فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
طرح حدیث شریف کی تصریح سے معلوم ہوتاہے کہ، ایک بار درود پڑھنے سے دس رحمتیں نازل ہوتی ہیں، اِسی طرح سے قرآن شریف کے اشارے سے معلوم ہوتاہے کہ، حضورﷺ کی شانِ اَرفع میںایک گستاخی کرنے سے-نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْهَا- اُس شخص پر مِن جانبِ اللہ دس لعنتیں نازل ہوتی ہیں، چناںچہ ولید بن مُغِیرہ کے حق میںاللہ تعالیٰ نے بہ سزا ئے اِستہزاء یہ دس کلمات ارشاد فرمائے: ’’حَلَّاف، مَهِیْن، هَمَّاز، مَشَّاءٍ بِنَمِیْم، مَنَّاعٍ لِلْخَیْرِ، مُعْتَد، أَثِیْم، عُتُل، زَنِیْم، مُکَذِّبٌ لِلْاٰیَات‘‘ بہ دلالتِ قولہ تعالیٰ: ﴿اِذَا تُتْلٰی عَلَیْہِ اٰیَاتُنَا قَالَ اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ﴾ فقط۔ یہ الفاظ جو حضرت تھانویؒ نے تحریر فرمائے ہیں،یہ سب کے سب انتیسویں پارے میں سورۂ نون کی اِس آیت میں وارد ہوئے ہیں: ﴿وَلَا تُطِعْ کُلَّ حَلَّافٍ مَّهِیْنٍ، هَمَّازٍ مَّشَّآئٍ بِنَمِیْمٍ، مَّنَّاعٍ لِّلْخَیْرِ مُعْتَدٍ اَثِیْمٍ، عُتُلٍّ بَعْدَ ذٰلِكَ زَنِیْمٍ، أَنْ کَانَ ذَامَالٍ وَّبَنِیْنَ، إِذَا تُتْلٰی عَلَیْہِ اٰیٰتُنَا قَالَ أَسَاطِیْرُ الْأَوَّلِیْنَ﴾ ترجَمہ: اور آپ کسی ایسے شخص کا کہنا نہ مانیں جو بہت قَسمیں کھانے والاہو، بے وَقعت ہو، طعنہ دینے والا ہو، چُغلیاں لگاتا پھرتاہو، نیک کام سے روکنے والا ہو، حدسے گذرنے والا ہو، گناہوں کا کرنے والا ہو، سخت مزاج ہو، اِس کے عِلاوہ حرام زادہ ہو، اِس سبب سے کہ وہ مال واولاد والا ہو جب ہماری آیتیں اُس کے سامنے پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو وہ کہتاہے کہ: یہ بے سند باتیں ہیں جواگلوں سے منقول چلی آتی ہیں۔ (بیان القرآن) (۵)عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ: إِنَّ أَوْلَی النَّاسِ بِيْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ أَکْثَرُہُمْ عَلَيَّ صَلَاۃً. (رواہ الترمذي وابن حبان في صحیحہ، کلاهما من روایۃ موسی بن یعقوب؛ کذا في الترغیب، وبسط السخاوي في القول البدیع الکلام علی تخریجہ) ترجَمہ: حضورِاقدس ﷺ کا ارشاد ہے کہ: بلاشک قِیامت میں لوگوں میںسے سب سے زیادہ مجھ سے قریب وہ شخص ہوگا جو سب سے زیادہ مجھ پر درود بھیجے۔ ہولوں: گھبراہٹ۔ مُتوسِّلین: تعلق رکھنے والے۔ فائدہ: علامہ سخاویؒ نے ’’قولِ بدیع‘‘ میں’’الدُّرُ المُنَظَّم‘‘ سے حضورﷺ کا یہ ارشاد نقل کیاہے کہ: تم میں کثرت سے درود پڑھنے والا کل قِیامت کے دن مجھ سے سب سے زیادہ قریب ہوگا۔ حضرت انس ص کی حدیث سے بھی یہ ارشاد نقل کیا ہے کہ: قِیامت میں ہر موقع پر مجھ سے زیادہ قریب وہ شخص ہوگا جو مجھ پر کثرت سے درود پڑھنے والا ہوگا۔ فصل دوم کی حدیث ۳؍ میں بھی یہ مضمون آرہاہے۔ نیز حضورِاقدس ﷺ کا ارشاد نقل کیاہے کہ: مجھ پر کثرت سے درود بھیجاکرو؛ اِس لیے کہ قبر میں ابتداء ً تم سے میرے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ ایک دوسری حدیث میں نقل کیا ہے کہ: مجھ پر درود بھیجنا قِیامت کے دن پُل صراط کے اندھیرے میں نور ہے، اور جو یہ چاہے کہ اُس کے اعمال بہت بڑی ترازو میں تُلیں اُس کو چاہیے کہ مجھ پر کثرت سے درود بھیجاکرے۔ ایک اَور