فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
تبلیغ میں کچھ نہ کچھ حصہ لینا چاہیے، اور جس قدر وقت بھی دین کی تبلیغ اور حفاظت میں خرچ ہوسکتا ہو کرنا چاہیے: ہر وقتِ خوش کہ دست دِہَد مُغتَنم شمار ء کَسْ را وُقوف نیست کہ ا نجامِ کار چِیست یہ بھی معلوم کرلینا ضروری ہے کہ تبلیغ کے لیے یا امر بالمعروف اور نَہی عن المنکَر کے لیے پورا کامل اور مکمل عالِم ہونا ضروری نہیں، ہر وہ شخص جو کوئی مسئلہ جانتا ہو اُس کو دوسروں تک پہنچائے، جب اُس کے سامنے کوئی نا جائز اَمر کیا جارہا ہو اور وہ اُس کے روکنے پر قادر ہو تو اُس کا روکنا اُس پر واجب ہے۔ اِس رسالے میں مختصر طور پر سات فصلیں ذکر کی ہیں: فصل اوّل اِس میں تَبرُّکاً: برکت حاصل کرتے ہوئے۔ کوتاہ: ناقِص۔دَقِیقُ النَّظر: باریک نظر والا۔ دعوت اِلی الخیر: بھلائی کی طرف بلانا۔ تَفاخُر: فخر۔ نفع رَساں: نفع پہنچانے والی۔ شُستگِیٔ تقریر: الفاظ کی رَوانی کے ساتھ بیان۔ مَعاش: کَموانا۔ اَنفَع: زیادہ نفع دینے والی۔ سَہل: آسان۔ خَدشَہ: خوف۔ دَفع:دُور۔ اَمرِ بدیہی: واضح بات۔ مُہتَم بِالشَّان: نہایت اہم۔ پَسِ پُشت: پیٹھ پیچھے۔ مَتروک: چھُوٹی ہوئی۔ غُرَبا: غریب۔ اُمَرا: مال دار۔عار: شرم۔ فَإِلَی اللہِ الْمُشْتَکیٰ: اللہ ہی سے شکایت ہے۔ آںچہ عار ِتُست اُو فخرِ مَن است: جو تیرے لیے باعثِ شرم ہے وہ میرے لیے فخر ہے۔ بِالکُلِّیہ: پورے طور پر۔ کارکُن: کام کرنے والے۔ اِعانت: مدد۔ مُقتَضا: تقاضہ۔ رَسانی: پہنچانے۔ اَشرفُ النَّاس: لوگوں میں افضل۔ اشرفُ الاُمَم: اُمَّتوں میں افضل۔ صَراحۃً: صاف صاف۔ اُمَمِ سابِقہ: اگلی اُمَّتیں۔ تَفوُّق: برتَری۔ تَمغۂ امتیاز: الگ انعام۔ مقصود بِالذِّکر: ذکر سے مقصود۔ سَرگوشیوں: چُپکے سے بات کرنا۔ بار: بوجھ۔ مُصالَحت: صُلح۔ اِس میں تَبرُّکاً اللہ پاک کے بابرکت کلام میں سے چند آیات کا ترجَمہ -جن میں تبلیغ واَمر بالمعروف کی تاکید وترغیب فرمائی ہے- پیش کرتا ہوں، جس سے اِس کا اندازہ ہوسکتا ہے کہ خود حق سُبْحَانَهٗ وَتَقَدُّسْ کو اِس کا کتنا اہتمام ہے؟ کہ جس کے لیے بار بار مختلف عُنوانوں سے اپنے پاک کلام میں اِس کااِعادہ کیا ہے، تقریباً ساٹھ آیات تو میری کوتاہ نظر سے اِس کی ترغیب وتَوصِیف میں گزر چکی ہیں، اگر کوئی دَقِیقُ النَّظر غورسے دیکھے تو نہ معلوم کس قدر آیات معلوم ہوں؟؛ چوںکہ اُن سب آیات کا اِس جگہ جمع کرنا طُول کا سبب ہوگا؛ اِس لیے چند آیات ہی پر اِکتِفا کرتا ہوں: (۱) قَالَ اللہُ عَزَّاسْمُہٗ: وَمَنْ أَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّنْ دَعَا إلَی اللہِ وَعَمِلَ صَالِحاً وَّقَالَ إِنَّنِيْ مِنَ الْمُسْلَمِیْنَ. ترجَمہ:اور اُس سے بہتر کس کی بات ہوسکتی ہے جو خدا کی طرف بلائے اور نیک عمل کرے!، اور کہے کہ: مَیں فرماںبرداروں میں سے ہوں۔(بیانُ القرآن) فائدہ:مُفسِّرین نے لکھا ہے کہ: جو شخص بھی اللہ تعالیٰ کی طرف کسی کو