فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
کرام ہیں؛ شَکَرَ اللہُ سَعْیَہُمْ۔ حضرت ابن عباسص سے منقول ہے کہ: سچی بات سے مراد لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ ہے۔(تفسیر طبری،۱۱؍۴حدیث:۳۰۱۴۳) بعض مُفسِّرین سے نقل کیا گیاہے کہ: ﴿اَلَّذِيْ جَآئَ بِالصِّدْقِ﴾(جو شخص سچی بات اللہ کی طرف سے لے کر آیا) سے مراد نبیٔ اکرم ﷺہیں، اور ﴿صَدَّقَ بِہٖ﴾ (وہ لوگ جنھوں نے اُس کی تصدیق کی)سے مراد مؤمنین ہیں۔ (۱۳) إِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللہُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا تَتَنَزَّلُ عَلَیْہِمُ الْمَلٰئِکَۃُ، أَلَّاتَخَافُوا وَلَاتَحْزَنُوا وَأَبْشِرُوا بِالْجَنَّۃِ الَّتِيْ کُنتُمْ تُوعَدُونَo نَحْنُ أَوْلِیَاؤُکُمْ فِي الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَفِيْ الآخِرَۃِ، وَلَکُمْ فِیْہَا مَا تَشْتَہِيْ أَنفُسُکُمْ وَلَکُمْ فِیْہَا مَا تَدَّعُونَo نُزُلًا مِّنْ غَفُورٍ رَّحِیْمٍ. [حم السجدۃ،ع:۴] ترجَمہ: بے شک جن لوگوں نے کہا کہ: ہمارا رب اللہ (د)ہے، پھر مستقیم رہے، (یعنی جَمے رہے، اُس کو چھوڑا نہیں)،اُن پر فرشتے اُتریںگے (موت کے وقت، اور قِیامت میں یہ کہتے ہوئے)کہ: نہ اندیشہ کرو نہ رنج کرو، اور خوش خبری لو اُس جنت کی جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے، ہم تمھارے رَفیق تھے دنیا کی زندگی میں بھی اور آخرت میں بھی رہیںگے، اور آخرت میں تمھارے لیے جس چیز کو تمھارا دل چاہے وہ موجود ہے، اور وہاں جو تم مانگوگے وہ ملے گا، (اور یہ سب اِنعام واِکرام )بہ طورِ مہمانی کے ہے اللہ جَلَّ شَانُہٗ کی طرف سے، (کہ تم اُس کے مہمان ہوگے اورمہمان کا اِکرام کیاجاتاہے۔) فائدہ:حضرت ابن عباس ص فرماتے ہیں کہ: ﴿ثُمَّ اسْتَقَامُوْا﴾ کے معنیٰ یہ ہیں کہ: پھر لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ کے اقرار پر قائم رہے۔(دُرِّمنثور۔۔۔۔۔۔۔۔) حضرت ابراہیمؒ اور حضرت مجاہدؒ سے بھی یہی نقل کیا گیا ہے، کہ: پھر لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ پر مرنے تک قائم رہے، شِرک وغیرہ میںمُبتَلا نہیں ہوئے۔(دُرِّمنثور۔۔۔۔۔۔۔۔) (۱۴) وَمَنْ أَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّن دَعَا إِلَی اللہِ وَعَمِلَ صَالِحاً، وَّقَالَ إِنَّنِيْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ.[حم السجدۃ،ع:۵] ترجَمہ: بات کی عُمدگی کے لحاظ سے کون شخص اُس سے اچھا ہوسکتا ہے جو اللہ کی طرف بلائے اور نیک عمل کرے!، اور یہ کہے کہ: مَیں مسلمانوں میں سے ہوں۔ فائدہ: حضرت حسنص کہتے ہیں کہ: ﴿دَعَاإِلَی اللہِ﴾ سے مُؤذِّن کا لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ کہنا مراد ہے۔(دُرِّمنثور) عاصم بن ہُبیرہؒ کہتے ہیں کہ: جب تُو اذان سے فارغ ہو تو لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ وَاللہُ أَکْبَرُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ کہاکر۔(دُرِّمنثور۔۔۔۔۔۔۔۔) (۱۵) ہَلْ جَزَائُ الإِحْسَانِ إِلَّاالإِحْسَانُ، فَبِأَیِّ آلَائِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ. [الرحمن، ع:۳] ترجَمہ: بھلا اِحسان کا بدلہ اِحسان کے سِوا اَور بھی کچھ ہوسکتا ہے؟ سو اَے (جِنَّ واِنس!) تم اپنے رب کی کون کونسی نعمتوں کے مُنکِر ہوجاؤگے؟۔ فائدہ: حضرت ابن عباسص حضورِاقدس ﷺسے نقل فرماتے ہیں کہ: آیتِ شریفہ کا مطلب یہ ہے کہ: جس شخص پر مَیں نے دنیا میں لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ کہنے کا اِنعام کیا بھلا آخرت میں جنت کے سِوا اَورکیا بدلہ ہوسکتا ہے؟۔(دُرِّمنثور۔۔۔۔۔۔۔۔)