فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ہے؟ اُنھوںنے عرض کیا کہ: ہاں، حضور ﷺ نے فرمایا کہ: اُن کی خدمت کر، کہ اُن کے قدموں کے نیچے تیرے لیے جنت ہے۔ ایک حدیث میں آیاہے کہ: اللہ کی رَضا باپ کی رَضا میںہے، اور اللہ کی ناراضگی باپ کی ناراضگی میںہے۔ اَور بھی بہت سی روایات میں اِس کا اہتمام اور فَضل وَارِد ہوا ہے، جولوگ کسی غفلت سے اِس میں کوتاہی کر چکے ہیں اور اب اُن کے والدین موجود نہیں، شریعتِ مُطہَّرہ میں اُس کی تَلافِی بھی موجود ہے: ایک حدیث میںارشاد ہے کہ: جس کے والدین اِس حالت میںمرگئے ہوں کہ وہ اُن کی نافرمانی کرتاہو، تو اُن کے لیے کثرت سے دُعا اور اِستِغفار کرنے سے مُطِیع شمار ہوجاتاہے۔ ایک دوسری حدیث میں وارد ہے کہ: بہترین بھلائی باپ کے بعد اُس کے مِلنے والوں سے حُسنِ سُلُوک ہے۔ (۴) عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ رَسُوْلَ اللہِﷺ قَالَ یَوْمًا -وَحَضَرْنَا رَمَضَانُ-: أَتَاکُمْ رَمَضَانُ، شَهْرُبَرْکَۃٍ، یَغْشَاکُمُ اللہُ فِیْہِ، فَیُنْزِلُ الرَّحْمَۃَ، وَیَحُطُّ الْخَطَایَا، وَیَسْتَجِیْبُ فِیْہِ الدُّعَاءَ؛ یَنْظُرُ اللہُ تَعَالٰی إلیٰ تَنَافُسِکُمْ فِیْہِ، وَیُبَاهِيْ بِکُمْ مَلٰئِکَتَہٗ، فَأَرُوا اللہَ مِنْ أَنْفُسِکُمْ خَیْرًا؛ فَإِنَّ الشَّقِيَّ مَنْ حَرُمَ فِیْہِ رَحْمَۃَ اللہِ عَزَّ وَجَلَّ. (رواہ الطبراني، ورواتہ ثقاتٌ؛ إلا أن محمدا بن قیس لایحضرني فیہ جرح ولاتعدیل، کذا في الترغیب) ترجَمہ: حضرت عُبادہ صکہتے ہیں کہ: ایک مرتبہ حضورﷺ نے رمَضانُ المبارک کے قریب ارشاد فرمایا کہ: رمَضان کا مہینہ آگیاہے جو بڑی برکت والاہے، حق تَعَالیٰ شَانُہٗ اُس میں تمھاری طرف مُتوجَّہ ہوتے ہیں، اور اپنی رَحمتِ خاصَّہ نازل فرماتے ہیں، خَطاؤں کو مُعاف فرماتے ہیں، دُعاؤں کو قبول کرتے ہیں، تمھارے تَنافُس کو دیکھتے ہیں، اور ملائکہ سے فَخر کرتے ہیں؛ پس اللہ کو اپنی نیکی دِکھلاؤ، بدنصیب ہے وہ شخص جو اِس مہینے میں بھی اللہ کی رحمت سے محروم رہ جاوے۔ تَحدِیث بِالنِّعمَۃ: نعمت کے اِظہار۔ فائدہ: ’’تنافُس‘‘ اِس کو کہتے ہیں کہ: دوسرے کی حِرص میں کام کیاجاوے، اور مُقابلے پر دوسرے سے بڑھ چڑھ کر کام کیاجائے۔ تفاخُر اور تقابُل والے آویں اور یہاں اپنے اپنے جوہر دِکھلاویں۔ فخر کی بات نہیں، تَحدِیث بِالنِّعمَۃ کے طورپر لکھتاہوں: اپنی نااَہلِیت سے خود اگرچہ کچھ نہیںکرسکتا؛ مگر اپنے گھَرانے کی عورتوں کو دیکھ کرخوش ہوتاہوں، کہ اکثروں کو اِس کا اہتمام رہتا ہے کہ دوسری سے تلاوت میں بڑھ جاوے، خانگی کاروبار کے ساتھ پندرہ ،بیس پارے روزانہ بے تکلُّف پورے کرلیتی ہیں۔ حقتَعَالیٰ شَانُہٗ اپنی رحمت سے قَبول فرماویں اور زیادتی کی توفیق عطا فرماویں۔ (۵) عَنْ أَبِي سَعِیْدٍ الْخُدْرِيص قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ: إِنَّ لِلّٰہِ تَبَارَكَ وَتَعَالیٰ عُتَقَاءَ فِيْ کُلِّ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ یَعْنِيْ: فِيْ رَمْضَانَ، وَإِنَّ لِکُلِّ مُسْلِمٍ فِيْ کُلِّ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ دَعْوَۃٌ مُسْتَجَابَۃٌ. (رواہ البزار، کذا في الترغیب) ترجَمہ: نبیٔ کریم ﷺکا ارشاد ہے کہ: رمَضانُ المبارک کی ہر شَب ورَوز میں اللہ کے یہاں سے جہنَّم کے قَیدی چھوڑے جاتے ہیں، اور ہرمسلمان کے لیے ہرشَب وروز میں ایک دعا