فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ڈَستے رہتے ہیں، اِس کے بعد حضور ﷺنے ارشادفرمایا کہ: ’’قبر یا جنت کا ایک باغ ہے یاجہنم کاایک گڑھا ہے‘‘۔ (مشکوۃ، ۴۵۷، ۴۵۸) فائدہ:اللہ کاخوف بڑی ضروری اوراہم چیز ہے، یہی وجہ ہے کہ حضورِاقدس ﷺ اکثر کسی گہری سوچ میں رہتے تھے،اورموت کایادکرنا اِس کے لیے مفید ہے؛ اِسی لیے حضورِ اقدس ﷺ نے یہ نسخہ ارشاد فرمایا۔ کبھی کبھی موت کویادکرتے رہنا بہت ہی ضروری اورمفید ہے۔ (۱۱)حضرت حَنظَلہ کو اپنے متعلِّق نِفاق کاڈر حضرت حنظلہص کہتے ہیں کہ: ایک مرتبہ ہم لوگ حضور ﷺکی مجلس میں تھے، بیگانگی: اَجنبیت۔ وسیع: کُشادہ۔ بَدکِردار: برے کام کرنے والا۔ پھُنکار: سانپ کے سانس چھوڑنے کی آواز۔ حضورِاقدس ﷺنے وعظ فرمایا، جس سے قُلوب نرم ہوگئے، اور آنکھوں سے آنسو بہنے لگے، اوراپنی حقیقت ہمیں ظاہر ہوگئی، حضور ﷺکی مجلس سے اُٹھ کر مَیں گھر آیا، بیوی بچے پاس آگئے، اورکچھ دنیاکا ذکر تذکرہ شروع ہوگیا، اوربچوں کے ساتھ ہنسنابولنا، بیوی کے ساتھ مذاق شروع ہوگیا، اوروہ حالت جاتی رہی جو حضورﷺ کی مجلس میں تھی، دفعۃًخیال آیا کہ مَیں پہلے کس حال میں تھا اوراب کس حال میں ہوں؟ مَیں نے اپنے دل میں کہاکہ: تُوتو منافق ہوگیا، کہ ظاہر میں توحضورِاقدس ﷺکے سامنے وہ حال تھا اوراب گھرمیں آکر یہ حالت ہوگئی، مَیں اِس پرافسوس اور رنج کرتاہوا اور یہ کہتا ہوا گھرسے نکلا کہ: ’’حنظلہ تو منافق ہوگیا‘‘، سامنے سے حضرت ابوبکرصدیق ص تشریف لا رہے تھے، مَیں نے اُن سے عرض کیا کہ: حنظلہ تومنافق ہوگیا، وہ یہ سُن کرفرمانے لگے کہ: ’’سُبْحَانَ اللہِ! کیاکہہ رہے ہو؟ ہرگز نہیں‘‘، مَیں نے صورت بیان کی کہ: ہم لوگ جب حضورﷺ کی خدمت میں ہوتے ہیں، اور حضور ﷺدوزخ اور جنت کا ذکر فرماتے ہیں توہم لوگ ایسے ہوجاتے ہیں گویاوہ دونوں ہمارے سامنے ہیں، اور جب حضور ﷺکے پاس سے آجاتے ہیں تو بیوی بچوں اور جائداد وغیرہ کے دھندوں میں پھنس کر اُس کوبھول جاتے ہیں، حضرت ابوبکر صدیق ص نے فرمایا کہ: یہ بات توہم کوبھی پیش آتی ہے؛ اِس لیے دونوں حضورﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے، اور جاکر حنظلہص نے عرض کیا کہ: