فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کے بعدتک زندہ رہیں، حضرت سیدہ فاطمہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کے وِصال کے بعد -جو اِن کی خالہ تھِیں- حضرت علی کَرَّمَ اللہُ وَجْہَہٗنے اِن سے نکاح کیا، اوراِن کے وِصال کے بعد مُغِیرہ بن نَوفَل ص سے نکاح ہوا، حضرت علی ص کے کوئی اولاد اِن سے نہیں ہوئی؛ البتہ مُغِیرہ ص سے بعضوں نے ایک لڑکا یحییٰ لکھاہے، اوربعضوں نے انکار کیا ہے۔ کہتے ہیں کہ: حضرت فاطمہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا نے خود وصیت فرمائی تھی کہ: میرے بعدحضرت علی ص کانکاح بھانجی سے کردیا جائے، اِن کاانتقال ۵۰ھ میں ہوا۔ (۵)حضرت رقیہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا:حضورﷺکی دوسری صاحبزادی حضرت رُقَیَّہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا تھیں، جو اپنی بہن حضرت زینب رَضِيَ اللہُ عَنْہَا سے تین برس بعدپیداہوئیں، جب کہ حضورﷺ کی عمر شریف تینتیس (۳۳) برس کی تھی، اوربعضوں نے حضرت رقیہرَضِيَ اللہُ عَنْہَا کو حضرت زینب رَضِيَ اللہُ عَنْہَا سے بڑابتایا ہے؛ لیکن صحیح یہی ہے کہ یہ حضرت زینب رَضِيَ اللہُ عَنْہَا سے چھوٹی تھیں، حضورﷺ کے چچا ابولہب کے بیٹے عُتبہ سے نکاح ہواتھا، جب سورۂ تبت نازل ہوئی تو ابولہب نے اِن سے اور اِن کے دوسرے بھائی عُتَیبَہ سے -جس کے نکاح میںحضورﷺ کی تیسری صاحبزادی حضرت اُمِّ کلثوم رَضِيَ اللہُ عَنْہَا تھیں- یہ کہا کہ: میری ملاقات تم دونوں سے حرام ہے اگرتم محمد (ﷺ) کی بیٹیوں کو طلاق نہ دے دو، اِس پر دونوں نے طلاق دے دی، یہ دونوں نکاح بچپن میں ہوئے تھے، رخصتی کی نَوبت بھی نہیں آئی تھی، اِس کے بعدفتحِ مکہ پر حضرت رُقیہرَضِيَ اللہُ عَنْہَا کے خاوند عُتبہ مسلمان ہوگئے تھے؛ مگر بیوی کوپہلے ہی طلاق دے چکے تھے، اورحضرت رقیہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کانکاح حضرت عثمان ص سے عَرصہ ہوا ہوچکاتھا، حضرت عثمان ص اورحضرت رقیہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا نے دونوں مرتبہ حبشہ کی ہجرت کی تھی، جس کا بیان پہلے باب کے ۱۰؍پرگزر چکا، اِس کے بعد جب حضور ﷺنے یہ ارشادفرمایا کہ: مجھے بھی ہجرت کاحکم ہونے والا ہے اورمدینۂ منوَّرہ میری ہجرت کی جگہ ہوگی، تو صحابہ ث نے مدینۂ طیبہ کی ہجرت شروع کر دی، اِسی سلسلے میں حضورﷺ سے پہلے ہی یہ دونوں حضرات بھی مدینۂ طیبہ پہنچ گئے تھے، حضورﷺ کی ہجرت کے بعد جب حضورﷺ بدر کی لڑائی میں تشریف لے جانے لگے تو حضرت رقیہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا بیمار تھِیں؛ اِسی لیے حضورﷺ حضرت عثمان ص کو اِن کی تیِمار داری کے واسطے مدینہ چھوڑ گئے، بدر کی فتح کی خوش خبری مدینۂ طیبہ میں