فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
شکایت ہی زبان پررہتی ہے۔ (۳)حضرت ابوہُریرہ کی بھوک میں حالت حضرت ابوہُریرہص کَتان کے کپڑے میں ناک صاف کرکے فرمانے لگے: کیا کہنے ابوہریرہ کے! آج کَتان کے کپڑے میں ناک صاف کرتا ہے، حالاںکہ مجھے وہ زمانہ بھی یاد ہے جب حضورِاقدس ﷺکے مِنبراورحُجرے کے درمیان بے ہوش پڑا ہوا ہوتا تھا، اور لوگ مجنون سمجھ کر پاؤں سے گردن دَباتے تھے، حالاںکہ جُنون نہیں تھا؛ بلکہ بھوک تھی۔ (ترمذی، ا بواب الزہد، باب ماجاءفی معیشة اصحاب النبی ﷺ حدیث: ۲۳۶۷، ۲؍۶۲) فائدہ:یعنی بھوک کی وجہ سے کئی کئی روز کا فاقہ ہوجاتا تھا، بے ہوشی ہوجاتی تھی، اور لوگ سمجھتے تھے کہ جنون ہوگیا ہے، کہتے ہیں کہ: اُس زمانے میں مجنون کاعلاج گردن کو پاؤں سے دَبانے سے کیا جاتا تھا۔ حضرت ابوہریرہص بڑے صابر اور قانع لوگوں میں تھے، دوہرا: دوتہہ کا، ڈبل۔ چوہرا: چار تہہ کا۔ مانع: رُکاوٹ۔ کَتان: ایک قسم کاباریک کپڑا۔ مجنون: پاگل۔ قانع: قناعت کرنے والا، جومل جائے اس پر صبر کرنے والا۔ کئی کئی وقت فاقے میں گزر جاتے تھے، حضورﷺکے بعد اللہ نے فُتوحات فرمائیں تو اِن پرتوَنگری آئی۔ اِس کے ساتھ ہی بڑے عابدتھے، اِن کے پاس ایک تھیلی تھی جس میں کھجور کی گُٹھلیاں بھری رہتی، اُس پرتسبیح پڑھاکرتے، جب وہ ساری تھیلی خالی ہوجاتی تو باندی اُس کوپھر بھر کر پاس رکھ دیتی۔ اِن کایہ بھی معمول تھا کہ خود اور بیوی اور خادم؛ تین آدمی رات کے تین حصے کرلیتے، اور نمبروار ایک شخص تینوں میں سے عبادت میں مشغول رہتا۔ (تذکرۃُ الحُفَّاظ، ۱؍۳۰ ، ۳۱) مَیں نے اپنے والد صاحبؒ سے سنا کہ: میرے دادا صاحبؒ کابھی تقریباًیہی معمول تھا، کہ رات کوایک بجے تک والد صاحبؒ مطالعے میں مشغول رہتے، ایک بجے دادا صاحب تہجُّد کے لیے اُٹھتے تو تقاضہ فرماکر والدصاحب کو سُلا دیتے اور خود تہجُّدمیں مشغول ہوجاتے، اور صبح سے تقریباًپون گھنٹہ قبل میرے تائے صاحب کوتہجد کے لیے جَگا دیتے، اور خود اِتِّباعِ سنت میں آرام فرماتے۔ اَللّٰہُمَّ ارْزُقْنِيْ اِتِّبَاعَہُمْ. (۴)حضرت ابوبکرصدیق کابیتُ المال سے وَظیفہ حضرت ابوبکرصدیقص کے یہاں کپڑے کی تجارت ہوتی تھی، اور اُسی سے گزر اوقات تھا، جب خلیفہ بنائے گئے توحَسبِ معمول صبح کو چند چادریں ہاتھ پر ڈال کر بازار میں فروخت کے لیے تشریف لے چلے، راستے میں حضرت