فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کہ: علم تَن پَروَرِی کے ساتھ حاصل نہیں ہوتا۔ امام شافعیؒ کا ارشاد ہے کہ: جوشخص علم کوبے دِلی اور اِستِغنا کے ساتھ حاصل کرے وہ کامیاب نہیں ہوسکتا، ہاں! جوشخص خاکساری اور تنگ دَستی کے ساتھ حاصل کرنا چاہے وہ کامیاب ہوسکتا ہے۔ مُغیرہؒ کہتے ہیں کہ: ہم لوگ اپنے اُستاد ابراہیمؒ سے ایسے ڈرتے تھے جیسا کہ بادشاہ سے ڈرا کرتے ہیں۔ یحییٰ بن مَعِینؒ بہت بڑے مُحدِّث ہیں، امام بخاریؒ اِن کے متعلِّق کہتے ہیں کہ: مُحدِّثین کا جتنا اِحتِرام وہ کرتے تھے اِتنا کسی دوسرے کوکرتے مَیں نے نہیں دیکھا۔ امام ابویوسفؒ کہتے ہیں کہ: مَیں نے بزرگوں سے سنا ہے کہ: جو اُستاذ کی قدر نہیں کرتا وہ کامیاب نہیں ہوتا۔ اِس قصے میں جہاں حضرت عبداللہ بن عباسص کے اساتذہ کے ساتھ تواضُع اور اِنکساری معلوم ہوتی ہے، اُس کے ساتھ ہی علم کاشَغَف اوراہتمام بھی معلوم ہوتا ہے، کہ جس شخص کے پاس کسی حدیث کا ہونا معلوم ہوتا فوراً جاتے، اُس کوحاصل فرماتے، خواہ اُس میں کتنی ہی مَشقَّت، محنت اور تکلیف اُٹھاناپڑتی۔ اور حق یہ ہے کہ بے محنت اور مَشقَّت کے علم تو دَرکِنار، معمولی سی چیز بھی حاصل نہیں ہوتی۔ اوریہ توضَربُ المَثل ہے: ’’مَنْ طَلَبَ الْعُلیٰ سَہِرَ اللَّیَالِيْ: جوشخص بُلند مرتبوں کاطالب ہوگا راتوں کو جاگے گا۔ (۱۲)مُتفَرِّق عِلمی کارنامے حارث بن یزیدؒ، ابنِ شِبرِمہؒ، قَعقاعؒ، مُغیرہؒ؛ چاروں حضرات عشاء کی نماز کے بعدعلمی بحث شروع کرتے، صبح کی اذان تک ایک بھی جُدا نہ ہوتا۔ لَیث بن سعدؒ کہتے ہیں کہ: اِمام زُہریؒ عشاء کے بعد باوُضو بیٹھ کر حدیث کا سلسلہ شروع فرماتے تو صبح کردیتے۔ (دارمی) دَراوَردِیؒ کہتے ہیں کہ: امام ابوحنیفہؒ اور امام مالکؒ کو مَیں نے دیکھا کہ: مسجدِ نبوی میں عشاء کے بعد سے ایک مسئلے میں بحث شروع فرماتے، اور وہ بھی اِس طرح کہ نہ کوئی طَعَن تشنیع ہوتی نہ تَغلِیط، اور اِسی حالت میں صبح ہوجاتی، اور اُسی جگہ صبح کی نمازپڑھتے۔(مقدمہ) ابنِ فُرات بغدادیؒ ایک مُحدِّث ہیں، جب انتقال ہوا تو اَٹھارہ صندوق کتابوں کے چھوڑے، جن میں سے اکثر خود اپنے قلم کی لکھی ہوئی تھیں، اورکمال یہ ہے کہ مُحدِّثین کے نزدیک صِحَّتِ نقل اور عمدگیٔ ضَبط کے اعتبارسے اُن کالکھاہوا حُجَّت بھی ہے۔ ابنِ جَوزیؒ مشہور مُحدِّث ہیں، تین سال کی عمر میںباپ نے مُفارَقت کی، یتیمی کی حالت میں پرورش پائی؛ لیکن محنت کی حالت یہ تھی کہ جمعہ کی نماز کے علاوہ گھر سے دُور نہیں جاتے تھے، ایک مرتبہ منبرپر کہا کہ: مَیں نے اپنی اِن انگلیوں سے دوہزار جِلدیں لکھی ہیں، ڈھائی سو سے زیادہ خود اُن کی اپنی تصنیفات ہیں۔ کہتے ہیں کہ: کوئی وقت ضائع نہیں جاتا تھا، چار جُز روزانہ