فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ہے کہ پَسْلِیاں ایک دوسری میں گھُس جاتی ہیں، جس طرح ہاتھ میں ہاتھ ڈالنے سے انگلیاں ایک دوسری میں گھُس جاتی ہیں، اِس کے بعد نوّے یا نِنَّانوے اَژدَہے اُس پر مُسلَّط ہوجاتے ہیں جو اُس کو نوچتے رہتے ہیں، اور قِیامت تک یہی ہوتا رہے گا۔ حضورﷺ فرماتے ہیں کہ: اگر ایک اَژدہا بھی اُن میں سے زمین پر پھُنکار مار دے تو قِیامت تک زمین میں گھاس نہ اُگے۔ اِس کے بعد حضورﷺ نے ارشادفرمایا کہ: قبر یا جنت کا ایک باغ ہے یا جہنم کا ایک گڑھا۔ (ترمذی،ابواب صفۃ القیامۃ،حدیث:۲۴۶۰،۲؍۷۲) ایک حدیث میں آیا ہے کہ: نبیٔ اکرم ﷺ کا دوقبروں پر گزر ہوا، ارشاد فرمایا کہ: اِن دونوں کو عذاب ہورہا ہے، ایک کو چُغل خوری کے جُرم میں، دوسرے کو پیشاب کی اِحتِیاط نہ کرنے میں، کہ بدن کو اِس سے بچاتا نہ تھا۔(بخاری،باب الوضوء،حدیث:۲۱۶،۱؍۳۵) ہمارے کتنے مُہذَّب لوگ ہیں جو اِستنجے کو عیب سمجھتے ہیں، اُس کامَذاق اُڑاتے ہیں، عُلَما نے پیشاب سے نہ بچنا گناہِ کبیرہ بتایا ہے۔ ابنِ حَجر مکیؒ نے لکھا ہے کہ: صحیح روایت میں آیاہے کہ: اکثر عذابِ قبر پیشاب کی وجہ سے ہوتا ہے۔(مسنداحمد،۔۔۔۔۔حدیث:۸۳۳۱) ایک حدیث میں آیا ہے کہ: قبر میں سب سے پہلے مُطالَبہ پیشاب کا ہوتا ہے۔ (طبرانی،۔۔ ۔۔۔۔۔حدیث:۷۶۰۵،۷۶۰۶) بِالجُملہ عذابِ قبر نہایت سخت چیز ہے، اور جیسا کہ اِس کے ہونے میں بعض گناہوں کو خاص دَخَل ہے، اِسی طرح اِس سے بچنے میں بھی بعض عبادات کو خُصوصی شرافت حاصل ہے؛ چناںچہ متعدَّد احادیث میں وارد ہے کہ: سورۂ تَبَارَکَ الَّذِيْ کا ہررات کو پڑھتے رہنا عذابِ قبر سے نَجات کا سبب ہے، اور عذابِ جہنَّم سے بھی حفاظت کا سبب ہے۔ (ترمذی،ابواب فضائل القرآن، حدیث:۲۸۹۰،۲؍۱۱۷)اور اللہ کے ذکر کے بارے میں تو حدیثِ بالاہے ہی۔ (۱۲) عَن أَبِي الدَّردَاءِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِﷺ: لَیَبعَثَنَّ اللہُ أَقوَاماً یَومَ القِیَامَۃِ فِي وُجُوهِهُمُ النُّورُ عَلیٰ مَنَابِرِ اللُّؤْلُؤِ، یَغْبِطُهُمُ النَّاسُ، لَیسُوْا بِأَنبِیَاءَ وَلَاشُهَدَاءَ، فَقَالَ أَعرَابِيٌّ: حُلْهُمْ لَنَا نَعرِفُهُمْ، قَالَ: هُمُ المُتَحَابُّونَ فِي اللہِ مِن قَبَائِلٍ شَتّٰی وَبِلَادٍ شَتّٰی، یَجتَمِعُونَ عَلیٰ ذِکرِ اللہِ یَذکُرُونَہٗ. (أخرجہ الطبراني بإسناد حسن-کذا في الدر- ومجمع الزوائد والترغیب للمنذري، وذکر أیضا لہ متابعۃ بروایۃ عمرو بن عبسۃ عند الطبراني مرفوعا، قال المنذري: وإسنادہ مقارب، لابأس بہ، ورقم لحدیث عمرو بن عبسۃ في الجامع الصغیر بالحسن، وفي مجمع الزوائد: رجالہ موثوقون، وفي مجمع الزوائد بمعنیٰ هذا الحدیث مطولًا، وفیہ: ’’حُلهُم لَنَا یَعنِي صِفهُمْ لَنَا، شَکِّلْهُمْ لَنَا، فَسُرَّ وَجہُ رَسُولِ اللہِﷺ بِسُوَالِ الأَعرَابِيِّ‘‘. الحدیث. قال: رواہ أحمد والطبراني بنحوہ، ورجالہ وثقوا. قلت: وفي الباب عن أبي هریرۃ عند البیهقي في الشعب: ’’إِنَّ فِي الجَنَّۃِ لَعُمُداً مِن یَاقُوتٍ، عَلَیهَا غُرَفٌ مِن زَبرَجَدٍ، لَهَا أَبوابٌ مُفَتَّحَۃٌ، تُضِيئُ کَمَا یُضِيْئُ الکَوکَبُ الدُّرِّيُّ؛ یَسکُنُهَا المُتَحَابُّونَ فِي اللہِ تَعَالیٰ، وَالمُتَجَالِسُونَ فِي اللہِ تَعَالیٰ، وَالمُتَلَاقُونَ فِي اللہِ‘‘. کذا في الجامع الصغیر، ورقم لہ بالضعف؛ وذکر في مجمع الزوائد لہ شواهد، وکذا في المشکاۃ) ترجَمہ: حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ: قِیامت کے دن اللہجَلَّ شَانُہٗ بعض قوموں کا حشر ایسی طرح فرمائیںگے کہ اُن کے چہروں میں نور چمکتا ہوا ہوگا، وہ موتیوں کے منبروں پر