فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
حضورﷺکی خدمت میں بھیج دیا۔ بعض کُتُبِ تَوَارِیخ اوراَحادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ، اِن کے باپ نے نکاح کیا؛ مگر یہ صحیح نہیں؛ اِس لیے کہ اِن کے باپ اُس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے، وہ اِس قِصَّے کے بعد مسلمان ہوئے ہیں۔ اِن کاایک قِصَّہ اِسی باب کے ۹؍پر گزر چکا ہے۔ اِن کے انتقال میں بہت اختلاف ہے، اکثر نے ۴۴ھ بتایاہے، اوراِس کے عِلاوہ ۴۲ ھ اور ۵۵ھ اور ۵۰ھ وغیرہ اَقوال بھی ہیں۔ مَرحَمت:عنایت۔ ناگَوار: ناپسند۔ دِل داری: تسلی، تسکین۔ خاطر خواہ: خواہش کے مطابق۔ (۱۰)حضرت صَفِیَّہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کے حالات: اُمُّ المؤمنین حضرت صَفِیَّہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا حُییَّ کی بیٹی، حضرت موسیٰ ں کے بھائی حضرت ہارون ں کی اولاد میں ہیں، اوَّل سلاَّم بن مُشکِم کے نکاح میں تھیں، اِس کے بعدکِنانہ بن ابی حُقَیق کے نکاح میں آئیں، اِس سے نکاح اُس زمانے میںہواتھا کہ خیبر کی لڑائی شروع ہوگئی تھی اور اِن کا خاوندقتل ہوگیاتھا، خَیبر کی لڑائی کے بعد دِحیَہ کَلبی صایک صحابی تھے، اِنھوں نے حضورﷺ سے ایک باندی مانگی، حضورﷺنے اِن کو مَرحَمت فرمادیا، چوںکہ مدینہ میں بھی دوقبیلے: قُریظہ اور نَضِیر آباد تھے، یہ سردار کی بیٹی تھیں؛ اِس لیے لوگوں نے عرض کیا کہ: یہ بات بہت سے لوگوں کو ناگَوار ہوگی، صَفِیَّہ کو اگر حضورﷺ اپنے نکاح میں لے لیں تو بہت سے لوگوں کی دِل داری ہے؛ اِس لیے حضور ﷺنے دِحیہ ص کو خاطر خواہ عِوض دے کر اِن کولے لیا، اور اِن کو آزاد فرماکر نکاح کرلیا، اور ’’خَیبر‘‘ سے واپسی میں ایک منزل پر اِن کی رخصتی ہوئی، صبح کو حضورﷺنے ارشادفرمایا کہ: جس کے پاس جوچیز کھانے کی ہو وہ لے آئے، صحابہ ث کے پاس مُتفرِّق چیزیں: کھجور، پَنیر، گھی وغیرہ جوتھا وہ لے آئے، ایک چمڑے کا دسترخوان بچھا دیا اور اُس پر وہ سب ڈال دیاگیا، اور سب نے شریک ہوکر کھالیا، یہی ولیمہ تھا۔ بعض روایات میں آیا ہے کہ: حضور ﷺنے اِن کو اختیار دے دیاتھا کہ، اگرتم اپنی قوم اور اپنے مُلک میں رہناچاہو تو آزاد ہو،چلی جاؤ، اورمیرے پاس میرے نکاح میں رہناچاہو تو رہو، اِنھوں نے عرض کیا: یارسولَ اللہ! مَیں شرک کی حالت میں حضورﷺکی تمنا کرتی تھی، اب مسلمان ہوکر کیسے جاسکتی ہوں؟۔ اِس سے مراد غالباًاِن کاوہ خواب ہے جواِنھوں نے مسلمان ہونے سے پہلے دیکھا تھا، کہ ایک چاند کاٹکڑا میری گود میں ہے، اِس خواب کو اِنھوں نے اپنے خاوند کِنانہ سے کہا، اُس نے ایک طمانچہ اِس زورسے منھ پر مارا کہ آنکھ پر اُس کانشان پڑگیا، اور یہ کہا کہ: تُو ’’یَثرِب‘‘ کے بادشاہ کی تمنا کرتی ہے؟۔ ایک مرتبہ خواب دیکھا کہ: آفتاب اُن کے سینے پر ہے،