فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
طحاوی ؒکا مذہب یہ ہے کہ، ہربار میں ذکر کرنے والے اور سننے والے پر درود پڑھنا واجب ہے؛ مگر مفتیٰ بہٖ یہ ہے کہ: ایک بار پڑھنا واجب ہے، پھر مستحب ہے۔ (۳) نماز میں بجُز تشہُّد اخیر کے دوسرے اَرکان میںدرود شریف پڑھنا مکروہ ہے۔ (دُرِّمختار) (۴)جب خطبے میں حضورِاقدس ﷺ کا نام مبارک آئے، یا خطیب یہ آیت پڑھے: ﴿یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا﴾ اپنے دل میں بِلا جُنبش زبان کے ’’صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ کہہ لے۔ (دُرِّمختار) (۵)بے وُضو درود شریف پڑھنا جائز ہے، اور باوُضو نُورٌ علیٰ نُورٍ ہے۔ (۶) بجُز حضراتِ انبیاء، حضراتِ ملائکہ عَلیٰ جَمِیْعِہِمُ السَّلَامُ کے کسی اَورپر اِستقلالاً درود شریف نہ پڑھے؛ البتہ تبعاً مُضایَقہ نہیں، مثلاً یوںنہ کہے: ’’اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلیٰ اٰلِ مُحَمَّدٍ‘‘؛ بلکہ یوںکہے: ’’اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّعَلیٰ اٰلِ مُحَمَّدٍ‘‘. (دُرِّمختار) (۷)’’دُرِّ مختار‘‘ میںہے کہ: اسبابِ تجارت کھولنے کے وقت یا ایسے ہی کسی موقع پر یعنی جہاں درود شریف پڑھنا مقصود نہ ہو؛ بلکہ کسی دُنیوی غرض کا اِس کو ذریعہ بنایا جائے، درود شریف پڑھنا ممنوع ہے۔ (۸)’’دُرِّ مختار‘‘ میں ہے کہ، درود شریف پڑھتے وقت اعضاء کو حرکت دینا اور بلند آواز کرنا جَہل ہے۔ اِس سے معلوم ہواکہ بعض جگہ جو رَسم ہے کہ، نمازوں کے بعد حلقہ باندھ کر بہت چِلَّاچِلَّاکر درود شریف پڑھتے ہیں، قابلِ ترک ہے۔ یَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِماً أَبَداً ء عَلیٰ حَبِیْبِكَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّہِمٖ پانچویں فصل درود شریف کے مُتعلِّق حکایات میں دستور: طریقہ۔ غُنودگی: نیند۔ ہنوز: ابھی تک۔ درود شریف کے بارے میں اللہتَعَالیٰ شَانُہٗکے حکم اور حضورِاقدس ﷺ کے پاک ارشادات کے بعد حکایات کی کچھ زیادہ اہمِّیَّت نہیںرہتی؛ لیکن لوگوںکی عادت کچھ ایسی ہے کہ، بزرگوں کے حالات سے ترغیب زیادہ ہوتی ہے؛ اِسی لیے اکابر کا دستور اِس ذیل میںکچھ حکایات لکھنے کا بھی چلا آرہاہے۔ حضرت تھانوی نَوَّرَ اللہُ مَرْقَدَہٗ نے ایک فصل ’’زادالسعید‘‘ میں مستقل حکایات میںلکھی ہے، جس کو بعینہٖ لکھتاہوں، اِس کے بعد چند دوسری حکایات بھی نقل کی جائیںگی۔