فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ساری گفتگو نقل فرمائی، اِس کے بعد ارشاد فرمایا کہ:’’تم جوان ہو اور دانش مند، تم پر کسی قِسم کی بدگمانی بھی نہیں، اوراِن سب باتوں کے علاوہ یہ کہ خود حضورِ اقدس ﷺکے زمانے میں بھی تم وحی کے لکھنے پر مامور رہ چکے ہو؛ اِس لیے اِس کام کو تم کرو، لوگوں کے پاس سے قرآن پاک جمع کرو اور اُس کوایک جگہ نقل کردو‘‘، زیدص کہتے ہیں کہ: خداکی قَسم! اگر مجھے یہ حکم فرماتے کہ فلاں پہاڑ کو توڑ کر اِدھر سے اُدھر مُنتَقِل کردو تویہ حکم بھی میرے لیے قرآنِ پاک جمع کرنے کے حکم سے سَہل تھا، مَیں نے عرض کیا: آپ حضرات ایساکام کس طرح کر رہے ہیں جس کو حضور ﷺنے نہیں کیا؟ وہ حضرات مجھے سمجھاتے رہے۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ: حضرت ابوبکر صدیقص نے زیدص سے کہا کہ: اگرتم عمرص کی مُوافَقت کرو تو مَیں اِس کاحکم دوں، اور نہیں تو پھر مَیں بھی ارادہ نہ کروں، زید بن ثابت ص کہتے ہیں کہ: طویل گفتگو کے بعد حق تَعَالیٰ شَانُہٗ نے میرا بھی اِسی جانب شرحِ صدر فرمادیا کہ قرآنِ پاک کویکجا جمع کیاجائے؛ چناںچہ مَیں نے تعمیلِ ارشاد میں لوگوں کے پاس جو قرآن شریف متفرق طور پر لکھا ہوا تھا، اور جو اُن حضراتِ صحابۂ کرام کے سینوں میں بھی محفوظ تھا، سب کو تلاش کرکے جمع کیا۔ (بخاری) فائدہ:اِس قصے میں اوَّل تواُن حضرات کے اِتِّباع کااِہتِمام معلوم ہوتا ہے، کہ پہاڑکا مُنتقِل کرنا اُن کے لیے اِس سے سَہل تھا کہ کوئی ایساکام کیاجائے جس کوحضورﷺنے نہیں کیا۔ اِس کے بعدکلامِ پاک کاجمع کرنا- جو دِین کی اصل ہے- اللہ نے اِن حضرات کے اعمال نامے میں رکھا تھا۔ پھرحضرت زیدص نے اِتنااِہتمام اِس کے جمع فرمانے میں کیا کہ کوئی آیت بغیر لکھی ہوئی نہیں لیتے تھے، جو حضورِ اقدس ﷺکے زمانے کی لکھی ہوئی تھیں اُن ہی سے جمع کرتے تھے، اور حُفَّاظ کے سینوں سے اُس کامقابلہ کرتے تھے، اور چوںکہ تمام قرآن شریف متفرِّق جگہوں میں لکھا ہوا تھا؛ اِس لیے اُس کی تلاش میں گو محنت ضرور کرنا پڑی؛ مگر سب مِل گیا۔ اُبی بن کَعب ص- جن کو خود حضورﷺ نے قرآن پاک کاسب سے بڑا ماہر بتایا- اِن کی اِعانت کرتے تھے، اِس محنت سے کلامُ اللہ شریف کو اِن حضرات نے سب سے پہلے جمع فرمایا۔ (۸) حضرت عبداللہ بن مسعود کی احتیاط حدیث بیان کرنے میں آمد ورَفت: آنا جانا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود صبڑ ے مشہور صحابہ میں ہیں، اور اُن صحابہ میں شمار ہے جو فتوے کے مالک تھے، ابتدائے اسلام ہی میں مسلمان ہوگئے تھے اورحبشہ کی ہجرت بھی کی تھی، تمام غزوات میں حضورﷺکے ساتھ شریک رہے ہیں، اور مخصوص خادم ہونے کی وجہ سے ’’صَاحِبُ النَّعْلِ، صَاحِبُ