فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت شیخ علی متقیؒ نقل کرتے تھے کہ: ایک فقیر نے فقرائے مغرب سے آںحضرت ﷺ کو خواب میں دیکھا کہ، اُس کو شراب پینے کے لیے فرماتے ہیں، اُس نے واسطے رَفع اِس اشکال کے عُلَما سے اِستِفتاء کیاکہ، حقیقتِ حال کیاہے؟ ہرایک عالم سے محمِل اور تاویل اِس کی بیان کی، ایک عالم تھے مدینہ میںنہایت مُتَّبعِ سنت، اِن کا نام شیخ محمد عرات تھا، جب وہ استفتاء اِن کی نظر سے گذرا، فرمایا: یوں نہیں جس طرح اُس نے سناہے، آںحضرت ﷺ نے اِس کو فرمایا کہ: ’’لَاتَشْرِبِ الْخَمَرَ‘‘ یعنی: شراب نہ پیاکر، اُس نے ’’لَاتَشْرِبْ‘‘ کو ’’اِشْرِبْ‘‘ سنا۔ حضرت شیخ (عبدالحقؒ) نے اِس مقام کو تفصیل سے لکھاہے اور مَیں نے مختصراً۔ (انتہیٰ مختصراً بتغیر) جیساکہ حضرت شیخ نے فرمایا کہ:’’لَاتَشْرِبْ‘‘ کو ’’اِشْرِبْ‘‘ سن لیا، محتمَل ہے؛ لیکن جیسا اِس ناکارہ نے اوپر لکھا، اگر ’’اِشْرِبِ الْخَمَرَ‘‘ ہی فرمایا ہو، یعنی :پی شراب۔ تو یہ دھمکی بھی ہوسکتی ہے، جیساکہ لہجے کے فرق سے اِس قِسم کی چیزوں میں فرق ہوجایا کرتاہے۔ سہارن پور سے دہلی جانے والی لائن پر آٹھواں اسٹیشن ’’کھتولی‘‘ہے، مجھے خوب یاد ہے کہ، بچپن میں جب مَیں ابتدائی صَرف ونحو پڑھتاتھا اور اُس اسٹیشن پر گذر ہوتاتھا، تو اِس کے مختلف معنیٰ بہت دیر تک دل میں گھوماکرتے تھے۔ یہ مضمون مختصر طورپر رسالہ ’’فضائلِ حج‘‘ اور شمائلِ ترمذی کے ترجَمہ ’’خصائل‘‘ میں بھی گذرچکا۔ یَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِماً أَبَداً ء عَلیٰ حَبِیْبِكَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّہِمٖ اِضافے: زیادتی۔ مَرقُوم: لکھاگیا۔ زُمرۂ عُلَما: عُلَما کے گِروہ۔ شَفِیع: شفاعت کرنے والا۔ ماموربہٖ: جس کاحکم دیاگیاہو۔ مُضاعَف: دوگنا۔ بِتمامِہا: مکمل طور پر۔ برگُزیدہ: منتخب۔ سِتودہ صفات: اچھے اوصاف والا۔ ذُرِّیات: اولاد۔ (۱۰) حضرت تھانویؒ نَوَّرَ اللہُ مَرْقَدَہٗ نے ’’زاد السعید‘‘ میں درود وسلام کی ایک چہل حدیث تحریر فرمائی ہے، اور اِسی سے ’’نشرالطیب‘‘ میںبھی حوالوں کے حَذف کے ساتھ نقل فرمائی ہے، اُس کو اِس رسالے میں ترجَمہ کے اِضافے کے ساتھ نقل کیاجاتاہے؛ تاکہ وہ برکت حاصل ہو جو حضرتؒ نے تحریر فرمائی ہے۔ ’’زادالسعید‘‘ میں حضرتؒ نے تحریر فرمایاہے کہ: یوںتو مشائخ کرامؒ سے صدہا صیغے اِس کے منقول ہیں، ’’دلائل الخیرات‘‘ اِس کا ایک نمونہ ہے؛ مگر اِس مقام پر صرف جو صیغے صَلاۃ وسلام کے احادیثِ مرفوعہ حقیقیہ یا حکمیہ میںوارد ہیں، اُن میں سے چالیس صیغے مَرقُوم ہوتے ہیں، جس میں پچیس صَلاۃ اور پندرہ سلام کے ہیں، گویا یہ مجموعہ درود شریف کی چہل حدیث ہے، جس