فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ابوہریرہ ص فرماتے ہیں کہ: جس گھر میںکلام مجید پڑھا جاتا ہے اُس کے اہل وعَیال کثیر ہوجاتے ہیں، اُس میںخیر وبرکت بڑھ جاتی ہے، ملائکہ اُس میں نازل ہوتے ہیں، اور شیاطین اُس گھر سے نکل جاتے ہیں، اور جس گھر میں تلاوت نہیں ہوتی اُس میں تنگی اور بے برکتی ہوتی ہے، ملائکہ اُس گھر سے چلے جاتے ہیں، شیاطین اُس میں گھُس جاتے ہیں۔ ابن مسعودصسے منقول ہے -اور بعض لوگ حضور ﷺسے نقل کرتے ہیں- کہ: خالی گھر وہی ہے جس میںتلاوتِ قرآن شریف نہ ہوتی ہو۔ ذکر وتسبیح وغیرہ کے مُقابلے میں تلاوتِ کلامُ اللہ کی فضیلت (۱۶)عَن عَائِشَۃَ أَنَّ النَّبِيَّﷺ قَالَ:قِرَاءَۃُ القُراٰنِ فِي الصَّلَاۃِ أَفضَلُ مِنَ قِرَاءَۃِ القُراٰنِ فِي غَیرِ الصَّلَاۃِ، وَقِرَاءَ ۃُ القُراٰنِ فِي غَیرِ الصَّلَاۃِ أَفضَلُ مِنَ التَّسبِیحِ وَالتَّکبِیرِ، وَالتَّسبِیحُ أَفضَلُ مِنَ الصَّدَقَۃِ، وَالصَّدَقَۃُ أَفضَلُ مِنَ الصَّومِ، وَالصَّومُ جُنَّۃٌ مِنَ النَّارِ. (رواہ البیهقي في شعب الإیمان) ترجَمہ:حضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَانے حضورِ اقدس ﷺکا یہ ارشاد نقل کیا ہے کہ: نماز میں قرآن شریف کی تلاوت بغیر نماز کی تلاوت سے افضل ہے، اور بغیر نماز کی تلاوت تسبیح وتکبیر سے افضل ہے، اور تسبیح صدقہ سے افضل ہے، اور صدقہ روزہ سے افضل ہے، اور روزہ بچاؤہے آگ سے۔ فائدہ:تلاوت کا اَذکار سے افضل ہونا ظاہر ہے؛ اِس لیے کہ یہ کلامِ الٰہی ہے، اورپہلے معلوم ہوچکا کہ اللہ تعالیٰ کے کلام کو اَوروں کے کلام پر وہی فضیلت ہے جو اللہ تعالیٰ کو فضیلت ہے مخلوق پر۔ ذکرُ اللہ کا افضل ہونا صدقے سے اَور روایات میں بھی واردہے، اور صدقے کا روزے سے افضل ہونا -جیسا کہ اِس روایت سے معلوم ہوتا ہے- دوسری بعض روایات کے خلاف ہے، جن سے روزے کی فضیلت زیادہ معلوم ہوتی ہے؛ لیکن یہ احوال کے اعتبارسے مختلف ہے، بعض حالتوں میں روزہ افضل ہے اور بعض میں صدقہ، اِسی طرح لوگوں کے اعتبار سے بھی مختلف ہے، بعض لوگوں کے لیے روزہ افضل ہے، اور جب کہ روزہ آگ سے بچاؤ ہے جس کا درجہ اِس روایت میں سب سے اخیر میں ہے، تو پھر تلاوتِ کلامُ اللہ کا کیا کہنا جو سب سے اوَّل ہے۔ صاحبِ ’’اِحیاء‘‘ نے حضرت علی کَرَّم اللہُ وَجْہَہٗ سے نقل کیا ہے کہ: جس شخص نے نماز میں کھڑے ہوکر کلامِ پاک پڑھا اُس کو ہر حرف پر سو نیکیاں ملیں گی، اور جس شخص نے نماز میں بیٹھ کر پڑھا اُس کے لیے پچاس نیکیاں، اور جس نے بغیرنماز کے وُضو کے ساتھ پڑھا اُس کے لیے پچیس نیکیاں، اور جس نے بِلا وُضو پڑھا اُس کے لیے دس نیکیاں، اور جو شخص پڑھے نہیں؛ بلکہ صِرف پڑھنے والے کی طرف کان لگاکر سُنے اُس کے لیے بھی ہرحرف کے بدلے ایک نیکی۔