فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ایک حدیث میں آیا ہے کہ: عِیدوں کو اِن کلموں کے ساتھ مُزیَّن کیا کرو، یعنی عید کی زینت یہ ہے کہ اِن کلموں کا کثرت سے ورد کیاجائے۔(حلیۃ الاولیاء، کتاب ۔۔۔۔۔ باب ۔۔۔۔۔ ۲؍۲۸۸) (۷) عَن أَبِي هُرَیرَۃَ قَالَ: إِنَّ الفُقَرَاءَ المُهَاجِرِینَ أَتَوْا رَسُولَ اللہِﷺ، فَقَالُوا: قَدْ ذَهَبَ أَهلُ الدُّثُورِبِالدَّرَجَاتِ الْعُلیٰ وَالنَّعِیمِ المُقِیمِ، فَقَالَ: ’’وَمَاذَاكَ‘‘؟ قَالُوا: یُصَلُّونَ کَمَا نُصَلِّيْ، وَیَصُومُونَ کَمَا نَصُومُ، وَیَتَصَدَّقُونَ وَلَانَتَصَدَّقُ، وَیُعتِقُونَ وَلَانُعتِقُ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِﷺ: ’’أَفَلَا أُعَلِّمُکُمْ شَیئًا تُدرِکُونَ بِہٖ مَن سَبَقَکُم، وَتَسبِقُونَ بِہٖ مَن بَعدَکُم، وَلَایَکُونُ أَحدٌ أَفضَلَ مِنکُم إِلَّا مَن صَنَعَ مِثلَ مَا صَنَعتُم‘‘؟ قَالُوا: بَلیٰ یَا رَسُولَ اللہِ! قَالَ: ’’تُسَبِّحُونَ وَتُکَبِّرُونَ وَتُحَمِّدُونَ دُبُرَ کُلِّ صَلَاۃٍ ثَلَاثاً وَّثَلَاثِینَ مَرَّۃً‘‘، قَالَ أَبُو صَالِحٍ: فَرَجَعَ فُقَرَاءُ المُهَاجِرِینَ إِلیٰ رَسُولِ اللہِﷺ، فَقَالُوا: سَمِعَ إِخوَانُنَا أَهلُ الأَموَالِ بِمَا فَعَلنَا فَفَعَلُوا مِثلَہٗ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِﷺ: ’’ذٰلِكَ فَضلُ اللہِ یُؤْتِیہِ مَن یَّشَاءُ‘‘. (متفق علیہ، ولیس قول أبي صالح إلیٰ اٰخرہ إلا عند مسلم. وفي روایۃ البخاري: ’’تُسَبِّحُونَ فِي دُبُرِ کُلِّ صَلَاۃٍ عَشراً، وَتُحَمِّدُونَ عَشراً، وَتُکَبِّرُونَ عَشراً‘‘ بدل ’’ثَلَاثاً وَّثَلَاثِینَ‘‘؛ کذا في المشکوۃ.وعن أبيذر بنحوهذا الحدیث، وفیہ:إِنَّ بِکُلِّ تَسبِیحَۃٍ صَدَقَۃٌ،وَبِکُلِّ تَحمِیدَۃٍ صَدَقَۃٌ، وَفِي بُضعِ أَحدِکُم صَدَقَۃٌ؛ قَالُوا: یَارَسُولَ اللہِ! یَأْتِي أَحدُنَا شَهوَتَہٗ یَکُونُ لَہٗ فِیهَا أَجرٌ. الحدیث، أخرجہ أحمد، وفي الباب عن أبي الدرداء عند أحمد) ترجَمہ: حضورِ اقدس ﷺکی خدمت میں ایک مرتبہ فُقَرائے مُہاجِرین جمع ہوکر حاضر ہوئے، اور عرض کیا: یارسولَ اللہ! یہ مال دار سارے بلند درجے لے اُڑے اورہمیشہ کی رہنے والی نعمت اُنھیں کے حِصَّے میں آگئی، حضورﷺنے فرمایا: کیوں؟ عرض کیا کہ: نماز روزے میں تو یہ ہمارے شریک کہ ہم بھی کرتے ہیں یہ بھی، اور مال دار ہونے کی وجہ سے یہ لوگ صدقہ کرتے ہیں، غلام آزاد کرتے ہیں، اورہم اِن چیزوں سے عاجز ہیں، حضور ﷺنے فرمایا کہ: مَیں تمھیں ایسی چیز بتاؤں کہ تم اُس پرعمل کرکے اپنے سے پہلوں کو پکڑلو، اور بعدوالوں سے بھی آگے بڑھے رہو، اور کوئی شخص تم سے اُس وقت تک افضل نہ ہو جب تک اِن ہی اعمال کو نہ کرے؟ صحابہ ث نے عرض کیا: ضرور بتادیجیے، ارشاد فرمایا کہ: ہرنمازکے بعدسُبْحَانَ اللہِ، اَلحَمدُ لِلّٰہِ، اَللہُ أَکبَرُ؛ ۳۳-۳۳ مرتبہ پڑھ لیا کرو، اور (اُن حضرات نے شروع کردیا ؛مگر اُس زمانے کے مال دار بھی اِسی نمونے کے تھے، اُنھوں نے بھی معلوم ہونے پر شروع کردیا) تو فُقَرا دوبارہ حاضر ہوئے، کہ یا رسولَ اللہ! ہمارے مال دار بھائیوں نے بھی سن لیا اور وہ بھی یہی کرنے لگے، حضور ﷺ نے فرمایا: یہ اللہ کا فضل ہے جس کو چاہے عطا فرمائے، اُس کو کون روک سکتا ہے؟۔ ایک دوسری حدیث میں بھی اِسی طرح یہ قِصَّہ ذکر کیا گیا، اُس میں حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ: تمھارے لیے بھی اللہ نے صدقے کا قائم مقام بنا رکھا ہے: سُبْحَانَ اللہِ ایک مرتبہ کہنا صدقہ ہے، اَلْحَمْدُ لِلّٰہ ایک مرتبہ کہنا صدقہ ہے، بیوی سے صحبت کرنا صدقہ ہے، صحابہ ث نے تعجب سے عرض کیا: یارسولَ اللہ! بیوی سے ہم بستری میں اپنی شہوت پوری کرے اور یہ صدقہ ہوجائے! حضورﷺ نے فرمایا: اگر حرام میں مُبتَلا ہوتو گناہ ہوگا یا نہیں؟ صحابہ ث نے عرض کیا: ضرور ہوگا، ارشاد فرمایا: اِسی طرح حلال میں صدقہ اور اَجر ہے۔ مُقتضیٰ:تقاضہ۔ اِضافہ:زیادتی۔ تجویز: متعیَّن۔ فائدہ:مطلب یہ ہے کہ اِس نیت سے صحبت کرنا کہ حرام کاری سے بچے، ثواب اور اَجر کا سبب ہے۔