فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
ہے، غریب پَروری اورمُساوات کے دعوے دار اگر اپنے دعوؤں میں سچے ہیں تواِن پاک ہَستِیوں کااِتِّباع کریں، جوکہہ کرنہیں؛ بلکہ کرکے دِکھلا گئے، ہم لوگوں کو اپنے لیے اُن کاپیرو کہنا بھی شرم کی بات ہے۔ (۷)بکرے کی سِری کا چَکَّر کاٹ کرواپس آنا کُنبہ: خاندان۔ حضرت ابنِ عمرص فرماتے ہیں کہ: ایک صحابی کوکسی شخص نے بکری کی سِری ہدیے کے طور پر دی، اُنھوں نے خَیال فرمایا کہ میرے فلاں ساتھی زیادہ ضرورت مند ہیں، کُنبہ والے ہیں، وہ اور اُن کے گھروالے زیادہ محتاج ہیں؛ اِس لیے اُن کے پاس بھیج دی، اُن کوایک تیسرے صاحب کے مُتعلِّق یہی خَیال پیدا ہوا، اور اُن کے پاس بھیج دی؛ غرض اِس طرح سات گھروں میںپھِر کر وہ سِری سب سے پہلے صحابی کے گھر لوٹ آئی۔ (دُرِّمنثور، ۶؍ ۲۸۹) فائدہ:اِس قصے سے اُن حضرات کاعام طورسے محتاج اورضرورت مند ہونابھی معلوم ہوتا ہے، اوریہ بھی کہ ہرشخص کودوسرے کی ضرورت اپنے سے مُقدَّم معلوم ہوتی تھی۔ (۸)حضرت عمر کااپنی بیوی کو زَچگی میں لے جانا چوکیدارا: نگہبانی۔ کَراہنے: درد سے آہ آہ کرنا۔ دَردِ زِہ: بچہ پیدا ہونے کادَرد۔ صَلاح: مشورہ،ارادہ۔ بَشارت: خوش خبری۔ بَدُّو: دیہاتی۔ اَمیرُالمؤمنین حضرت عمرصاپنے خِلافت کے زمانے میں بَسا اوقات رات کوچوکیدارا کے طور پرشہر کی حفاظت بھی فرمایا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ اِسی حالت میں ایک میدان میں گزر ہوا، دیکھا کہ ایک خَیمہ بالوں کابنا ہوا لگا ہوا ہے، جو پہلے وہاں نہیں دیکھا تھا، اُس کے قریب پہنچے تو دیکھا کہ ایک صاحب وہاں بیٹھے ہوئے ہیں، اور خیمے سے کچھ کَراہنے کی آواز آرہی ہے، سلام کرکے اُن صاحب کے پاس بیٹھ گئے، اوردریافت فرمایاکہ: تم کون ہو؟ اُنھوں نے کہا: ایک مسافرہوں، جنگل کا رہنے والاہوں، امیرالمؤمنین کے سامنے کچھ اپنی ضرورت پیش کرکے مدد چاہنے کے واسطے آیا ہوں، دریافت فرمایا کہ: یہ خیمے میں سے آواز کیسی آرہی ہے؟ اُن صاحب نے کہا: میاں! جاؤ، اپناکام کرو، آپ نے اِصرار فرمایا کہ: نہیں! بتادو، کچھ تکلیف کی آواز ہے، اُن صاحب نے کہا کہ: عورت کی وِلادت کاوقت قریب ہے، دَردِ زِہ ہورہا ہے، آپ نے دریافت فرمایا کہ: کوئی دوسری عورت بھی پاس ہے؟ اُنھوں نے کہا: کوئی نہیں، آپ وہاں سے اُٹھے، اور مکان تشریف لے گئے، اوراپنی بیوی :حضرت اُمِّ کلثوم رَضِيَ اللہُ عَنْہَا سے فرمایا کہ: ایک بڑے ثواب کی چیز مُقدَّرسے تمھارے لیے آئی ہے، اُنھوں نے پوچھا:کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ایک گاؤں کی رہنے والی بیچاری تنہا ہے، اُس کودَردِ زِہ ہورہا ہے، اُنھوں نے ارشاد فرمایا کہ: ہاں ہاں! تمھاری صَلاح ہو تو مَیں تیارہوں، اور کیوں نہ