فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
سوکلمے ہوگئے، جن کا ثواب ایک ہزار نیکیاں ہوگئیں،اب اِن کی اور دن بھر کی نمازوں کے بعد کی میزان کُل دوہزار پانچ سو نیکیاں ہوگئیں، بھلا اعمال تولنے کے وقت ڈھائی ہزار بُرائیاں روزانہ کی کس کی ہوںگی جو اِن پر غالب آجائیں؟۔(ترمذی،ابواب الدعوات،باب ماجاء في التسبیح والتکبیر والتحمید عند المنام، ۲؍۱۷۸ حدیث:۳۴۱۰) بندۂ ناچیز کہتا ہے: صحابۂ کرام میں اگرچہ ایسا کوئی نہ ہوگا جس کی ڈھائی ہزار بُرائیاں روزانہ ہوں؛ مگر اِس زمانے میں ہم لوگوں کی بد اعمالیاں روزانہ کی اِس سے بھی بہ درجہازائد ہیں؛ لیکن نبیٔ اکرم ﷺ (رُوْحِيْ فِدَاہُ) نے اپنی شَفقَت سے بُرائیوں پر نیکیوں کے غالب آجانے کا نسخہ ارشاد فرما دیا، عمل کرنا نہ کرنا بیمار کا کام ہے۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ: صحابہ ث نے عرض کیا کہ: یارسولَ اللہ! یہ کیا بات ہے کہ یہ دونوں چیزیں ایسی سَہل اور اُن کو کرنے والے بہت کم ہیں؟ حضور ﷺنے ارشاد فرمایا کہ: سونے کا وقت ہوتا ہے تو شیطان اِن کے پڑھنے سے پہلے ہی سُلادیتا ہے، اور نماز کا وقت ہوتا ہے تو وہ کوئی ایسی بات یاد دلاتا ہے کہ پڑھنے سے پہلے ہی اُٹھ کر چلا جاوے۔ (ابوداؤد،کتاب الادب،باب فی التسبیح عند النوم،ص:۶۹۰حدیث:۵۰۶۵) ایک حدیث میں حضور ﷺنے ارشاد فرمایا: کیا تم اِس سے عاجز ہو کہ ہزار نیکیاں روزانہ کما لیا کرو؟ کسی نے عرض کیا: یارسولَ اللہ! ہزار نیکیاںروزانہ کس طرح کمائیں؟ ارشاد فرمایا کہ: سُبْحَانَ اللہِ سو مرتبہ پڑھو ہزار نیکیاں ہوجائیںگی۔(مسلم،کتاب الذکر والدعاء،باب التہلیل والتسبیح والدعاء،۲؍ ۳۴۵،حدیث:۲۶۹۸) (۳) الْمَالُ وَالْبَنُونَ زِیْنَۃُ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا، وَالْبَاقِیَاتُ الصّٰلِحٰتُ خَیْرٌ عِندَ رَبِّکَ ثَوَاباً وَخَیْرٌ أَمَلًا.[الکہف،ع:۶] ترجَمہ:مال اور اولاد دُنیاوی زندگی کی ایک رونق (فقط)ہے، اور باقیاتِ صالحات (وہ نیک اعمال جو ہمیشہ رہنے والے ہیں)وہ تمھارے رب کے نزدیک ثواب کے اِعتِبار سے بھی (بہ درجہا)بہتر ہیں،اور اُمِید کے اِعتِبار سے بھی بہترہیں (کہ اُن کے ساتھ اُمیدیں قائم کی جائیں ،بہ خلاف مال اور اَولاد کے، کہ اِن سے اُمیدیں قائم کرنا بے کار ہے)۔ (۴) وَیَزِیْدُ اللہُ الَّذِیْنَ اہْتَدَوْا ہُدًی، وَالْبَاقِیَاتُ الصّٰلِحٰتُ خَیْرٌ عِندَ رَبِّکَ ثَوَاباً وَخَیْرٌ مَّرَدًّا. [مریم، ع:۵] ترجَمہ:اور اللہ تعالیٰ ہدایت والوں کی ہدایت بڑھاتا ہے، اور باقیاتِ صالحات تمھارے رب کے نزدیک ثواب کے اِعتبار سے بھی بہتر ہیں، اور انجام کے اِعتبار سے بھی۔ فائدہ: اگرچہ باقیاتِ صالحات (وہ نیک عمل جو ہمیشہ رہنے والے ہیں)میں سارے ہی ایسے اَعمال داخل ہیں جن کا ثواب ہمیشہ ملتا رہتا ہے؛ لیکن بہت سی احادیث میں یہ بھی آیا ہے کہ: اِس کا مِصداق یہی تسبیحیں ہیں۔ حضورِاقدس ﷺ نے ارشادفرمایا ہے کہ: باقیاتِ صالحات کو کثرت سے پڑھا کرو، کسی نے دریافت کیا کہ: وہ کیا چیزیں ہیں؟ حضورﷺنے ارشاد