فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
حاضر نہ ہو اُس کے کان پگھلے ہوئے سِیسے سے بھردیے جاویں یہ بہترہے۔(۔۔۔۔۔) (۲)عَنْ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ رَسُوْلِ اللہِﷺ أَنَّہٗ قَالَ: اَلْجَفَاءُ کُلُّ الْجَفَاءِ وَالْکُفْرُ وَالنِّفَاقُ مَنْ سَمِعَ مُنَادِيَ اللہِ یُنَادِيْ إِلَی الصَّلَاۃِ فَلَایُجِیْبُہٗ. (رواہ أحمد والطبراني من روایۃ زبان بن فائد، کذا في الترغیب، وفيمجمع الزوائد: رواہ الطبراني في الکبیر، وزبان ضعفہ ابن معین ووثقہ أبوحاتم اھ. وعزاہ في الجامع الصغیر إلی الطبراني ورقم لہ بالضعف) ترجَمہ:نبیٔ اکرم ﷺ کاارشاد ہے کہ: سراسر ظلم ہے اور کُفر ہے اورنِفاق ہے (اُس شخص کا فعل) جو اللہ کے مُنادِی(یعنی مؤذِّن)کی آواز سنے اور نماز کونہ جائے۔ جَلِیلُ القَدر: بڑے مرتبے والے۔ نوبت: موقع۔ نِگراں: نگرانی کرنے والا۔ فائدہ: کتنی سخت وعید اورڈانٹ ہے اِس حدیثِ پاک میں، کہ اِس حرکت کو کافروں کا فعل اور مُنافِقوں کی حرکت بتایا ہے، کہ گویامسلمان سے یہ بات ہوہی نہیں سکتی۔ ایک دوسری حدیث میں ارشاد ہے کہ: آدمی کی بدبختی اوربدنصیبی کے لیے یہ کافی ہے کہ مُؤذِّن کی آواز سُنے اور نماز کونہ جائے۔ (المعجم الکبیر، ۲۰: ۱۸۰، حدیث: ۳۹۶) سلیمان بن اَبی حَثمہ جَلِیلُ القَدر لوگوں میں تھے، حضورﷺکے زمانے میں پیدا ہوئے؛ مگر حضورﷺسے روایت سننے کی نوبت کم عُمری کی وجہ سے نہیں آئی، حضرت عمرص نے اُن کو بازار کا نِگراں بنا رکھا تھا، ایک دن اِتِّفاق سے صبح کی نماز میں موجود نہ تھے، حضرت عمر ص اُس طرف تشریف لے گئے، تواُن کی والدہ سے پوچھا کہ: سلیمان آج صبح کی نماز میں نہیں تھے؟ والدہ نے کہا کہ: رات بھر نفلوں میں مشغول رہا، نیند کے غلبے سے آنکھ لگ گئی، آپ نے فرمایا: مَیں صبح کی جماعت میں شریک ہوں یہ مجھے اِس سے پسندیدہ ہے کہ رات بھر نفلیں پڑھوں۔(موطا مالک، حدیث:۱۴۳، ۔۔۔۔۔) (۳)عَنْ أَبِيْ هُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ: لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ اٰمُرَ فِتْیَتِيْ فَیَجْمَعُوْا لِيْ حَزْماً مِّنْ حَطَبٍ، ثُمَّ اٰتِيْ قَوْماً یُّصَلُّوْنَ فِيْ بُیُوْتِهِمْ لَیْسَتْ بِهِمْ عِلَّۃٌ فَأُحَرِّقُهَا عَلَیْهِمْ. (رواہ مسلم وأبوداود وابن ماجہ والترمذي، کذا في الترغیب، قال السیوطي في الدر: أخرج ابن أبي شیبۃ والبخاري ومسلم وابن ماجہ عن أبي هریرۃ رفعہ:أَثقَلُ الصَّلَاۃِ عَلَی المُنَافِقِینَ صَلَاۃُ العِشَاءِ وَصَلَاۃُ الفَجْرِ، وَلَوْیَعلَمُونَ مَافِیهِمَا لَأَتَوْهُمَا وَلَوْحَبْواً، وَلَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِالصَّلَاۃِ‘‘، فتقام الحدیث بنحوہ) ترجَمہ:حضورِاقدس ﷺ ارشادفرماتے ہیں کہ: میرادل چاہتا ہے کہ چند جوانوں سے کہوں کہ: بہت سا اِیندَھن اِکٹھاکرکے لائیں، پھر مَیں اُن لوگوں کے پاس جاؤں جو بلاعُذر کے گھروںمیں نمازپڑھ لیتے ہیں، اور جاکر اُن کے گھروں کوجَلا دوں۔ اِیندَھن: لکڑی وغیرہ جلانے کے قابل چیزیں۔ گَوارا: پسند۔ آمادہ: تیار۔ فائدہ:نبیٔ اکرم ﷺ کوباوجود اُس شَفقَت اوررحمت کے جواُمَّت کے حال پرتھی، اور کسی شخص کی اَدنیٰ سی تکلیف بھی گَوارا نہ تھی، اُن لوگوں پر جوگھروںمیںنمازپڑھ لیتے ہیں اِس قدر غُصَّہ ہے کہ اُن کے گھروں میں آگ