فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
۹۶۳) فائدہ: آنکھ، کان بن جانے کامطلب یہ ہے کہ اُس کادیکھنا، سننا، چلنا، پھرنا؛ سب میری خوشی کے تابع بن جاتا ہے، اور کوئی بات بھی میری خلافِ مرضی نہیں ہوتی۔ کس قدر خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کو فرائض کے بعد نوافل پرکثرت کی توفیق ہو اوریہ دولت نصیب ہوجائے!۔ اللہ تعالیٰ اپنے فَضل سے مجھے اورمیرے دوستوں کوبھی نصیب فرمائے۔ (۲)حضور ﷺکاتمام رات نمازپڑھنا بالفرض: مانا گیا۔ وَرَم: سُوجَن۔ شکر گُزار: شکر کرنے والا۔ ایک شخص نے حضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا سے دریافت کیا کہ: حضورﷺکی کوئی عجیب بات جو آپ نے دیکھی ہو،وہ سنا دیں، حضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَانے فرمایا کہ: حضورﷺکی کون سی بات عجیب نہ تھی؟ ہربات عجیب ہی تھی، ایک دن، رات کوتشریف لائے اور میرے پاس لیٹ گئے، پھر فرمانے لگے: ’’لے چھوڑ،مَیں تو اپنے رب کی عبادت کروں‘‘، یہ فرماکر نماز کے لیے کھڑے ہوگئے اور رونا شروع کیا، یہاں تک کہ آنسو سینۂ مبارک تک بہنے لگے، پھر رکوع فرمایا، اُس میں بھی اِسی طرح روتے رہے، پھرسجدہ کیا، اُس میں بھی اِسی طرح روتے رہے، پھرسجدے سے اُٹھے، اُس میں بھی اِسی طرح روتے رہے، یہاں تک کہ حضرت بلال صنے آکر صبح کی نماز کے لیے آواز دی،مَیں نے عرض کیا: یارسولَ اللہ! آپ اِتنے روئے حالاں کہ آپ معصوم ہیں، اگلے پچھلے سب گناہوں کی (اگر بالفرض ہوں بھی تو)مغفرت کاوعدہ اللہ تعالیٰ نے فرما رکھا ہے، آپ ﷺنے ارشاد فرمایا کہ: ’’پھر مَیں شکر گُزار نہ بنوں‘‘؟، اِس کے بعد اِرشاد فرمایا کہ: ’’مَیں ایسا کیوں نہ کرتا، حالاںکہ آج مجھ پر یہ آیتیں نازل ہوئیں: ﴿إِنَّ فِيْ خَلْقِ السَّمٰواتِ وَالْأَرْضِ﴾ آلِ عمران کا آخری رکوع۔(اِقامۃُ الحُجَّۃ) یہ متعدِّد روایات میں آیا ہے کہ: حضورِاکرم ﷺ رات کواِس قدرلمبی نماز پڑھا کرتے تھے کہ کھڑے کھڑے پاؤں پروَرَم آگیاتھا، لوگوں نے عرض کیا: یارسولَ اللہ!آپ اِتنی مَشقَّت اُٹھاتے ہیں، حالاںکہ آپ بخشے بخشائے ہیں؟ آپ ﷺنے ارشاد فرمایاکہ: مَیں شکر گُزار بندہ نہ بنوں؟۔ (بخاری، کتاب التہجد، باب قیام النبی ﷺ اللیل، ۱؍۱۵۲۔ درمنثور، ۲؍ ۱۹۵) (۳)حضور ﷺ کا چار رکعت میں چھ پارے پڑھنا ہم رِکاب: سفر کاساتھی۔ حضرت عوف صکہتے ہیںکہ: مَیںایک مرتبہ حضور ﷺکے ہم رِکاب تھا، حضورﷺ نے مسواک فرمائی، وضو فرمایا،اور نمازکی نیت باندھ لی،