فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
(۱۸)حضرت ابوبکرصدیق صکاہجرت کے وقت تمام مال لے جانا اورحضرت اسماء رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کااپنے دادا کواطمینان دلانا دَرپیش: سامنے۔ طاق: محراب دار ڈاٹ جو دیوار میں بنادیتے ہیں۔ دِل گُردے: ہمَّت۔ جب حضرت ابوبکرص ہجرت فرماکر تشریف لے جارہے تھے تواِس خَیال سے کہ نہ معلوم راستے میں کیاضرورت دَرپیش ہو، کہ حضورِاقدس ﷺبھی ساتھ تھے؛ اِس لیے جوکچھ مال اُس وقت موجود تھا -جس کی مقدار پانچ چھ ہزار درہم تھی- وہ سب ساتھ لے گئے تھے، اِن حضرات کے تشریف لے جانے کے بعد حضرت ابوبکرص کے والد ابوقُحافہ -جونابیناہوگئے تھے- اُس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے، پوتیوں کے پاس تسلِّی کے لیے آئے، آکر افسوس سے کہنے لگے کہ: میرا خَیال ہے کہ ابوبکرص نے اپنے جانے کاصدمہ بھی تم کوپہنچایا، اورمال بھی شاید سب لے گیا کہ یہ دوسری مَشقَّت تم پر ڈالی، اَسماء رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کہتی ہیں: مَیں نے کہا:نہیں دادے اَبا! وہ تو بہت کچھ چھوڑ گئے ہیں، یہ کہہ کر مَیں نے چھوٹی چھوٹی پتھریاںجمع کرکے گھر کے اُس طاق میں بھردیں جس میں حضرت ابوبکرصکے دِرہم پڑے رہتے تھے، اوراُن پر ایک کپڑا ڈال کر دادے کاہاتھ اُس کپڑے پر رکھ دیا، جس سے اُنھوںنے یہ اندازہ کیاکہ یہ درہم بھرے ہوئے ہیں، کہنے لگے: خیر! یہ اُس نے اچھاکیا، تمھارے گُذارے کی صورت اِس میںہوجائے گی۔ اسماء رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کہتی ہیں کہ: خداکی قََسم! کچھ بھی نہیں چھوڑا تھا؛مگر مَیں نے دادے کی تسلی کے لیے یہ صورت اختیار کی، کہ اُن کواِس کا صدمہ نہ ہو۔ (مُسندِاحمد) فائدہ: یہ دِل گُردے کی بات ہے؛ ورنہ دادے سے زیادہ اِن لڑکیوں کوصدمہ ہونا چاہیے تھا، اورجتنی بھی شکایات اِس وقت دادا کے سامنے کرتِیں درست تھا، کہ اُس وقت کا ظاہری سہارا اُن پر ہی تھا، اُن کے مُتوجَّہ کرنے کی بظاہر بہت ضرورت تھی، کہ ایک توباپ کی جُدائی، دوسرے گزارے کی کوئی صورت ظاہر نہیں، پھرمکہ والے عام طورسے دشمن اوربے تعلُّق؛ مگر اللہ جَلَّ شَانُہٗ نے ایک ایک ادا اُن سب حضرات کو -مرد ہوں یاعورت- ایسی عطافرمائی تھی کہ رَشک آنے کے سِوا اَور کچھ بھی نہیں۔ حضرت ابوبکرصدیق صاوَّل میں نہایت مال دار اوربہت بڑے تاجر تھے؛ لیکن اسلام کی اور اللہ کی راہ میں یہاں تک خرچ فرمایا کہ غزوۂ تبوک میں جوکچھ گھر میں تھا سب ہی کچھ لا دیا، جیسا کہ چھٹے باب کے چوتھے قصے میں مُفصَّل گزرا ہے، اِسی وجہ سے حضورِ اقدس ﷺکاارشاد ہے کہ: ’’مجھے کسی کے مال نے اِتنانفع نہیں پہنچایا جتنا ابوبکرص کے مال نے، مَیں ہر شخص کے احسانات کا بدلہ دے چکاہوں؛ مگر ابوبکرصدیق ص کے اِحسانات کابدلہ اللہ ہی دیںگے‘‘۔