فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
فوراً گئے اور اُس کو توڑ کر ایسا زمین کے برابر کر دیا کہ نام ونشان بھی نہ رہا، اورپھر آکر عرض بھی نہیں کیا، اِتِّفاقاً حضور ﷺ ہی کا اُس جگہ کسی دوسرے موقع پر گزر ہوا تو دیکھا کہ وہ قُبَّہ وہاں نہیں ہے، دریافت فرمایا، صحابہ ث نے عرض کیا کہ: انصاری نے آںحضرت ﷺ کے اِعراض کاکئی روزہوئے ذکر کیا تھا،ہم نے کہہ دیاتھاکہ تمھارا قُبَّہ دیکھا ہے، اُنھوں نے آکر اُس کوبالکل توڑ دیا، حضورﷺنے ارشادفرمایاکہ: ’’ہر تعمیرآدمی پر وَبال ہے؛ مگر وہ تعمیر جو سخت ضرورت اور مجبوری کی ہو‘‘۔ (ابوداؤد، ص ۷۱۱) فائدہ: یہ کمالِ عشق کی باتیں ہیں، اُن حضرات کواِس کاتحمُّل ہی نہیں تھا کہ چہرۂ انور کو رنجیدہ دیکھیں، یاکوئی شخص اپنے سے حضورﷺ کی گِرانی کومحسوس کرے۔ اُن صحابی نے قُبے کو گِرایا، اورپھر یہ بھی نہیں کہ گِرانے کے بعد جَتانے کے طور پرآکر کہتے کہ: آپ کی خوشی کے واسطے گرادیا؛ بلکہ جب حضورﷺ کا خود ہی اِتِّفاق سے اُدھر کو تشریف لے جانا ہوا تو مُلاحَظہ فرمایا۔ حضور ﷺکو تعمیر میں روپئے کاضائع کرنا خاص طورسے ناگَوارتھا، بہت سی احادیث میں اِس کا ذِکر آیا ہے، خود اَزواجِ مُطَہَّرات رَضِيَ اللہُ عَنْہُنَّکے مکانات کھجور کی ٹہنیوں کے ٹَٹے تھے، جن پر ٹاٹ کے پردے پڑے رہتے تھے؛ تاکہ اَجنبی نگاہ اندر نہ جاسکے۔ ایک مرتبہ حضور ﷺ کہیں سفر میں تشریف لے گئے، حضرت اُمِّ سلمہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کوکچھ ثَروت حاصل تھی، اُنھوں نے اپنے مکان پر بجائے ٹٹوں کے کچی اِینٹیں لگا لِیں، واپسی پر جب حضورﷺ نے مُلاحَظہ فرمایا تو دریافت کیا کہ: یہ کیاکیا؟ اُنھوں نے عرض کیا کہ: اُس میں بے پردگی کااحتمال رہتا ہے، حضورﷺنے فرمایاکہ: ’’بدترین چیز جس میں آدمی کا روپیہ خرچ ہو،تعمیر ہے‘‘۔ عبداللہ بن عَمروص کہتے ہیں کہ: ایک مرتبہ مَیں اور میری والدہ اپنے مکان کی ایک دیوار کو -جو خراب ہوگئی تھی- درست کر رہے تھے، حضورﷺنے مُلاحَظہ فرمایا اور ارشاد فرمایا کہ: ’’موت اِس دیوار کے گِرنے سے زیادہ قریب ہے‘‘۔ (ابوداؤد، ص ۷۱۰) (۳) صحابۂ کرام کاسُرخ چادریں اُتار دینا ہمرِکاب: ساتھ۔ تعمیل: پورا۔ جَدَل: جھگڑا۔ حضرت رَافِع صکہتے ہیں کہ: ہم لوگ ایک مرتبہ سفرمیں حضورِ اقدس ﷺ کے ہمرِکاب تھے، اورہمارے اونٹوں پر چادریں پڑی ہوئی تھیں جن میں سُرخ ڈورے تھے، حضورﷺنے ارشاد فرمایا: مَیں دیکھتاہوں کہ یہ سُرخی تم