فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
اللہِ أَکبَرُ﴾، کوئی چیز اللہ کے ذکر سے اَفضل نہیں۔ (درمنثور۵؍۲۸۱) حضرت سلمان ص نے جس آیتِ شریفہ کی طرف اشارہ فرمایا وہ اکیسویں پارے کی پہلی آیت ہے۔ صاحبِ ’’مَجالسُ الاَبرار‘‘ کہتے ہیں کہ: اِس حدیث میں اللہ کے ذکر کو صدقہ اور جہاد اور ساری عبادات سے افضل اِس لیے فرمایا کہ، اصل مقصود اللہ کاذکر ہے، اور ساری عبادتیں اُس کا ذریعہ اور آلہ ہیں، اور ذِکر بھی دوقسم کا ہوتا ہے: ایک زبانی، اور ایک قَلبی، جو زبان سے بھی افضل ہے، اور وہ مُراقَبہ اور دل کی سوچ ہے، اور یہی مراد ہے اُس حدیث سے جس میں آیا ہے کہ: ایک گھڑی کا سوچنا سَتَّر برس کی عبادت سے افضل ہے۔(کتاب العظمۃ،حدیث:۴۳،۲۔۱؍۳۰۰) ’’مُسندِ احمد‘‘ میں ہے: حضرت سَہَل ص حضورِ اقدس ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ: اللہ کا ذکر اللہ کے راستے میں خرچ کرنے سے سات لاکھ حصہ زیادہ ہوجاتا ہے۔ (مُسند احمد،۔۔۔۔۔حدیث:۱۵۶۱۳) اِس تقریر سے یہ معلوم ہوگیا کہ صدقہ اور جہاد وغیرہ -جو وقتی چیزیں ہیں- وقتی ضرورت کے اعتبار سے اُن کی فضیلت بہت زیادہ ہوجاتی ہے؛ لہذا اُن احادیث میں کوئی اِشکال نہیں جن میں اِن چیزوں کی فضیلت وارد ہوئی ہے؛ چناںچہ ارشاد ہے کہ: تھوڑی دیر کا اللہ کے راستے میں کھڑا ہونا اپنے گھر پر سَتَّر سال کی نماز سے افضل ہے؛(۔۔۔۔۔۔) حالاںکہ نماز بِالاتِّفاق اَفضل تَرِین عبادت ہے؛ لیکن کُفَّار کے ہُجوم کے وقت جہاد اِس سے بہت زیادہ اَفضل ہوجاتا ہے۔ (۴) عَن أَبِي سَعِیدِنِ الخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللہِﷺ قَالَ: لَیَذْکُرَنَّ اللہَ أَقوَامٌ فِي الدُّنْیَا عَلَی الفُرُشِ المُمَهَّدَۃِ، یُدخِلُهُمُ اللہُ فِي الدَّرَجَاتِ العُلیٰ. (أخرجہ ابن حبان، کذا في الدر. قلت: ویؤیدہ الحدیث المتقدم قریباً بلفظ: أَرفَعِهَا فِي دَرَجَاتِکُم، وأیضا قولہﷺ: سَبَقَ الْمُفَرِّدُونَ، قَالُوْا: وَمَا المُفَرِّدُوْنَ یَا رَسُولَ اللہِ؟ قَالَ: اَلذَّاکِرُونَ اللہَ کَثِیراً وَّالذَّاکِرَاتِ. رواہ مسلم، کذا في الحصن. وفي روایۃ: قال: اَلمُسْتَهزِءُ وْنَ فِي ذِکرِ اللہِ یَضَعُ الذِّکرُ عَنهُمْ أَثقَالَهُم، فَیَأْتُونَ یَومَ القِیَامَۃِ خِفَافاً. رواہ الترمذي والحاکم مختصرا، وقال: صحیح علیٰ شرط الشیخین، وفي الجامع: رواہ الطبراني عن أبي الدرداء أیضا) ترجَمہ: حضورِ اقدس ﷺ کا ارشاد ہے کہ: بہت سے لوگ ایسے ہیں کہ دنیا میں نرم نرم بستروں پر اللہ تَعَالیٰ شَانُہٗ کا ذکر کرتے ہیں، جس کی وجہ سے حق تَعَالیٰ شَانُہٗجنت کے اَعلیٰ درجوں میں اُن کو پہنچا دیتا ہے۔ صَعُوبتیں: پریشانیاں۔ اِستِحقاق: حق دار۔ وَالِہانہ: عاشقانہ۔سَلاطِین: بادشاہ۔ اُمَرا: مال دار۔ ثَروت: مال داری۔ مانُوس: پسندیدہ۔ بَری: آزاد۔ تیزرَو: تیز چلنے والے۔ فائدہ: یعنی دنیا میں مَشقَّتیں جھیلنا، صَعُوبتیں برداشت کرنا، آخرت کے رفعِ دَرجات کا سبب ہے، اور جتنی بھی دِینی اُمور میں یہاں مَشقَّت اُٹھائی جائے گی اُتنا ہی بلند مرتبوں کا اِستِحقاق ہوگا؛ لیکن اللہ پاک کے ذکر کی یہ برکت ہے کہ راحت وآرام سے نرم بستروں پر بیٹھ کر بھی کیا جائے تب بھی رَفعِ درجات کا سبب ہوتا