فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
صکے چھ لڑکے تین لڑکیاں۔ رَضِيَ اللہُ عَنْہُمْ وَأَرْضَاہُمْ أَجْمَعِیْنَ، وَجَعَلَنَا بِہَدْیِہِمْ مُتَّبِعِیْنَ۔ وَاللہُ أَعْلَمُ وَعِلْمُہٗ أَتَمُّ. مُلَخَّصٌ مِّنَ ’’الْخَمِیْسِ‘‘ وَ’’الزّرْقَانِيْ عَلَی الْمَوَاہِبِ‘‘ وَ’’التَّلْقِیْحِ‘‘ وَ’’الإِصَابَۃِ‘‘ وَ’’أُسْدُالْغَابَۃِ‘‘. گیارہواںباب بچوں کادینی جذبہ ثمرہ: نتیجہ۔ خبرگِیری: دیکھ بھال۔ چشم پوشی: دیکھ کر ٹالنا۔ نِگَہداشت: نگرانی۔ کم سِن اور نوعُمر بچوں میں جو دِین کاجذبہ تھاوہ حقیقت میں بڑوں کی پرورش کا ثمرہ تھا، اگر ماں باپ اوردوسرے اَولِیاء اولاد کوشَفقَت میں کھودینے اورضائع کردینے کے بجائے شروع ہی سے اُن کی دِینی حالت کی خبرگِیری اوراِ س پر تنبیہ رکھیں، تودِین کے اُمور بچوں کے دلوں میں جگہ پکڑیں، اور بڑی عمر میں جاکر وہ چیزیں اُن کے لیے بہ منزلۂ عادت کے ہوجائیں؛ لیکن ہم لوگ اِس کے برخلاف بچے کی ہر بُری بات پر بچہ سمجھ کر چشم پوشی کرتے ہیں؛ بلکہ زیادہ محبت کاجوش ہوتاہے تو اِس پرخوش ہوتے ہیں، اور دِین میں جتنی کوتاہی دیکھتے ہیں اپنے دل کویہ کہہ کر تسلی دیتے ہیں کہ: بڑے ہوکرسب درست ہوجاوے گا؛ حالاںکہ بڑے ہوکر وہی عادت پکتی ہیں جن کاشروع میں بیج بویا ہے، آپ چاہتے ہیں کہ بیج چَنے کا ڈالاجائے اور اُس سے گیہوں پیداہوں، یہ مشکل ہے، اگر آپ چاہتے ہیں کہ بچے میں اَچھی عادتیں ہوں، دِین کااِہتِمام ہو، دِین پرعمل کرنے والا ہو، توبچپن ہی سے اُس کودین کے اِہتِمام کاعادی بنائیں۔ صحابۂ کرام ث بچپن سے ہی اپنی اولاد کی نِگَہداشت فرماتے تھے، اور دِینی اُمور کااِہتِمام کراتے تھے۔ حضرت عمرص کے زمانۂ خلافت میں ایک شخص پکڑ کر لایا گیا جس نے رمَضان میں شراب پی رکھی تھی، اور روزے سے نہیں تھا، حضرت عمرصنے ارشادفرمایا کہ: تیراناس ہو، ہمارے توبچے بھی روزے دارہیں۔ (بخاری) فائدہ:یعنی تُو اِتنا بڑا ہوکر بھی روزہ نہیں رکھتا!۔ اِس کے بعداُس کے اَسِّی کوڑے شراب کی سزامیں مارے، اور مدینۂ مُنوَّرہ سے نکل جانے کاحکم فرماکر ملکِ شام کوچلتاکردیا۔ (۱)بچوں کوروزہ رکھوانا گالے: چھوٹا ساگُپھا۔ قُویٰ: اعضاء۔ مُتَحمِّل: برداشت کرنے والے۔ تحمُّل: برداشت۔