فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
پہلاباب دین کی خاطر سختیوں کابرداشت کرنا، اورتکالیف ومشقت کاجھیلنا حضورِاقدسﷺ اورصحابۂ کرام ث نے دین کے پھیلانے میں جس قدر تکلیفیں اور مشقتیں برداشت کی ہیں، اُن کابرداشت کرناتودرکِنار،اُس کاارادہ کرنابھی ہم جیسے نالائقوں سے دُشوار ہے، تاریخ کی کتابیں اِن واقعات سے بھری ہوئی ہیں؛ مگراُن پرعمل کرناتوعلاحِدہ رہا، ہم اُن کو معلوم کرنے کی بھی تکلیف نہیں کرتے۔ اِس باب میں چندقصوں کونمونے کے طور پر ذکرکرناہے، اُن میں سب سے پہلے خود حضورِاکرم ﷺ کے ایک قصے سے اِبتداکرتا ہوں، کہ حضور ﷺ کاذکر برکت کا ذریعہ ہے۔ (۱)حضورِاکرم ﷺ کے طائف کے سفرکاقصہ نُبُوَّت مل جانے کے بعد نوبرس تک نبیٔ اکرم ﷺ مکۂ مُکَرَّمہ میں تبلیغ فرماتے رہے، اورقوم کی ہدایت اوراِصلاح کی کوشش فرماتے رہے؛ لیکن تھوڑی سی جماعت کے سِوا- جو مسلمان ہوگئی تھی، اور تھوڑے سے ایسے لوگوں کے عِلاوہ جو باوجود مسلمان نہ ہونے کے آپ ﷺ کی مددکرتے تھے- اکثر کُفَّارِ مکہ آپ ﷺ کو اور آپ ﷺ کے صحابہث کوہرطرح کی تکلیفیں پہنچاتے تھے، مذاق اُڑاتے تھے، اور جو ہوسکتا تھا اُس سے دَرگُزرنہ کرتے تھے؛ حضور ﷺ کے چچا ابوطالب بھی اُن ہی نیک دل لوگوں میں تھے جو باوجود مسلمان نہ ہونے کے حضورﷺ کی ہر قِسْم کی مدد فرماتے تھے، دسویں سال میں جب ابوطالب کابھی انتقال ہوگیاتوکافروں کو اَور بھی ہرطرح کھُلے مُہاراِسلام سے روکنے اورمسلمانوں کوتکلیف پہنچانے کاموقع ملا، حضورِاقدس ﷺ اِس خیال سے طائف تشریف لے گئے کہ وہاںقَبیلۂ ثَقیف