فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
پھر رکوع سے اُٹھ کر، پھر دونوں سجدوں میں، اور دونوں سجدوں کے درمیان میں بیٹھ کر دس دس مرتبہ پڑھے؛ یہ پچہترپوری ہوگئی؛ (لِہٰذا دوسرے سجدے کے بعد بیٹھ کر پڑھنے کی ضرورت نہیں رہی)،رکوع میں پہلے سُبحَانَ رَبِّيَ العَظِیم اور سجدہ میں پہلے سُبحَانَ رَبِّيَ الأَعلیٰ پڑھے، پھر اِن کلموں کو پڑھے، (حضورِ اقدس ﷺسے بھی اِس طریقے سے نقل کیا گیاہے)۔ مُقتَدا: جن کا اتِّباع کیا جائے۔ مُداوَمت: ہمیشگی۔ اِزالے:خاتمہ۔ فائدہ:(۱)’’صلاۃ التسبیح‘‘ بڑی اہم نماز ہے، جس کا اندازہ کچھ احادیثِ بالا سے ہوسکتا ہے کہ نبیٔ اکرم ﷺ نے کس قدرشَفقَت اور اِہتمام سے اِس کو تعلیم فرمایا ہے، عُلَمائے اُمَّت، مُحدِّثین، فُقَہا، صوفیا ہرزمانے میں اِس کا اِہتمام فرماتے رہتے ہیں۔ امامِ حدیث حاکمؒ نے لکھا ہے کہ: اِس حدیث کے صحیح ہونے پر یہ بھی دلیل ہے کہ تبعِ تابعین کے زمانے سے ہمارے زمانے تک مُقتَدا حضرات اِس پر مُداوَمت کرتے اور لوگوں کو تعلیم دیتے رہے ہیں، جن میں عبداللہ بن مبارکؒ بھی ہیں، یہ عبداللہ بن مبارکؒ امام بخاری کے استادوں کے استاد ہیں۔(۔۔۔۔۔۔۔) بیہقیؒ کہتے ہیں کہ: ابن مبارکؒ سے پہلے ’’ابو الجوزاء‘‘ -جومُعتمَد تابعی ہیں- اِس کا اِہتمام کیا کرتے تھے، روزانہ جب ظہر کی اذان ہوتی تو مسجد میں جاتے، اور جماعت کے وقت تک اِس کو پڑھ لیا کرتے۔(۔۔۔۔۔۔۔) عبدالعزیز بن ابی رَوَّادؒ -جو ابنِ مبارکؒ کے بھی اُستاد ہیں، بڑے عابد، زاہد، متقی لوگوں میں ہیں- کہتے ہیں کہ: جو جنت کا اِرادہ کرے اُس کو ضروری ہے کہ ’’صَلَاۃُالتَّسْبِیْحِ‘‘ کو مضبوط پکڑے۔(۔۔۔۔۔۔۔) ابوعثمان حِیَریؒ -جو بڑے زاہد ہیں- کہتے ہیں کہ: مَیں نے مصیبتوں اور غموں کے اِزالے کے لیے ’’صَلَاۃُ التَّسْبِیْحِ‘‘ جیسی کوئی چیز نہیں دیکھی۔(۔۔۔۔۔۔۔) علامہ تقی سُبکیؒ فرماتے ہیں کہ: یہ نماز بڑی اہم ہے، بعض لوگوں کے اِنکار کی وجہ سے دھوکے میں نہ پڑنا چاہیے، جو شخص اِس نماز کے ثواب کو سُن کر بھی غفلت کرے وہ دین کے بارے میںسُستی کرنے والا ہے، صُلَحاکے کاموں سے دُور ہے، اُس کو پکّا آدمی نہ سمجھنا چاہیے۔(۔۔۔۔۔۔۔) ’’مِرقاۃ‘‘ میں لکھا ہے کہ: حضرت عبداللہ بن عباس صہرجمعہ کو پڑھاکرتے تھے۔(۔۔۔۔۔۔۔) (۲)بعض عُلما نے اِس وجہ سے اِس حدیث کا انکار کیا ہے کہ اِتنا زیادہ ثواب صرف چار رکعت پر مشکل ہے، بِالخُصوص کبیرہ گناہوں کا مُعاف ہونا؛ لیکن جب روایت بہت سے صحابہ ث سے منقول ہے تو اِنکار مشکل ہے؛ البتہ دوسری آیات اور احادیث کی وجہ سے کبیرہ گناہوں کی مُعافی کے لیے توبہ کی شرط ہوگی۔ (۳)احادیثِ بالا میں اِس نماز کے دوطریقے بتائے گئے ہیں: اوَّل یہ کہ،