فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
چوما۔ اِس ناکارہ کے رسالہ ’’فضائلِ حج‘‘ کے ’’حکایاتِ زیارتِ مدینہ‘‘ کے سلسلے میں نمبر ۱۳؍ پر یہ قصہ مفصَّل علاَّمہ سیوطیؒ کی کتاب ’’الحاوی‘‘ سے گزرچکاہے، اَور بھی متعدِّد قصے اُس میں روضۂ اقدس سے سلام کا جواب ملنے کے ذکر کیے گئے ہیں۔ بعض دوستوں کا خَیال یہ ہے کہ، میرے خواب کا مصداق قصیدہ بُردہ ہے؛ اِسی لیے اِس سے پہلے نمبرپر چند اشعار اُس سے بہ سلسلۂ معراج نقل کردیے۔ اور بعض دوستوں کی رائے یہ ہے کہ، حضرت نانوتوی نَوَّرَ اللہُ مَرْقَدَہٗکے قصائد میںسے کوئی قصیدہ مراد ہے؛ اِس لیے خَیال ہے کہ، مولانا جامیؒ کی نعت کے بعد حضرت اقدس مولانا نانوتوی نَوَّرَ اللہُ مَرْقَدَہٗ کے ’’قصائدِ قاسمی‘‘ میںسے بھی کچھ اشعار نقل کردوں، اور اُنہیں پر اِس رسالے کو ختم کردوں۔ وَمَاتَوفِیْقِيْ إِلَّا بِاللّٰہِ. مولانا جامی کا قصیدہ فارسی میں ہے، اور ہمارے مدرسے کے ناظم: مولانا الحاج اسعداللہ صاحب فارسی سے خصوصیت کے ساتھ ساتھ اشعار سے بھی خصوصی مناسَبت رکھتے ہیں، اور حضرت اقدس حکیم الاُمَّت مولانا اشرف علی صاحب نَوَّرَ اللہُ مَرْقَدَہٗ کے جلیل القدر خُلَفا میں ہیں، جس کی وجہ سے عشقِ نبوی کا جذبہ بھی جتنا ہو بر محل ہے؛ اِس لیے مَیںنے مولانا موصوف سے درخواست کی تھی کہ: وہ اِس کا ترجَمہ فرمادیں جواِس نعت کی شان کے مناسب ہو، مولانا نے اِس کو قبول فرمالیا؛ اِس لیے اِن اشعار کے بعد اُن کا ترجَمہ بھی پیش کردیاجائے گا، اور اُس کے بعد ’’قصائدِ قاسمی‘‘ کے چند اشعار لکھ دیے جائیںگے۔ مثنوی مولاناجامی رحمۃ اللہ علیہ ترجمہ از:حضرت مولانا اسعد اللہ صاحب (ناظم مدرسہ مظاہر علوم ،خلیفہ مجاز بیعت از: حکیم الامت حضرت مولانا الحاج اشرف علی تھانوی نَوَّرَ اللہُ مَرْقَدَہٗ) زمِہجوری برآمد جانِ عالَم ۱ ترحَّم یا نبیَّ اللہ ترحَّم جاں بہ لب: مرنے کے قریب۔ جہاں آرا: دنیا کو مزیَّن کرنے والا۔ عنبر بیز: عنبر پھیلانے والا۔ شبگوں: رات کی مانند۔ دِیدہ: آنکھ۔ از سر تا پا: سر سے پاؤں تک۔ تِشنہ: پیاسا۔ آپ کے فِراق سے کائناتِ عالَم کا ذرَّہ ذرَّہ جاں بہ لب ہے اور دَم توڑ رہاہے۔ اے رسولِ خدا! نگاہِ کرم فرمائیے، اے ختم المرسلین! رحم فرمائیے۔ نہ آخر رحمۃٌ للعالمینی ۲