فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کروگے۔(سیر اعلام النبلاء، ۱۳:۲۸۹) وَرَم: سُوجن۔ ضُعف: کمزوری۔ اِحاطہ: شمار کرنا۔ اِتِّباع: پیروی۔ مَسروقؒ ایک مُحدِّث ہیں، اِن کی بیوی کہتی ہیں کہ: وہ نمازیں اِتنی لمبی لمبی پڑھاکرتے تھے کہ اُن کی پنڈلیوں پر ہمیشہ اِس کی وجہ سے وَرَم رہتاتھا، اورمَیں اُن کے پیچھے بیٹھی ہوئی اُن کے حال پر تَرس کھاکر رویاکرتی تھی۔(سیر اعلام النبلاء، ۴:۶۵) سعیدبن المُسیِّبؒکے مُتعلِّق لکھا ہے کہ: پچاس برس تک عشاء اور صبح ایک ہی وُضوسے پڑھی۔(حلیۃ الاولیاء، ۲:۱۶۳) ابُوالمُعتَمرؒکے مُتعلِّق لکھا ہے کہ: چالیس برس تک ایسا ہی کیا۔(سیر اعلام النبلاء، ۵:۲۰۰) امام غَزالیؒ نے ابوطالب مکیؒ سے نقل کیا کہ: چالیس تابعیوں سے تواتُر کے طریق سے یہ بات ثابت ہے کہ: وہ عشاء کی وُضو سے صبح کی نماز پڑھتے تھے، اُن میں سے بعض کا چالیس برس تک یہی عمل رہا۔(احیاء علوم الدین، ۱:۳۵۹) حضرت اِمام اعظمؒ کے مُتعلِّق توبہت کثرت سے یہ چیزنقل کی گئی کہ، تیس یاچالیس یاپچاس برس عشاء اور صبح ایک وُضوسے پڑھی۔(تاریخ بغداد، ۱۳:۳۵۴۔وفیات الاعیان،۵:۴۱۳) اور یہ اِختلاف نقل کرنے والوں کے اِختلاف کی وجہ سے ہے، کہ جس شخص کوجتنے سال کاعلم ہوا اُتنا ہی نقل کیا۔لکھا ہے کہ: آپ کا معمول صرف دوپہر کوتھوڑی دیر سونے کا تھا، اور یہ ارشادفرمایاکرتے تھے کہ: دوپہر کے سونے کا حدیث میں حکم ہے۔ حضرت امام شافعی صاحبؒ کامعمول تھا کہ: رمضان میں ساٹھ قرآن شریف نمازمیں پڑھتے تھے۔ ایک شخص کہتے ہیں کہ: مَیں کئی روز تک امام شافعیؒ کے یہاں رہا، صرف رات کوتھوڑی دیر سوتے تھے۔(طبقات الشافعیۃ، ۲:۳۴۲) حضرت امام احمد بن حَنبَلؒ تین سورکعتیں روزانہ پڑھتے تھے، اور جب بادشاہِ وقت نے آپ کے کوڑے لَگوائے اوراُس کی وجہ سے ضُعف بہت ہوگیاتو ڈیڑھ سو رہ گئی تھیں، اور تقریباً اَسِّی(۸۰) برس کی عمرتھی۔(تاریخ دمشق، ۔۔۔۔۔) ابوعَتَّاب سُلَمیؒ چالیس برس تک رات بھر روتے تھے، اور دن کوہمیشہ روزہ رکھتے۔(حلیۃ الاولیاء، ۵:۴۱) اِن کے عِلاوہ ہزاروں، لاکھوں واقعات توفیق والوں کے کُتبِ تواریخ میں مذکور ہیں جن کا اِحاطہ بھی دشوار ہے، نمونہ اورمثال کے لیے یہی واقعات کافی ہیں ۔ حق تَعَالیٰ شَانُہٗ مجھے بھی اور ناظرین کو بھی اِن حضرات کے اِتِّباع کاکچھ حِصَّہ اپنے لُطف وفضل سے نصیب فرمائیں۔ آمین (۱)عَنْ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللہِﷺ یَقُوْلُ: إِنَّ الرَّجُلَ لَیَنْصَرِفُ وَمَاکُتِبَ لَہٗ إِلَّا عُشْرُ صَلَاتِہٖ، تُسْعُهَا، ثُمْنُهَا، سُبْعُهَا، سُدْسُهَا، خُمْسُهَا، رُبْعُهَا، ثُلُثُهَا، نِصْفُهَا.