فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کی اطاعت میں، اورگناہ سے پرہیز کرنے میں، اور اللہ کی اطاعت جس کو بھی نصیب ہوئی دنیاسے بُغض اور آخرت کی محبت سے نصیب ہوئی‘‘۔ (اَشہر) اِس کے بعدحضرت سعدص نہایت بَشاشت سے لشکرلے کرروانہ ہوئے، جس کا اندازہ اُس خط سے ہوتاہے جو اُنھوں نے رُستم کولکھا ہے، جس میں وہ لکھتے ہیں: ’’فَإِنَّ مَعِيَ قَوْماً یُحِبُّوْنَ الْمَوْتَ کَمَا یُحِبُّوْنَ الْأَعَاجِمُ الْخَمْرَ‘‘:بے شک میرے ساتھ ایسی جماعت ہے جو موت کوایساہی محبوب رکھتی ہے جیسا کہ تم لوگ شراب پینے کومحبوب رکھتے ہو۔ (تفسیرِعزیزی اوَّل) فائدہ:شراب کے دِلدادوں سے پوچھوکہ اِس میں کیامزہ ہے؟ جولوگ موت کو ایسا محبوب رکھتے ہوں، کامیابی کیوں نہ اُن کے قدم چومے!۔ (۷)حضرت وَہْب بن قابوس کی اُحُد میں شہادت مُنتشِر: بَکھیر۔ جَمگھٹے: بھیڑ۔ دَست: ہاتھ۔ حضرت وَہْب بن قابوس ص- ایک صحابی ہے، جوکسی وقت میں مسلمان ہوئے تھے، اور اپنے گھرکسی گاؤں میں رہتے تھے، بکریاں چراتے تھے- اپنے بھتیجے کے ساتھ ایک رسی میں بکریاں باندھے ہوئے مدینۂ مُنوَّرہ پہنچے، پوچھا کہ: حضورﷺ کہاںتشریف لے گئے؟ معلوم ہوا کہ:اُحُد کی لڑائی پرگئے ہوئے ہیں، بکریوں کو وہیں چھوڑ کر حضورﷺ کے پاس پہنچ گئے، اِتنے میں ایک جماعت کُفَّار کی حملہ کرتی ہوئی آئی، حضورﷺنے فرمایا: ’’جو اِن کومُنتشِر کردے وہ جنت میں میرا ساتھی ہے‘‘، حضرت وَہب ص نے زورسے تلوار چَلانی شروع کی اور سب کوہٹا دیا، دوسری مرتبہ پھر یہی صورت پیش آئی، تیسری مرتبہ پھر ایسا ہی ہوا، حضورﷺنے اُن کوجنت کی خوشخبری دی، اِس کا سننا تھا کہ تلوار لے کر کُفَّارکے جَمگھٹے میںگھس گئے اورشہید ہوئے۔ حضرت سعدبن اَبی وَقاص ص کہتے ہیں کہ: مَیں نے وَہب ص جیسی دِلیری اوربہادری کسی کی بھی کسی لڑائی میں نہیں دیکھی، اور شہید ہونے کے بعدحضورﷺ کو مَیں نے دیکھا کہ وَہب ص کے سِرہانے کھڑے تھے، اور اِرشاد فرماتے تھے کہ: ’’اللہ تم سے راضی ہو، مَیں تم سے راضی ہوں‘‘، اِس کے بعد حضورﷺ نے خود اپنے دَستِمبارک سے دفن فرمایا، باوجودیکہ اِس لڑائی میں حضورﷺ خود بھی زخمی تھے۔ حضرت عمر ص فرماتے تھے کہ: مجھے کسی کے عمل پر بھی اِتنا رَشک نہیں آیا جتنا وَہب صکے عمل پر آیا، میرا دل چاہتا ہے کہ اللہ کے یہاں اِن جیسا اعمال نامہ لے کرپہنچوں۔(الاِصابہ، ۶؍ ۴۹۲۔ قُرَّۃ العیون) فائدہ: اُن پر رَشک اِس خاص کارنامے کی وجہ سے ہے، کہ جان کوجان نہیں سمجھا؛ ورنہ خود حضرت عمر صاور دوسرے حضرات کے دوسرے