فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
دیں، اور اللہ کے اَحکام کا اِقرار کریں، اورلَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ ساری اچھی چیزوںمیں سے بہترین چیز ہے اور سب سے بڑھی ہوئی۔(تفسیر طبری۱؍۳۹۱حدیث:۷۶۲۲) (۸)وَأَقِمِ الصَّلوٰۃَطَرَفَيِ النَّہَارِ وَزُلَفاً مِّنَ الَّیْلِ، إِنَّ الْحَسَنَاتِ یُذْہِبْنَ السَّـیِّئَاتِ، ذٰلِکَ ذِکْریٰ لِلذَّاکِرِیْنَ. [ہود،ع:۱۰] ترجَمہ: (اورمحمدﷺ!) آپ نماز کی پابندی رکھیے دن کے دونوں سِروں پر، اور رات کے کچھ حصوں میں، بے شک نیک کام مِٹادیتے ہیں (نامۂ اعمال سے)بُرے کاموں کو؛ یہ بات ایک نصیحت ہے نصیحت ماننے والوں کے لیے۔ فائدہ:اِس آیتِ شریفہ کی تفسیر میں بہت سی احادیث وارد ہوئی ہیں، جن میں حضور ﷺ نے آیتِ شریفہ کی توضِیح فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے کہ: نیکیاں (اعمال نامہ سے) برائیوں کو مِٹادیتی ہیں۔ حضرت ابوذرص ارشاد فرماتے ہیں کہ: مَیں نے حضورِ اقدس ﷺ سے عرض کیا کہ: مجھے کچھ نصیحت فرمادیجیے، حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ سے ڈرتے رہو، جب کوئی بُرائی صادِر ہوجائے فوراً کوئی بھلائی اُس کے بعد کرو؛ تاکہ اُس کی مُکافات ہوجائے اور وہ زائل ہوجائے، مَیں نے عرض کیا: یا رسولَ اللہ! کیا لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ بھی نیکیوں میں شمار ہے؟ یعنی اُس کا وِرد، اُس کا پڑھنا بھی اِس میں داخل ہے؟ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: یہ تو نیکیوں میں افضل ترین چیز ہے۔ (مسند احمد،۔۔۔۔۔۔حدیث:۲۱۴۸۷) حضرت انسص حضورِ اقدس ﷺسے نقل کرتے ہیں کہ: جو بندہ رات میں یادن میں کسی وقت بھی لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ پڑھتا ہے اُس کے اعمال نامے سے برائیاں دُھل جاتی ہیں۔(مسند ابویعلیٰ۳؍۱۸۹ حدیث:۳۶۱۱) (۹) إِنَّ اللہَ یَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالإِحْسَانِ وَإِیْتَائِ ذِيْ الْقُرْبیٰ، وَیَنْہیٰ عَنِ الْفَحْشَائِ وَالْمُنکَرِ وَالْبَغْيِ، یَعِظُکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ. [النحل، ع:۱۳] ترجَمہ: بے شک اللہ تعالیٰ حکم فرماتے ہیں عَدل کا اور اِحسان کا اور قَرابت داروں کو دینے کا، اور منع فرماتے ہیں فَحش باتوں سے اور بُری باتوں سے اور کسی پر ظلم کرنے سے، حق تَعَالیٰ شَانُہٗ تم کو نصیحت فرماتے ہیں؛ تاکہ تم نصیحت کو قبول کرو۔ قَرابت داروں:رشتے دار۔ راستی: سچائی۔فَراخی: مال داری۔ فائدہ: عَدل کے معنیٰ تفاسیر میں مختلف آئے ہیں: ایک تفسیر حضرت عبداللہ بن عباس ص سے بھی منقول ہے کہ: عدل سے مراد لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ کا اقرار کرنا ہے، اور اِحسان سے مراد فرائض کا ادا کرنا ہے۔(تفسیر طبری۷؍۶۳۴حدیث:۲۱۸۶۲) (۱۰) یٰأَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اتَّقُوا اللہَ وَقُولُوْا قَوْلًا سَدِیْداً، یُصْلِحْ لَکُمْ أَعْمَالَکُمْ وَیَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوبَکُمْ، وَمَن یُّطِعِ اللہَ وَرَسُولَہٗ فَقَدْ فَازَ فَوْزاً عَظِیْماً. [الأحزاب، ع:۹] ترجَمہ: اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور راستی کی (پکی) بات کہو، اللہ تعالیٰ تمھارے اعمال اچھے کردے گا، اور گناہ مُعاف فرمادے گا، اور جو شخص اللہ اور اُس کے رسول کی