فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ہوگئے، اورمسلمان ہوتے ہی اپنی قوم ’’بَنوالاَشہَل‘‘ کے پاس گئے، اُن سے جاکر کہا کہ:مَیں تم لوگوں کی نگاہ میں کیسا آدمی ہوں؟ اُنھوں نے کہا کہ: ہم میں سب سے افضل اور بہتر ہو، اِس پر سعدص نے کہا کہ: ’’مجھے تمھارے مَردوں اورعورتوں سے کلام حرام ہے جب تک تم مسلمان نہ ہوجاؤ، اورمحمد ﷺپر ایمان نہ لاؤ‘‘، اُن کے اِس کہنے سے قبیلۂ اَشہل کے سب مرد عورت مسلمان ہوگئے، اورحضرت مُصعبص اُن کوتعلیم دینے میں مشغول ہوگئے۔ فائدہ: صحابۂ کرام ث کایہ عام دستور تھا کہ، جوشخص بھی مسلمان ہوجاتا وہ مستقل ایک مُبلِّغ ہوتا، اور جو بات اسلام کی اُس کو آتی تھی اُس کاپھیلانا اوردوسروں تک پہنچانا اُس کی زندگی کا ایک مُستَقل کام تھا، جس میں نہ کھیتی مانع تھی نہ تجارت، نہ پَیشہ نہ مُلازَمت۔ (۴)حضرت اُبی بن کَعب کی تعلیم فَرطِ خوشی: خوشی کی زیادتی۔ ہیئت: حالت۔ خَستہ: خراب۔ شَغَف: بے انتہا رغبت۔ حضرت اُبی بن کَعب صمشہور صحابہ اور مشہور قاریوں میں ہیں، اسلام لانے سے پہلے لکھنا پڑھنا جانتے تھے، عرب میں لکھنے کاعام دستور نہیں تھا، اِسلام کے بعدسے اِس کاچرچا ہوا؛ لیکن یہ پہلے سے واقف تھے، حضورِ اقدس ﷺ کی خدمت میں حاضر رہ کر وحی بھی لکھاکرتے تھے، قرآن شریف کے بڑے ماہر تھے، اور اُن لوگوں میں تھے جنھوں نے حضورﷺکی زندگی ہی میں تمام قرآن شریف حِفظ کرلیاتھا۔ حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ: ’’میری اُمَّت کے بڑے قاری اُبی بن کعب ہیں‘‘، تہجُّد میں آٹھ راتوںمیں قرآن پاک کے ختم کرنے کااہتمام تھا۔ ایک مرتبہ حضورِاقدس ﷺنے ارشاد فرمایا کہ: اللہ جَلَّ شَانُہٗ نے مجھے ارشاد فرمایا ہے کہ: تمھیں قرآن شریف سناؤں، عرض کیا: یارسولَ اللہ! اللہ تعالیٰ نے میرانام لے کرکہا؟ حضورﷺ نے فرمایا: ’’ہاں! تمھارا نام لے کر کہا‘‘، یہ سُن کرفَرطِ خوشی سے رونے لگے۔ع ذِکر میرا مجھ سے بہتر ہے کہ اِس مَحفِل میں ہے جُندُب بن عبداللہص کہتے ہیں کہ: مَیں مدینۂ طیبہ میں علم حاصل کرنے کے لیے حاضر ہوا، تو مسجدِ نبوی میں حدیث پڑھانے والے مُتعدِّد حضرات تھے، اور شاگِردوں کے حلقے مُتفَرِّق طور پر علاحدہ علاحدہ ہر اُستاد کے پاس موجود تھے، مَیں اُن حلقوں پر گزرتا ہوا ایک حلقے پر پہنچا، جس میں ایک صاحب مسافِرانہ ہیئت کے ساتھ صرف دوکپڑے بدن پر ڈالے ہوئے بیٹھے حدیث پڑھا رہے تھے، مَیں نے لوگوں سے دریافت کیا کہ: یہ کون بزرگ ہیں؟ بتایا کہ: مسلمانوں کے سردار اُبی بن کَعب صہیں، مَیں اُن کے حلقۂ درس میں بیٹھ گیا،جب