فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
عُرفاًمعمولی چیزشمار ہونے سے جَواز کی حد میں تھا۔ (اِحیاء العلوم، کتاب الحلال والحرام، ۲؍ ۱۲۱) (۷)حضرت علی کاایک قبرپر گزر مَقبَرے: قبرستان۔ اُنس: پیار۔ دِل داری: تسلی، ہمدردی۔ اَذیَّت: تکلیف۔ کُمیلص -ایک شخص ہیں- کہتے ہیں کہ: مَیں حضرت علی کَرَّمَ اللہُ وَجْهَہٗ کے ساتھ ایک مرتبہ جارہا تھا، وہ جنگل میں پہنچے، پھرایک مَقبَرے کی طرف مُتوجَّہ ہوئے اور فرمایا: اے مَقبَرے والو! اے بوسیدگی والو! اے وَحشت اورتنہائی والو! کیاخبر ہے؟ کیاحال ہے؟ پھرارشاد فرمایا کہ: ہماری خبر تو یہ ہے کہ تمھارے بعد اَموال تقسیم ہوگئے، اولادیں یتیم ہوگئیں، بیویوںنے دوسرے خاوند کرلیے، یہ توہماری خبر ہے کچھ اپنی توکہو۔ اِس کے بعدمیری طرف متوجَّہ ہوکر فرمایا: ’’کُمیل! اگر اِن لوگوں کو بولنے کی اجازت ہوتی اور یہ بول سکتے، تویہ لوگ جواب میں یہ کہتے کہ: بہترین توشہ تقویٰ ہے‘‘۔ یہ فرمایا اور پھر رونے لگے، اور فرمایا: ’’اے کمیل! قبر عمل کاصندوق ہے، اور موت کے وقت بات معلوم ہوجاتی ہے‘‘۔ تِیمار داری: بیمار کی خدمت۔ وَحشت: گھبراہٹ۔ کارآمد:کام آنے والا۔ فائدہ:یعنی آدمی جوکچھ- اچھایابُرا- کام کرتاہے، وہ اُس کی قبرمیں محفوظ رہتاہے جیسا کہ صندوق میں۔ متعدِّد احادیث میں یہ مضمون وارد ہوا ہے کہ: نیک اعمال اچھے آدمی کی صورت میں ہوتے ہیں، جومَیِّت کے جی بہلانے اور اُنس پیداکرنے کے لیے رہتاہے، اور اُس کی دِل داری کرتا ہے، اور بُرے اعمال بُری صورت میں بدبودار بن کر آتے ہیں، جو اَوربھی اَذیَّت کاسبب ہوتا ہے۔ ایک حدیث میں وارِد ہے کہ: آدمی کے ساتھ تین چیزیں قبر تک جاتی ہیں: اُس کامال، جیسا کہ عرب میں دستورتھا، اُس کے رشتے دار، اوراُس کے اعمال؛ دوچیزیں: مال اور رشتے دار دفن کرکے واپس آجاتے ہیں، عمل اُس کے ساتھ رہ جاتا ہے۔ حضورِاقدس ﷺ نے ایک مرتبہ صحابہ سے ارشادفرمایا کہ: ’’تمھیں معلوم ہے کہ تمھاری مثال اورتمھارے اَہل وعَیال اور مال واعمال کی مثال کیا ہے‘‘؟ صحابہ ث کے دریافت فرمانے پر حضورﷺنے ارشادفرمایا کہ: اِس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص کے تین بھائی ہوں، اوروہ مرنے لگے، اُس وقت ایک بھائی کووہ بُلائے اور پوچھے کہ: بھائی! تجھے میراحال معلوم ہے کہ مجھ پرکیاگزر رہی ہے، اِس وقت تُومیری کیامدد کرے گا؟ وہ جواب دیتا ہے کہ: تیری تِیمار داری کروںگا، علاج کروںگا، ہرقسم کی خدمت کروںگا، اورجب تُومرجائے گا تو نہلاؤںگا، کفن پہناؤںگا، اور کاندھے پر اُٹھا کر لے جاؤںگا، اور دفن کے بعد تیرا ذکرِخیر کروںگا۔ حضورﷺنے فرمایا کہ: یہ بھائی تواَہل وعیال ہیں، پھروہ دوسرے بھائی سے یہی سوال کرتا ہے، وہ کہتا ہے کہ: میرا تیرا واسطہ زندگی کا