فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
اوَّل اُس کونمازسکھائی جاتی۔ (۴)عَنْ عَبْدِاللہِ بْنِ قُرَطٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ: أَوَّلُ مَایُحَاسَبُ بِہِ الْعَبْدُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اَلصَّلَاۃُ، فَإِنْ صَلُحَتْ صَلُحَ سَائِرُ عَمَلِہٖ، وَإِنْ فَسَدَتْ فَسَدَ سَائِرُ عَمَلِہٖ. (رواہ الطبراني في الأوسط، ولا بأس بإسنادہ إن شاء اللہ، کذا في الترغیب، وفي المنتخب بروایۃ الطبراني في الأوسط، وأیضاً عن أنس بلفظہ، وفي الترغیب عن أبي هریرۃ رفعہ: ’’اَلصَّلَاۃُ ثَلَاثَۃُ أَثْلَاثٍ: اَلطُّهُورُ ثُلُثٌ، وَالرُّکُوعُ ثُلُثٌ، وَالسُّجُودُ ثُلُثٌ؛ فَمَنْ أَدَّاهَا بِحَقِّهَا قُبِلَتْ مِنْہُ وَقُبِلَ مِنْہُ سَائِرُ عَمَلِہِ، وَمَنْ رُدَّتْ عَلَیہِ صَلَاتُہُ رُدَّ عَلَیْہِ سَائِرُ عَمَلِہِ‘‘. رواہ البزار، وقال: لانعلمہ مرفوعاً إلا من حدیث المغیرۃ بن مسلم، قال الحافظ:وإسنادہ حسن.اھ وأخرج مالك في المؤطا أَنَّ عُمَرَبنَ الخَطَّابِ کَتَبَ إِلیٰ عُمَّالِہِ: ’’إِنَّ أَهَمَّ أُمُورِکُمْ عِندِيْ الصَّلَاۃُ، مَنْ حَفِظَهَاأَوْحَافَظَ عَلَیهَا حَفِظَ دِینَہُ، وَمَنْ ضَیَّعَهَا فَهُوَلِمَاسِوَاهَا أَضْیَعُ‘‘، کذا في الدر) ترجَمہ: نبیٔ اکرم ﷺکاارشاد ہے کہ: قِیامت میں سب سے پہلے نماز کاحساب کیا جائے گا، اگر وہ اچھی اور پوری نکل آئی توباقی اعمال بھی پورے اُتریںگے، اور اگر وہ خراب ہوگئی تو باقی اعمال بھی خراب نکلیںگے۔ حضرت عمرصنے اپنی خلافت کے زمانے میں ایک اعلان سب جگہ کے حُکَّام کے پاس بھیجا تھا کہ: سب سے زیادہ مُہتَم بالشان چیز میرے نزدیک نماز ہے، جوشخص اِس کی حفاظت اور اِس کا اِہتِمام کرے گا وہ دِین کے اَور اَجزاء کابھی اِہتِمام کرسکتا ہے، اور جو اِس کوضائع کردے گا وہ دِین کے اَور اَجزاء کو زیادہ برباد کردے گا۔ حُکَّام: حاکموں۔ مُہتَم بالشان: عظمت والی۔ اَجزاء: حِصَّے۔ جُرأت: ہمَّت۔ اُمنگ: تمنا۔ مُہلِکات: ہلاک کرنے والی چیزیں۔ فائدہ: نبیٔ اکرم ﷺکے اِس پاک ارشاد اورحضرت عمرص کے اِس اعلان کامَنشا بظاہر یہ ہے جودوسری حدیث میں آیا ہے کہ: شیطان مسلمان سے اُس وقت تک ڈرتا رہتا ہے جب تک وہ نماز کا پابند اور اُس کواچھی طرح اداکرتارہتا ہے؛ کیوں کہ خوف کی وجہ سے اُس کو زیادہ جُرأت نہیں ہوتی؛ لیکن جب وہ نمازکوضائع کردیتا ہے تو اُس کی جُرأت بہت بڑھ جاتی ہے، اور اُس آدمی کے گمراہ کرنے کی اُمنگ پیداہوجاتی ہے، اورپھربہت سے مُہلِکات اور بڑے بڑے گناہوں میں اُس کو مُبتلا کردیتا ہے۔ (منتخب کنزُالعُمَّال۔۔۔۔۔) اور یہی مطلب ہے حق سُبْحَانَہُ وَتَقَدُّسْ کے ارشاد: ﴿إِنَّ الصَّلوٰۃَ تَنْهیٰ عَنِ الْفَحْشَآئِ وَالْمُنْکَرِ﴾ کا، جس کابیان قریب ہی آرہا ہے۔ (۵)عَنْ عَبْدِاللہِ بْنِ أَبِيْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِیْہِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ: أَسْوَأُ النَّاسِ سَرَقَۃً اَلَّذِيْ یَسْرِقُ صَلَاتَہٗ، قَالَوْا: یَارَسُوْلَ اللہِ! وَکَیْفَ یَسْرِقُ صَلَاتَہٗ؟ قَالَ: لَایُتِمُّ رُکُوْعَهَا وَلَاسُجُوْدَهَا. (رواہ الدارمي، وفي الترغیب: رواہ أحمد والطبراني وبن خزیمۃ في صحیحہ، وقال: صحیح الإسناد، اھ. وفي المقاصد الحسنۃ:حدیث ’’إِنَّ أَسوَأَ النَّاسِ سَرَقَ‘‘ رواہ أحمد والدارمي في مسندیهما، من حدیث الولید بن مسلم عن الأوزاعي عن یحییٰ بن کثیر عن عبداللہ بن أبي قتادۃعن أبیہ مرفوعاً، وفي لفظ بحذف ’’إن‘‘، وصححہ ابن خزیمۃ والحاکم، وقال:إنہ علیٰ شرطهما، ولم یخرجاہ لروایۃ کاتب الأوزاعي لہ عنہ عن یحییٰ عن أبي سلمۃ عن أبي هریرۃ؛ ورواہ أحمد أیضاً والطیالسي في مسندیهما، من حدیث علي بن زید عن سعید بن المسیب عن أبي سعید الخدري بہ مرفوعاً، وروایۃ أبي هریرۃ عند ابن منیع، وفي الباب عن عبداللہ بن مغفل، وعن النعمان بن مرۃ عند مالك مرسلًا في آخرین اھ. وقال المنذري في الترغیب لحدیث ابن مغفل: رواہ الطبراني في معاجمہ الثلاثۃ بإسناد جید، وقال لحدیث أبي هریرۃ: رواہ الطبراني في الأوسط وابن حبان في صحیحہ والحاکم، وقال: صحیح الإسناد، قلت: وحدیث أبي قتادۃ وأبي سعید ذکرهما السیوطي في الجامع