فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
جس میں خنساء رَضِيَ اللہُ عَنْہَا اپنے چار بیٹوں سمیت شریک ہوئیں، لڑکوں کوایک دن پہلے بہت نصیحت کی اورلڑائی کی شرکت پر بہت اُبھارا، کہنے لگیں کہ: ’’میرے بیٹو! تم اپنی خوشی سے مسلمان ہوئے ہو، اوراپنی ہی خوشی سے تم نے ہجرت کی، اُس ذات کی قَسم جس کے سِوا کوئی معبود نہیں، کہ جس طرح تم ایک ماں کے پیٹ سے پیداہوئے ہو اِسی طرح ایک باپ کی اولاد ہو، مَیں نے نہ تمھارے باپ سے خِیانت کی نہ تمھارے ماموں کو رُسوا کیا، نہ مَیں نے تمھاری شرافت میں کوئی دَھبَّہ لگایانہ تمھارے نسب کو مَیں نے خراب کیا، تمھیں معلوم ہے کہ اللہ جَلَّ شَانُہٗ نے مسلمانوں کے لیے کافروں سے لڑائی میں کیاکیاثواب رکھا ہے؟ تمھیں یہ بات بھی یاد رکھنا چاہیے کہ آخرت کی باقی رہنے والی زندگی دنیا کی فنا ہوجانے والی زندگی سے کہیںبہتر ہے، اللہ جَلَّ شَانُہٗ کا پاک ارشاد ہے: ﴿یٰأَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اصْبِرُوْا وَصَابِرُوْا وَرَابِطُوْا، وَاتَّقُوْا اللّٰہَ، لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ﴾ (اے ایمان والو! تکالیف پر صبرکرو اور(کُفَّار کے مُقابلے میں) صبر کرو، اورمقابلے کے لیے تیار رہو؛ اور اللہ سے ڈرتے رہو؛تاکہ تم پورے کامیاب ہو)(بیان القرآن)؛ لہٰذاکل صبح کوجب تم صحیح سالم اُٹھو تو بہت ہوشیاری سے لڑائی میں شریک ہو، اور اللہ تعالیٰ سے دشمنوں کے مقابلے میں مدد مانگتے ہوئے بڑھو، اورجب تم دیکھو کہ لڑائی زور پر آگئی اور اُس کے شعلے بھڑکنے لگے، تواُس کی گرم آگ میں گھُس جانا، اورکافروں کے سردار کامقابلہ کرنا، اِنْ شَاءَ اللہ جنت میں اِکرام کے ساتھ کامیاب ہوکر رہوگے‘‘۔ چناںچہ جب صبح کو لڑائی زوروں پر ہوئی توچاروں لڑکوں میں سے ایک ایک نمبروار آگے بڑھتا تھا، اور اپنی ماں کی نصیحت کو اشعار میں پڑھ کر اُمنگ پیدا کرتا تھا، اور جب شہید ہوجاتا تھا تو اِسی طرح دوسرا بڑھتا تھا، اور شہید ہونے تک لڑتا رہتا تھا، بِالآخرچاروں شہید ہوگئے، اور جب ماں کوچاروں کے مرنے کی خبرہوئی تو اُنھوں نے کہا: اللہ کاشکر ہے کہ جس نے اِن کی شہادت سے مجھے شَرف بخشا، مجھے اللہ کی ذات سے اُمید ہے کہ اُس کی رحمت کے سایے میں اِن چاروں کے ساتھ مَیں بھی رہوںگی۔ (اُسدُ الغابۃ، ۵؍ ۴۴۲) فائدہ:ایسی بھی اللہ کی بندی مائیں ہوتی ہیں جوچاروں جَوان بیٹوں کولڑائی کی تیزی اور زور میں گھُس جانے کی ترغیب دیں، اورجب چاروں شہید ہوجائیں اورایک ہی وقت میں سب کام آجائیں تو اللہ کا شکر ادا کریں۔ (۱۲)حضرت صَفِیَّہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کایہودی کوتنہاقتل کرڈالنا بَرچھا: بھالا،نیزہ۔ مُحافِظ: نگران۔ دوبھر: مشکل۔ حضرت صفیہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا حضورِاقدس ﷺ کی پھوپھی اورحضرت حمزہ صکی حقیقی بہن تھیں، ’’اُحُد‘‘ کی لڑائی میں شریک ہوئیں، اور جب مسلمانوں کو کچھ شکست ہوئی اور بھاگنے لگے تو بَرچھا اُن کے منھ پر مار مار کر واپس