فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
گیا، فرماتے ہیں کہ: اسمِ اعظم اللہ ہے بہ شرطے کہ جب تُو اِس پاک نام کو لے تو تیرے دل میں اُس کے سِوا کچھ نہ ہو۔ فرماتے ہیں کہ: عوام کے لیے اِس پاک نام کو اِس طرح لینا چاہیے کہ جب یہ زبان پر جاری ہوتو عَظمت اورخوف کے ساتھ ہو، اور خَواص کے لیے اِس طرح ہو کہ، اِس پاک نام والے کی ذات وصفات کا بھی اِستِحضار ہو، اور اَخَصُّ الخَواص کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ، اِس پاک ذات کے سِوا دل میں کوئی چیز بھی نہ ہو۔ کہتے ہیں کہ: قرآنِ پاک میں بھی یہ مبارک نام اِتنی کثرت سے ذکر کیا گیا کہ حد نہیں، جس کی مقدار دو ہزار تین سو ساٹھ بتاتے ہیں۔ شیخ اسماعیل فَرغانیؒ کہتے ہیں کہ: مجھے ایک عرصے سے اسمِ اعظم سیکھنے کی تمنا تھی، مُجاہَدے بہت کرتا تھا، کئی کئی دن فاقے کرتا، حتیٰ کہ فاقوں کی وجہ سے بے ہوش ہوکر گرجاتا، ایک روز مَیں دِمَشق کی مسجد میں بیٹھا تھا کہ دو آدمی مسجد میں داخل ہوئے، اور میرے قریب کھڑے ہوگئے، مجھے اُن کو دیکھ کر خَیال ہوا کہ یہ فرشتے معلوم ہوتے ہیں، اُن میں سے ایک نے دوسرے سے پوچھا: کیا تُو اسمِ اعظم سیکھنا چاہتا ہے؟ اُس نے کہا: ہاں! بتا دیجیے، مَیںیہ گفتگو سُن کرغور کرنے گا، اُس نے کہا: وہ لفظِ اللہ ہے بہ شرطے کہ صِدقِ لَجا سے ہو۔ شیخ اسماعیلؒ کہتے ہیں کہ: ’’صِدقِ لَجا‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ، کہنے والے کی حالت اُس وقت ایسی ہو کہ جیسا کوئی شخص دَریا میں غَرق ہورہا ہو، اور کوئی بھی اُس کا بچانے والا نہ ہو،تو ایسے وقت جس خُلوص سے نام لیاجائے گا وہ حالت مراد ہے۔ (روض الریاحین، ص:۲۳۸،حکایت:۳۹۳) اسمِ اعظم معلوم ہونے کے لیے بڑی اَہلِیَّت اور بڑے ضَبط وتحمُّل کی ضرورت ہے۔ ایک بزرگ کاقِصَّہ لکھا ہے کہ: اُن کو اسمِ اعظم آتا تھا، ایک فقیر اُن کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اُن سے تمنا واِستِدعا کی کہ: مجھے بھی سکھادیجیے، اُن بزرگ نے فرمایا کہ: تم میں اَہلیت نہیں ہے، فقیر نے کہا کہ: مجھ میںاِس کی اَہلیت ہے، تو بزرگ نے کہا کہ: اچھا! فلاں جگہ جاکر بیٹھ جاؤ، اور جو واقعہ وہاں پیش آئے اُس کی مجھے خبر دو، فقیر اُس جگہ گئے، دیکھا کہ ایک بوڑھا شخص گدھے پر لکڑیاں لادے ہوئے آرہا ہے، سامنے سے ایک سپاہی آیا جس نے اُس بوڑھے کو مار پیٹ کی اور لکڑیاں چھین لِیں، فقیر کو اُس سپاہی پر بہت غُصَّہ آیا، واپس آکر بزرگ سے سارا قِصَّہ سنایا اور کہا کہ: مجھے اگر اسمِ اعظم آجاتا تو اُس سپاہی کے لیے بددعا کرتا، بزرگ نے کہا کہ: اُس لکڑی والے ہی سے مَیں نے اسمِ اعظم سیکھاہے۔(روض الریاحین، ص: ۲۳۸، حکایت:۳۹۳) (۳۰) عَن أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِﷺ: یَقُولُ اللہُ تَبَارَكَ وَتَعَالیٰ: أَخرِجُوا مِنَ النَّارِ مَن قَالَ: لَا إِلٰہَ إِلَّا اللہُ،