فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کو اپنے آگے رکھے اُس کو یہ جنت کی طرف کھینچتا ہے، اور جو اِس کو پَسِ پُشت ڈال دے اُس کو جہنَّم میں گرا دیتا ہے۔ پَسِ پُشت: پیٹھ پیچھے۔ حق تَلفی: حق ضائع۔دستورُ العمل: رِواج۔ فائدہ:یعنی جس کی یہ شفاعت کرتا ہے اُس کی شفاعت حق تَعَالیٰ شَانُہٗکے یہاں مقبول ہے، اور جس کے بارے میں جھگڑا کرتا ہے، اور جھگڑے کی تفصیل حدیث نمبر۸؍ کے ذیل میں گزرچکی ہے، کہ اپنی رعایت رکھنے والوں کے لیے درجات کے بڑھانے میں اللہ کے دربار میں جھگڑتا ہے، اور اپنی حق تَلفی کرنے والوں سے مَطالَبہ کرتا ہے کہ: میرا حق کیوں نہیںادا کیا؟۔ جو شخص اِس کو اپنے پاس رکھ لے یعنی اِس کا اتِّباع اور اِس کی پیروی اپنا دستورُ العمل بنالے، اُس کو جنت میں پہنچادیتا ہے، اور جو اِس کو پُشت کے پیچھے ڈال دے، یعنی اِس کا اتِّباع نہ کرے، اُس کا جہنَّم میں گرنا ظاہر ہے۔ بندے کے نزدیک کلامِ پاک کے ساتھ لاپروائی بَرتنا بھی اِس کے مفہوم میں داخل ہوسکتا ہے۔ مُتعدِّد احادیث میں کلامُ اللہ شریف کے ساتھ بے پروائی پر وعیدیں وارد ہوئی ہیں، ’’بخاری شریف‘‘ کی اُس طویل حدیث میں جس میں نبیٔ کریم ﷺکو بعض سزاؤں کی سَیر کرائی تھی، ایک شخص کا حال دِکھلایا گیا، جس کے سر پر ایک پتھر اِس زور سے مارا جاتا تھا کہ اُس کا سر کُچل جاتا تھا، حضورﷺ کے دریافت فرمانے پر بتلایا گیا کہ: اِس شخص کو حق تَعَالیٰ شَانُہٗنے اپنا کلامِ پاک سکھلایا تھا؛ مگر اِس نے نہ شب کو اُس کی تلاوت کی، نہ دن میں اُس پر عمل کیا؛ لہٰذاقِیامت تک اِس کے ساتھ یہی مُعاملہ رہے گا۔ حق تَعَالیٰ شَانُہٗاپنے لُطف کے ساتھ اپنے عذاب سے محفوظ رکھیں، کہ درحقیقت کلامُ اللہ شریف اِتنی بڑی نعمت ہے کہ، اُس کے ساتھ بے توجُّہی پر جو سزا دی جاوے مناسب ہے۔ قِیامت کے دن روزے اور قرآنِ کریم کی سفارش (۳۳) عَن عَبدِاللہِ بنِ عَمروٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِﷺ: اَلصِّیَامُ وَالقُراٰنُ یُشَفِّعَانِ لِلعَبْدِ، یَقُولُ الصِّیَامُ: رَبِّ! إنِّي مَنَعتُہُ الطَّعَامَ وَالشَّرَابَ فِي النَّهَارِ فَشَفِّعنِي فِیہِ، وَیَقُولُ القُراٰنُ: رَبِّ! مَنَعتُہُ النَّومَ بِاللَّیلِ فَشَفِّعْنِيْ فِیہِ، فَیُشَفَّعَانِ. (رواہ أحمد وابن أبي الدنیا والطبراني والحاکم، وقال: صحیح علیٰ ما شرط مسلم) ترجَمہ:عبداللہ بن عَمروص حضورﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ: روزہ اور قرآن شریف دونوں بندے کے لیے شَفاعت کرتے ہیں، روزہ عرض کرتا ہے کہ: یا اللہ! مَیں نے اِس کو دن میں کھانے پینے سے روکے رکھا، میری شفاعت قبول کیجیے، اور قرآن شریف کہتا ہے کہ: یا اللہ! مَیں نے رات کو اِس کو سونے سے روکا، میری شفاعت قبول کیجیے؛ پس دونوں کی شفاعت قبول کی جاتی ہے۔ مُقتضیٰ: تقاضہ۔ تصریح: صَراحت۔ صَلَاۃُالضُّحیٰ: چاشت کی نماز۔ سَلَف: پہلے بزرگوں۔ تَحدِید: حد۔ نَشاط: چُستی۔ پنج شنبہ: جمعرات۔مَقُولہ:قول۔اِستنباط:مسئلہ نکالنا۔ موسمِ سَرما: ٹھنڈی کے موسم۔ مُیسَّر: حاصل۔