فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کواپنی پناہ میں لایا ہے۔ اُن کوشہید کرنے کے بعداُس نے اپنی قوم کوجمع کیا، اور اِس پرآمادہ کیا کہ اِن مسلمانوں میں سے ایک کو بھی زندہ نہ چھوڑو؛ لیکن اُن لوگوں نے ابوبراء کی پناہ کی وجہ سے تردُّد کیا، تو اُس نے آس پاس کے اَور لوگوں کوجمع کیا، اور بہت بڑی جماعت کے ساتھ اِن ستَّرصحابہ کامقابلہ کیا، یہ حضرات آخر کہاں تک مقابلہ کرتے؟ چاروں طرف سے کُفَّار میں گھِرے ہوئے تھے، بجُز ایک کعب بن زیدص کے- جن میں کچھ زندگی کی رَمَق باقی تھی اور کُفَّار اُن کو مُردہ سمجھ کرچھوڑگئے تھے- باقی سب شہید ہوگئے، حضرت مُنذِرص اور عمرص جو اونٹ چَرانے گئے ہوئے تھے، اُنھوں نے آسمان کی طرف دیکھا تو مُردار خور جانور اُڑ رہے تھے، دونوں حضرات یہ کہہ کرلوٹے کہ: ضرور کوئی حادِثہ پیش آیا، یہاں آکر دیکھا تو اپنے ساتھیوں کوشہید پایا اور سواروں کو خون کی بھری ہوئی تلواریں لیے ہوئے اُن کے گِرد چَکَّر لگاتے دیکھا، یہ حالت دیکھ کر دونوں حضرات ٹھِٹکے اورباہم مشورہ کیاکہ: کیا کرناچاہیے؟ عُمر بن اُمَیہص نے کہا کہ: چلو،واپس چل کر حضورﷺ کو اطلاع دیں؛ مگر حضرت مُنذِر ص نے جواب دیا کہ: خبر تو ہو ہی جائے گی، میراتودل نہیں مانتاکہ شہادت کو چھوڑوں، اور اُس جگہ سے چلاجاؤں جہاں ہمارے دوست پڑے سورہے ہیں، آگے بڑھو اور ساتھیوں سے جاملو، چناںچہ دونوں آگے بڑھے اورمیدان میں کُودگئے، حضرت منذرص شہید ہوئے اور حضرت عمربن اُمیہ صگرفتار ہوئے؛ مگرچوںکہ عامر کی ماں کے ذِمے کسی مَنَّت کے سلسلے میں ایک غلام کاآزاد کرنا تھا؛ اِس لیے عامر نے اِن کواُس مَنَّت میں آزادکیا۔ (اَشہرِ مشاہیرِاسلام) اِن حضرات میں حضرت ابوبکرصدیق ص کے غلام حضرت عامر بن فُہیرہ ص بھی تھے، اُن کے قاتل: جَبَّار بن سُلْمیٰ کہتے ہیں کہ: مَیں نے جب اُن کے بَرچھا مارا اور وہ شہید ہوئے، تو اُنھوں نے کہا: ’’فُزْتُ وَاللہِ‘‘: خداکی قَسم! مَیں کامیاب ہوا، اِس کے بعد مَیں نے دیکھا کہ اُن کی نعش آسمان کو اُڑی چلی گئی، مَیں بہت مُتحیَّرہوا ،اور مَیں نے بعد میں لوگوں سے پوچھا کہ: مَیں نے خود بَرچھا مارا، وہ مَرے؛ لیکن پھر بھی وہ کہتے ہیں کہ: مَیں کامیاب ہوگیا، تووہ کامیابی کیاتھی؟ لوگوں نے بتایا کہ: وہ کامیابی جنت کی تھی، اِس پرمَیں مسلمان ہوگیا۔ (تاریخ خَمیس، ۱؍ ۴۵۳) فائدہ: یہ ہی ہیں وہ لوگ جن پر اِسلام کوبجا طور پرفخر ہے، بے شک موت اُن کے لیے شراب سے زیادہ محبوب تھی، اور کیوں نہ ہوتی! جب دنیامیں کام ہی ایسے کیے تھے جن پراللہ کے یہاں کی سُرخ رُوئی یقینی تھی؛ اِسی لیے جومرتاتھا وہ کامیاب ہوتاتھا۔