فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
محبوب کے گھر تک پہنچادے تو تلاوت کیجیے، اور اگر آپ اِس سے ڈرتے ہیں کہ کہیں جیل خانے نہ ہوجائے تو ہر حالت میں قرآن شریف کی تلاوت بغیر چارہ نہیں۔ (حدیث؍ ۴۰):اگر آپ علومِ انبیاء حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اُس کے گِرویدہ وشیدائی ہیں، توقرآن شریف پڑھیے اور جتنا چاہے کمال پیداکیجیے۔ اِسی طرح اگر آپ بہترین اخلاق پر جان دینے کوتیار ہیں توبھی تلاوت کی کثرت کیجیے۔ (حدیث؍ ۴۱):اگرآپ کامَچلا ہوا دل ہمیشہ شِملہ اور مَنصُوری کی چوٹیوں ہی پر تفریح میں بہلتا ہے، اور سوجان سے آپ ایک پہاڑ کے سفر پرقربان ہیں، تو قرآن پاک مُشک کے پہاڑوں پر ایسے وقت میں تفریح کراتا ہے کہ تمام عالَم میں نفسانفسی کا زور ہو۔ (حدیث؍ ۴۲):اگر آپ زاہِدوں کی اعلیٰ فہرست میں شمار چاہتے ہیں اور رات دن نوافل سے آپ کوفرصت نہیں، تو کلام پاک سیکھنا سکھانا اِس سے پیش پیش ہے۔ (حدیث؍ ۴۳ و۴۴): اگر دنیا کے ہرجھگڑے سے آپ نجات چاہتے ہیں، ہر مَخمَصے سے آپ علاحدہ رہنے کے دِلدادہ ہیں، تو صرف قرآن پاک ہی میں اُن سے مُخلِصی ہے۔ (حدیث؍ ۴۵): اگر آپ کسی طبیب کے ساتھ وابستگی چاہتے ہیں تو سورۂ فاتحہ میں ہر بیماری کی شفا ہے۔ حدیثِ خاتمہ دامن گِیر:دُکھ دیتا۔ مُتحمِّل: برداشت کرنے والے۔ مُنحَصَر: گھیرا ہوا۔ مَخفِی: پوشیدہ۔ ہَست ربُّ النَّاس را با جانِ ناس ء اتِّصالے بے تَکیُّف و بے قیاس: لوگوں کی جانوں کے ساتھ لوگوں کے رب کو بے کیف اور بے حد لگاؤ ہے۔ رَسائی:پہنچ۔ ہرسہ: تینوں۔ اِقتصار: اِکتِفا۔ بے تردُّد: بِلا شک۔ حجاب: پردہ۔ مستُور: چھپا ہوا۔ خاردار: کانٹے والا۔ اعراض: نفرت۔ سرگَرداں: پریشان۔ تقصیر: کوتاہی۔ آںچہ خُوباں ہَمہ دارند تُو تنہاداری: سارے محبوب مل کر جو خوبیاں رکھتے ہیں وہ خوبیاں تُو تنہا رکھتا ہے۔ اِلتِفات: توجُّہ۔ ماخوذ:لیے گئے۔ وَلولہ: شوق۔ شُفعہ: دو رکعت۔ (حدیث؍۱): اگر آپ کی بے نہایت غرضیں پوری نہیں ہوتِیں تو کیوں روزانہ سورۂ یٰسٓ کی تلاوت آپ نہیں کرتے؟۔ (حدیث؍ ۲): اگر آپ کو پیسے کی محبت ایسی ہے کہ اُس کے بغیر آپ کسی کے بھی نہیں، تو کیوں روزانہ سورۂ واقعہ کی تلاوت نہیں کرتے؟۔ (حدیث؍ ۳):اگر آپ کو عذابِ قبر کا خوف دامن گِیرہے اور آپ اُس کے مُتحمِّل نہیں، تو اِس کے لیے کلامِ پاک میں نجات ہے۔ (حدیث؍ ۴):اوراگر آپ کو کوئی دائمی مشغلہ درکار ہے کہ جس میں آپ کے مبارک اوقات ہمیشہ مصروف رہیں، تو قرآنِ پاک سے بڑھ کر نہ ملے گا۔ (حدیث؍ ۵):مگر ایسا نہ ہو کہ یہ دولت حاصل ہونے کے بعد چھین جاوے، کہ سلطنت ہاتھ آنے کے بعد پھر ہاتھ سے نکل جانا زیادہ حسرت وخُسران کا سبب