقت حُجَّت ہوگی، اور نجات کا سبب ہوگی؛ اور جو شخص نماز کا اِہتِمام نہ کرے اُس کے لیے قِیامت کے دن نہ نور ہوگا، اور نہ اُس کے پاس کوئی حُجَّت ہوگی، اورنہ نجات کاکوئی ذریعہ؛ اُس کاحشر فرعون، ہامان اور اُبَی بن خَلف کے ساتھ ہوگا۔ حُجَّت: دلیل۔ خَراش: زخم کی ہلکی سی لکیر۔ غیرت: شرم۔ مُتَکلَّم فیہ: وہ حدیث جن کے راویوں کے بارے میں مُحدِّثین نے کلام کیا ہو۔ خَلاصی: چھُٹکارا۔ فائدہ: فرعون کو تو ہرشخص جانتا ہے کہ کس درجے کا کافر تھا، حتی کہ خُدائی کادعویٰ کیا تھا، اور ہامان اُس کے وزیر کا نام ہے، اوراُبَی بن خَلف مکہ کے مُشرکین میں سے بڑا سخت دشمنِ اسلام تھا، ہجرت سے پہلے نبیٔ اکرم ﷺ سے کہا کرتا تھا کہ: مَیں نے ایک گھوڑا پالا ہے، اُس کوبہت کچھ کھلاتا ہوں، اُس پرسوار ہوکر (نَعُوْذُ بِاللّٰہِ) تم کوقتل کروںگا، حضورﷺنے ایک مرتبہ اُس سے فرمایاتھا کہ: ’’إنْ شَاءَ اللہُ مَیں ہی تجھ کوقتل کروںگا‘‘، اُحُد کی لڑائی میں وہ حضورِاقدس ﷺ کوتلاش کرتا پھرتا تھا، اور کہتا تھا کہ: اگر وہ آج بچ گئے