فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ترجَمہ:اور پکارا تھا ہم کو نوح(ں)نے، پس ہم خوب فریاد سننے والے ہیں۔ (۳۹) فَوَیْلٌ لِّلْقٰسِیَۃِ قُلُوْبُہُمْ مِّنْ ذِکْرِ اللہِ، أُولٰئِکَ فِيْ ضَلَالٍ مُبِیْنٍ. [الزمر، ع:۳] ترجَمہ:پس ہلاکت ہے اُن لوگوں کے لیے جن کے دل اللہ کے ذکر سے مُتأثِّر نہیں ہوتے، یہ لوگ کھلی گمراہی میں ہیں۔ (۴۰) اَللہُ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِیْثِ کِتَاباً مُّتَشَابِہاً مَّثَانِيَ، تَقْشَعِرُّ مِنْہُ جُلُودُ الَّذِیْنَ یَخْشَوْنَ رَبَّہُمْ، ثُمَّ تَلِیْنُ جُلُوْدُہُمْ وَقُلُوبُہُمْ إِلیٰ ذِکْرِ اللہِ، ذٰلِکَ ہُدَی اللہِ یَہْدِيْ بِہٖ مَنْ یَّشَائُ.[الزمر، ع:۳] ترجَمہ:اللہ دنے بڑا عمدہ کلام (یعنی قرآن)نازل فرمایا، جو ایسی کتاب ہے کہ باہم ملتی جُلتی ہے، بار بار دُہرائی گئی، جس سے اُن لوگوں کے بدن کانپ اٹھتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں، پھر اُن کے بدن اور دل نرم ہوکر اللہ کے ذکر کی طرف متوجَّہ ہوجاتے ہیں، یہ اللہ کی ہدایت ہے، جس کو چاہتا ہے اِس کے ذریعے سے ہدایت فرمادیتا ہے۔ (۴۱) فَادْعُوا اللہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ وَلَوْ کَرِہَ الْکَافِرُوْنَ.[المؤمن، ع:۲] ناگَوار: ناپسند۔ مُسلَّط: مقرر۔ صُحبت یافتہ: صحبت میں رہے ہوئے۔ جُستجو: تلاش۔ آثار: نشانیاں۔ نُمایاں: واضح، صاف۔ قَوِی: مضبوط۔ ضُعف: کمزوری۔ نَشو ونُما: پھولنا، پھَلنا۔ ترجَمہ:پس پَکارو اللہ کو خالص کرتے ہوئے اُس کے لیے دِین کو، گو کافروں کوناگَوار ہو۔ (۴۲) ہُوَ الْحَيُّ لَا إِلٰہَ إِلَّا ہُوَ، فَادْعُوْہُ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنِ. (المؤمن، ع:۷) ترجَمہ:وہی زندہ ہے، اُس کے سِوا کوئی لائق عبادت کے نہیں، پس تم خالص اعتقاد کرکے اُس کو پُکارا کرو۔ (۴۳) وَمَن یَّعْشُ عَن ذِکْرِالرَّحْمَنِ نُقَیِّضْ لَہُ شَیْطٰناً فَہُوَ لَہُ قَرِیْنٌ. [الزخرف، ع:۴] ترجَمہ:جو شخص رَحمن کے ذکر سے (جان بوجھ کر)اندھا ہوجائے ہم اُس پر ایک شیطان مُسلَّط کر دیتے ہیں، پس وہ (ہروقت)اُس کے ساتھ رہتاہے۔ (۴۴) مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللہِ، وَالَّذِیْنَ مَعَہُ أَشِدَّآئُ عَلَی الْکُفَّارِ رُحَمَائُ بَیْنَہُمْ، تَرٰہُمْ رُکَّعاً سُجَّداً یَّبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللہِ وَرِضْوَاناً، سِیْمَاہُمْ فِيْ وُجُوہِہِم مِّنْ أَثَرِ السُّجُوْدِ، ذَلِکَ مَثَلُہُمْ فِیْ التَّوْرَاۃِ وَمَثَلُہُمْ فِیْ الإِنْجِیْلِ، کَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَہُ فَآزَرَہُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَویٰ عَلیٰ سُوقِہِ، یُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِیَغِیْظَ بِہِمُ الْکُفَّارَ، وَعَدَ اللہُ الَّذِیْنَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنْہُم مَّغْفِرَۃً وَأَجْراً عَظِیْماً. [الفتح، ع:۴] ترجَمہ:محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں، اورجو لوگ آپ کے صُحبت یافتہ ہیں وہ کافروں کے مقابلے میں تیز ہیں اور آپس میں مہربان، اور اے مخاطَب! تُو اُن کو دیکھے گا کہ کبھی رکوع کررہے ہیں اور کبھی سجدہ، اور اللہ کے فضل اور رَضامندی کی جُستجو میں لگے ہوئے ہیں، (اور خُشوع خُضُوع کے) آثار بوجہِ تاثیرِ سجدہ کے اُن کے چہروں پر نُمایاں ہیں، یہ اُن کے اَوصاف تورات میں ہیں اور انجیل میں، جیسا کہ کھیتی کہ اُس نے اوَّل اپنی سُوئی نکالی، پھر اُس کو قَوِی کیا، پھر وہ کھیتی اَور موٹی ہوئی، پھر اپنے تَنے پر سیدھی کھڑی ہوگئی کہ کسانوں کوبھلی معلوم ہونے لگی؛ (اِسی طرح صحابہ ث میں اوَّل ضُعف تھا، پھر روزانہ قوَّت بڑھتی گئی، اور اللہ نے یہ نَشو ونُما اِس لیے دیا) تاکہ اُن سے کافروں کو جَلائے، اللہ نے تو اُن لوگوں سے جو ایمان لائے اور نیک عمل کررہے ہیں، مغفرت اور اجرِ عظیم کا وعدہ کررکھا ہے۔ فائدہ: آیتِ شریفہ میں گو ظاہر طور پر رکوع وسجود اور نماز کی فضیلت