فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
خاوند سے اِس کو بھی ذکر کیا، اُس نے اِس پر بھی یہی کہا کہ: تُو چاہتی ہے کہ یَثرِب کے بادشاہ کے نکاح میں جائے؟۔ ایک مرتبہ اِنھوں نے چاند کوگود میں دیکھا تواپنے باپ سے ذکر کیا، اُس نے بھی ایک طمانچہ مارا، اور یہ کہاکہ: تیری نگاہ یَثرِب کے بادشاہ پرجاتی ہے؟۔ ممکن ہے کہ چاند کاوہی ایک خواب خاوند اور باپ دونوں سے کہا ہو، یاچاند دو مرتبہ دیکھاہو۔ رمضان ۵۰ھ میں صحیح قول کے موافق انتقال ہوا، اورتقریباً ساٹھ برس کی عمر پائی۔ خود کہتی ہیں کہ: مَیں جب حضورﷺ کے نکاح میں آئی تومیری عمر سترہ سال کی نہیں ہوئی تھی۔ عَجوبہ: عجیب چیز۔ (۱۱)حضرت مَیمُونہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کے حالات: اُمُّ المؤمنین حضرت میمونہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا حارث بن حَزَن کی بیٹی، اِن کااصل نام ’’بَرَّہ‘‘ تھا، حضورﷺ نے بدل کر ’’میمونہ‘‘ رکھا، پہلے سے ابورُہْم بن عبدُالعُزَّیٰ کے نکاح میں تھیں، اکثرمُؤرِّخین کا یہی قول ہے، اَور بھی بہت سے اَقوال اِن کے پہلے خاوند کے نام میں ہیں، بعض نے لکھاہے کہ: حضور ﷺ سے پہلے بھی دونکاح ہوئے تھے، بیوہ ہوجانے کے بعد ذی قعدہ ۷ھ میں جب حضورِ اقدس ﷺ عمرے کے لیے مکۂ مکرمہ تشریف لے جارہے تھے، مَوضَعِ ’’سَرِف‘‘ میں نکاح ہوا، حضور ﷺ نے ارادہ فرمایا کہ عمرے سے فراغت کے بعد مکہ میں رخصتی ہوجائے؛ مگر مکہ والوں نے قِیام کی اجازت نہ دی؛ اِس لیے واپسی میں ’’سَرِف‘‘ ہی میں رُخصتی ہوئی، اورسَرِف ہی میں خاص اُسی جگہ جہاں رُخصتی کاخیمہ تھا، ۵۱ھ میںصحیح قول کے موافق اِنتقال ہوا، اور بعض نے ۶۱ھ میںلکھا ہے۔ اُس وقت اِن کی عمر اِکیاسِّی (۸۱)برس کی تھی، اور اُسی جگہ قبر بنی۔ یہ بھی عبرت کا مقام ہے اور تاریخ کا عَجوبہ ہے کہ: ایک سفر میں وہاں نکاح ہوا اور دوسرے سفر میں وہاں رُخصتی، اورعرصے کے بعد اُسی جگہ قبربنی۔ حضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا فرماتی ہیں کہ: میمونہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا ہم سب میں زیادہ مُتقی اور صِلہ رَحمی کرنے والی تھیں۔ یزید بن اَصَم ص کہتے ہیں کہ: اِن کامشغلہ ہر وقت نماز تھا یا گھر کا کام، اگر دونوں سے فَراغت ہوتی تومِسواک کرتی رہتی تھیں۔ جن عورتوں کے نکاح پر مُحدِّثین و مُؤرِّخین کااتِّفاق ہے اُن میں حضرت میمونہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کا نکاح سب سے آخری نکاح ہے، اِن کی درمیانی ترتیب میں اَلبتہ اِختِلاف ہے، جس کی وجہ اُن نکاحوں کی تاریخ کااِختلاف ہے، جیسا کہ مختصر طورپر معلوم ہوا۔ اِن گیارہ بیویوںمیں سے دو کاوِصال حضورﷺ کے سامنے ہوچکاتھا: حضرت خدیجہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کا اورحضرت زینب بنت خُزیمہ