فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
پاس گئے اورجاکر عرض کیا کہ: مَیں آپ کوقَسم دے کر پوچھتا ہوں، یہ قیراط والی حدیث آپ نے حضورﷺسے سُنی؟ اُنھوں نے فرمایا: ہاں! سُنی ہے، ابوہریرہ ص فرمانے لگے کہ: مجھے حضورﷺکے زمانے میں نہ توباغ میں کوئی درخت لگانا تھا نہ بازار میں مال بیچنا تھا، مَیں تو حضورﷺ کے دربار میں پڑا رہتاتھا، اورصرف یہ کام تھا کہ کوئی بات یادکرنے کومل جائے یاکچھ کھانے کومل جائے، حضرت عبداللہ بن عمرص نے فرمایا:بے شک تم ہم لوگوں سے زیادہ حاضر باش تھے، اوراحادیث کو زیادہ جاننے والے۔ (مُسنَدِاحمد) اِس کے ساتھ ہی ابوہریرہص کہتے ہیں کہ: مَیں بارہ ہزار مرتبہ روزانہ اِستِغفار پڑھتا ہوں۔ اور ایک تاگہ اُن کے پاس تھاجس میں ایک ہزار گِرہ لگی ہوئی تھی، رات کو اُس وقت تک نہیں سوتے تھے جب تک اُس کوسُبْحَانَ اللہِ کے ساتھ پورا نہ کرلیتے تھے۔ (تذکرۃ الحفاظ) (۷)مسیلَمۂ کذاب کا قتل اور قرآن مجید کا جمع ہونا اِرتداد: دین سے پھرجانا۔ تَقوِیت: طاقت۔ دانش مند: عقل مند۔ مامور: مُتعَین۔یکجا: ایک جگہ۔ اِعانت: مدد۔ حضورِاقدس ﷺ کے وِصال کے بعد مُسَیلَمۂ کَذَّاب کا- جس نے حضورﷺ کے سامنے ہی نُبوَّت کادعویٰ کر دیا تھا- اثر بڑھنے لگا، اور چوںکہ عرب میں اِرتداد بھی زور وشور سے شروع ہوگیاتھا، اِس سے اُس کو اَور بھیتَقوِیت پہنچی، حضرت ابوبکرصدیق ص نے اُس سے لڑائی کی، حق تَعَالیٰ شَانُہٗنے اسلام کوقوَّت عطافرمائی اورمُسیلَمہ قتل ہوا؛ لیکن اِس لڑائی میں صحابۂ کرام رِضْوَانُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہِمْ أَجْمَعِیْنَ کی بھی ایک بڑی جماعت شہید ہوگئی، بِالخُصوص قرآنِ پاک کے حافظوں کی ایک بڑی جماعت شہید ہوئی، حضرت عمرص امیرالمؤمنین حضرت ابوبکرصدیق ص کی خدمت میں حاضر ہوئے، اور عرض کیا کہ: اِس لڑائی میں قاری بہت شہید ہوگئے، اگر اِسی طرح ایک دولڑائی میں اَور شہید ہوگئے تو قرآن پاک کابہت ساحصہ ضائع ہوجانے کااندیشہ ہے؛ اِس لیے اِس کو ایک جگہ لکھواکر محفوظ کر لیا جائے، حضرت ابوبکرصدیق ص نے فرمایا: ایسے کام کی کیسے جُرأت کرتے ہو جس کو حضورِاقدس ﷺنے نہیں کیا؟ حضرت عمرصاِس پر اِصرار فرماتے رہے اور ضرورت کا اِظہار کرتے رہے، بالآخر حضرت ابوبکرصدیقص کی رائے بھی موافق ہوگئی، توحضرت زیدبن ثابت صکو- جن کا قصہ باب۱۱؍قصہ ۱۸؍ پر آرہا ہے- بُلایا، زیدص کہتے ہیں کہ: مَیں حضرت ابوبکر صدیقص کی خدمت میں حاضر ہوا تو حضرت عمر صبھی تشریف رکھتے تھے، حضرت ابوبکرص نے اوَّل اپنی اور حضرت عمرص کی