فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ہاتھ کٹ گیا، اورصرف کھال میںلٹکا ہوا رہ گیا۔ (اُسدُالغابۃ، ۴؍ ۳۷۹) مَیں نے اُس لٹکے ہوئے ہاتھ کو کمر کے پیچھے ڈال دیا، اور دن بھردوسرے ہاتھ سے لڑتا رہا؛ لیکن جب اُس کے لٹکے رہنے سے دِقَّت ہوئی تو مَیں نے اُس کوپاؤں کے نیچے دباکر زورسے کھینچا، وہ کھال بھی ٹوٹ گئی جس سے وہ اَٹک رہا تھا اور مَیں نے اُس کوپھینک دیا۔ (تاریخ خمیس) (۶)حضرت رافع صاورحضرت ابنِ جُندُب ص کامُقابلہ مُعایَنہ: جانچ پڑتال۔ اِشتیاق: شوق۔مَرحَمَت: عنایت۔ بھال: تیر کی نوک۔ نبیٔ اکرم ﷺ کی عادتِ شریفہ یہ تھی کہ جب لڑائی کے لیے تشریف لے جاتے تومدینہ مُنوَّرہ سے باہرجانے کے بعد لشکر کامُعایَنہ فرماتے، اُن کے احوال کو،اُن کی ضرورتوں کودیکھتے اور لشکر کی اِصلاح فرماتے، کم عُمر بچوں کوواپس فرمادیتے، یہ حضرات شوق میں نکل پڑتے؛ چناںچہ اُحُد کی لڑائی کے لیے جب تشریف لے جاناہوا تو ایک موقع پر جاکر لشکر کامُعایَنہ فرمایا، اور نوعمروں کو لڑکپن کی وجہ سے واپس فرما دیا، جن میں حضراتِ ذیل بھی تھے: عبداللہ بن عمر،زید بن ثابت، اُسامہ بن زید، زید بن اَرقم، بَراء بن عازِب، عَمروبن حَزم، اُسَید بن ظُہَیر، عُرابہ بن اَوس، ابوسعید خُدری، سَمُرہ بن جُندُب، رافِع بن خَدِیجث؛ کہ اِن کی عمریں تقریباً تیرہ چودہ برس کی تھیں، جب اِن کوواپسی کا حکم ہوا تو حضرت خَدِیج نے سفارش کی، اورعرض کیا کہ: یارسولَ اللہ! میرا لڑکا رافع تیر چَلَانا بہت اچھا جانتا ہے، اور خود رافع بھی اجازت کے اِشتیاق میں اُبھر اُبھر کر کھڑے ہوتے تھے، کہ قَد لاَنبا معلوم ہو، حضورﷺنے اجازت عطافرمادی، توسَمُرہ بن جُندُب صنے اپنے سوتیلے باپ مُرَّہ بن سِنان ص سے کہا کہ: حضور ﷺ نے رافع کو تو اجازت مَرحَمَت فرمادی اورمجھے اجازت نہیں عطا فرمائی؛ حالاں کہ مَیں رافع سے قوِی ہوں، اگر میرا اور اُس کا مقابلہ ہو تو مَیں اُس کو پَچھاڑ لوںگا، حضورﷺنے دونوں کا مقابلہ کرایا توسَمُرہص نے واقعی رافعص کو پچھاڑ لیا؛ اِس لیے حضور ﷺنے سمُرہ کو بھی اجازت عطا فرمادی، اِس کے بعداَور بچوں نے بھی کوشش کی، اوربعضوں کواَوربھی اجازت مل گئی، اِسی سلسلے میں رات ہوگئی، حضورﷺنے تمام لشکر کی حفاظت کاانتظام فرمایا، اورپچاس آدمیوں کوپورے لشکر کی حفاظت کے واسطے مُتعیَّن فرمایا، اِس کے بعدارشادفرمایا کہ: ہماری حفاظت کون کرے گا؟ ایک صاحب اُٹھے، حضورﷺنے فرمایا: تمھارا کیانام ہے؟ اُنھوں نے کہا: ذَکوان، حضورﷺنے فرمایا: اچھا، بیٹھ جاؤ، پھرفرمایا: ہماری حفاظت کون کرے گا؟ ایک صاحب اُٹھے، حضور ﷺ نے نام دریافت کیا، عرض کیا: ابوسَبَع (سَبَع