فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ہے۔ نبیٔ کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ: اگر تم ہر وقت ذکر میں مشغول رہو تو فرشتے تمھارے بستروں پر اور تمھارے راستوں میں تم سے مُصافَحہ کرنے لگیں۔(مسلم شریف،کتاب التوبۃ،حدیث:۲۷۵۰، ۱؍۳۵۵) ایک حدیث میں حضورﷺکا ارشاد وارِد ہوا ہے کہ: مُفرِّد لوگ بہت آگے بڑھ گئے، صحابہ ث نے عرض کیا کہ: مُفرِّد کون ہیں؟ حضورﷺنے ارشاد فرمایا: جو اللہ کے ذکر میں وَالِہانہ طریقے پر مشغول ہیں۔(مسلم شریف،کتاب الذکر والدعا،باب الحث علیٰ ذکر اللہ،حدیث:۲۶۷۶،۱؍۳۴۱) اِس حدیث کی بِنا پر صوفیا نے لکھا ہے کہ: سَلاطِین اور اُمَرا کو اللہ کے ذکر سے نہ روکنا چاہیے، کہ وہ اِس کی وجہ سے دَرجاتِ اعلیٰ حاصل کرسکتے ہیں۔ حضرت ابودرداء ص فرماتے ہیں کہ: تُو اللہ کے ذکر کو اپنی مَسرَّتوں اور خوشیوں کے اوقات میں کر، وہ تجھ کو مَشقَّتوں اور تکلیفوں کے وقت کام دے گا۔(ابونُعیم،۱؍۲۲۵) حضرت سَلمان فارسی ص فرماتے ہیں کہ: جب بندہ راحت کے، خوشی کے، ثَروت کے اَوقات میں اللہ کا ذکر کرتا ہے، پھر اُس کو کوئی مَشقَّت اور تکلیف پہنچے تو فرشتے کہتے ہیں کہ: مانُوس آواز ہے جو ضعیف بندے کی ہے، پھر اللہ کے یہاں اُس کی سِفارش کرتے ہیں۔ اور جو شخص راحت کے اوقات میں اللہ کو یاد نہ کرے، پھر کوئی تکلیف اُس کو پہنچے اور اُس وقت یاد کرے تو فرشتے کہتے ہیں: کیسی غیرمانوس آواز ہے!۔(مسندابن ابی شیبہ،۔۔۔۔۔۔۔۔حدیث:۳۵۸۰۹) حضرت ابنِ عباس ص فرماتے ہیں کہ: جنت کے آٹھ دروازے ہیں، ایک اُن میں سے صرف ذَاکِرین کے لیے ہے۔ (معجم الصغیر۲؍۷۶،۷۷) ایک حدیث میں ہے کہ: جو شخص اللہ کا ذکر کثرت سے کرے وہ نِفاق سے بَری ہے۔(ایضاً) دوسری حدیث میں ہے کہ: اللہ جَلَّ شَانُہٗ اُس سے محبت فرماتے ہیں۔ ایک سفر سے واپسی ہورہی تھی، ایک جگہ پہنچ کر حضورﷺ نے فرمایا: آگے بڑھنے والے کہاں ہیں؟ صحابہ ث نے عرض کیا: بعض تیزرَو آگے چلے گئے، حضورﷺ نے فرمایا: وہ آگے بڑھنے والے کہاں ہیں جو اللہ کے ذکر میں والِہانہ مشغول ہیں؟ جو شخص یہ چاہے کہ جنت سے خوب سیراب ہو وہ اللہ کا ذکر کثرت سے کرے۔(طبرانی، حدیث:۳۲۶،۲۰؍۱۵۷) (۵) عَن أَبِي مُوَسیٰ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّﷺ: مَثَلُ الَّذِي یَذکُرُ رَبَّہٗ وَالَّذِيْ لَایَذکُرُ رَبَّہٗ مَثَلُ الحَيِّ وَالْمَیِّتِ. (أخرجہ البخاري، ومسلم، والبیهقي؛ کذا في الدر والمشکوٰۃ) ترجَمہ:حضورﷺ کا ارشاد ہے کہ: جو شخص اللہ کاذکر کرتا ہے اور جونہیں کرتا اُن دونوں کی مثال زندہ اور مُردے کی سی ہے، کہ ذکر کرنے والا زندہ ہے اور ذکر نہ کرنے والا مردہ ہے۔