فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
تَرسَم نہ رَسی بہ کعبہ، اے اَعرابی! کیں رہ کہ تُومی رَوی بہ تُرکستان است ترجَمہ: مجھے خوف ہے اوبَدوی! کہ تُوکعبہ کونہیںپہنچ سکتا؛ اِس لیے کہ یہ راستہ کعبہ کی دوسری جانب تُرکِستان کی طرف جاتاہے۔ بے تاب: بے چین۔ اَعِزّہ: رشتے دار۔ صَحیفہ: لکھا ہوا صفحہ۔ دِیمک: چیونٹی کی شکل کا سفید کیڑا۔ نذر: بھینٹ۔ نظربندی:قید۔ ثابت قدمی: مضبوطی۔ مُتّبِع: پیروی کرنے والا۔ دوْش بہ دوْش: متحد ہوکر۔ دوسراباب اللہ جَلَّ جَلَالُہٗ وَعَمَّ نَوَالُہٗ کاخوف وڈر دِین کے ساتھ اِس جاںفَشانی کے باوجودجس کے قصے ابھی گزرے، اور دِین کے لیے اپنی جان، مال، آبرو؛ سب کچھ فناکردینے کے بعد -جس کانمونہ ابھی آپ دیکھ چکے ہیں- اللہ جَلَّ شَانُہٗ کا خوف اور ڈرجس قدر اِن حضرات میں پایا جاتا تھا، اللہ کرے کہ اُس کاکچھ شَمّہ ہم سے سیہ کاروں کو بھی نصیب ہوجائے۔ مثال کے طورپراِس کے بھی چندقصے لکھے جاتے ہیں: (۱)آندھی کے وقت حضورِاکرم ﷺکاطریقہ حضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا فرماتی ہیں کہ:جب اَبر،آندھی وغیرہ ہوتی تھی، تو حضورِ اقدس ﷺ کے چہرۂ اَنْورپر اُس کااثر ظاہر ہوتا تھا،اورچہرے کارنگ فَق ہوجاتاتھا، اور خوف کی وجہ سے کبھی اندر تشریف لے جاتے، کبھی باہرتشریف لاتے، اوریہ دعاپڑھتے رہتے: ’’اَللّٰہُمَّ إِنِّيْ أَسْئَلُكَ خَیْرَہَا، وَخَیْرَمَا فِیْہَا، وَخَیْرَمَا أُرْسِلَتْ بِہٖ۔ وَأَعُوْذُبِكَ مِنْ شَرِّہَا، وَشَرِّمَا فِیْہَا، وَشَرِّمَا أُرْسِلَتْ بِہٖ‘‘۔ ترجَمہ: یااللہ! اِس ہَوا کی بھلائی چاہتاہوں، اور جو اِس ہَوا میں ہو بارش وغیرہ اُس کی بھلائی چاہتا ہوں، اورجس غرض سے یہ بھیجی گئی اُس کی بھلائی چاہتا ہوں۔ یااللہ! مَیں اِس ہَواکی بُرائی سے پناہ مانگتا ہوں، اور جو چیز اِس میں ہے، اور جس غرض سے یہ بھیجی گئی اُس کی بُرائی سے پناہ مانگتا ہوں۔ اورجب بارش شروع ہوجاتی توچہر ے پر اِنبساط شروع ہوتا،مَیں نے عرض کیا کہ: یارسولَ اللہ! سب لوگ جب اَبردیکھتے ہیں توخوش ہوتے ہیں کہ بارش کے آثار معلوم ہوئے؛