فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ضرور قَبول ہوتی ہے۔ فائدہ: بہت سی رِوایات میں روزے دار کی دعا کا قبول ہونا وَارِد ہواہے، بعض روایات میں آتاہے کہ: افطار کے وقت دُعا قبول ہوتی ہے؛ مگر ہم لوگ اُس وقت کھانے پر اِس طرح گرتے ہیں کہ دُعا مانگنے کی کہاں فُرصت؟ خود اِفطار کی دعا بھی یاد نہیںرہتی۔ افطار کی مشہور دعا یہ ہے :’’اَللّٰھُمَّ لَكَ صُمْتُ، وَبِكَ اٰمَنْتُ، وَعَلَیْكَ تَوَکَّلْتُ، وَعَلیٰ رِزْقِكَ أَفْطَرْتُ‘‘ ترجَمہ: اے اللہ! تیرے ہی لیے روزہ رکھا، اور تجھ ہی پر ایمان لایاہوں، اور تجھ ہی پر بھروسہ ہے، تیرے ہی رِزق سے افطار کرتاہوں۔ حدیث کی کتابوںمیں یہ دعا مختصر ملتی ہے، حضرت عبداللہ بن عَمرو بن عاصص افطار کے وقت یہ دعاکرتے تھے: ’’اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُكَ بِرَحْمَتِكَ الَّتِيْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیٍٔ أَنْ تَغْفِرْلِيْ‘‘ ترجَمہ: اے اللہ! تیری اُس رحمت کے صدقے جو ہرچیز کو شامل ہے، یہ مانگتاہوں کہ: تُو میری مغفرت فرمادے۔ بعض کُتُب میں خود حضورﷺسے یہ دُعا منقول ہے: ’’یَاوَاسِعَ الْفَضْلِ اِغْفِرْلِيْ‘‘ ترجَمہ: اے وسیع عطاوالے! میری مغفرت فرما۔ اَور بھی مُتعدِّد دعائیں رِوایات میں وَارِد ہوئی ہیں؛ مگر کسی دعا کی تَخصِیص نہیں، اِجابتِ دُعا کا وقت ہے، اپنی اپنی ضرورت کے لیے دُعا فرماویں، یاد آجائے تو اِس سِیاہ کار کو بھی شامل فرمالیں، کہ سائِل ہوں، اور سائل کا حق ہوتاہے: چشمۂ فیض سے گر ایک اشارا ہوجائے ء لُطف ہو آپ کا اور کام ہمارا ہوجائے (۶) عَنْ أَبِيْ هُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ: ثَلٰثَۃٌ لَاتُرَدُّ دَعْوَتُهُمُ: الصَّائِمُ حَتّٰی یُفْطِرَ، وَالإِمَامُ الْعَادِلُ، وَدَعْوَۃُ الْمَظْلُوْمِ؛ یَرْفَعُهَا اللہُ فَوْقَ الْغَمَامِ، وَیُفْتَحُ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ، وَیَقُوْلُ الرَّبُّ: وَعِزَّتِيْ لَأَنْصُرَنَّكَ وَلَوْ بَعْدَ حِیْنٍ. (رواہ أحمد في حدیث، والترمذي وحسنہ، وابن خزیمۃ، وابن حبان في صحیحیهما؛ کذا في الترغیب) ترجَمہ:حضور ﷺ کاارشاد ہے کہ: تین آدمیوںکی دعا رَد نہیںہوتی: ایک: روزے دار کی افطار کے وقت، دوسرے: عادِل بادشاہ کی دعا، تیسرے: مَظلُوم کی، جس کو حق تَعَالیٰ شَانُہٗ بادلوں سے اُوپر اُٹھا لیتے ہیں، اور آسمان کے دروازے اُس کے لیے کھول دیے جاتے ہیں، اور ارشاد ہوتا ہے کہ: مَیںتیری مدد کروںگا گو(کسی مَصلَحت سے) کچھ دیر ہوجائے۔ عادِل: انصاف کرنے والا۔ اِضافَہ: زیادتی۔ بے تردُّد: بِلاشُبہ۔ قَطع رَحمی: رشتے داری توڑنا۔ دَفع: دُور۔ عِوض: بدلہ۔ آثار: نشانیاں۔ مَصالِح: مصلَحتیں۔ مَرحَمَت: عطا۔ بَسا اَوقات: بہت سی مرتبہ۔ فائدہ: ’’دُرِّمَنثور‘‘ میں حضرت عائشہ رَضِيَ اللہُ عَنْہَا سے نقل کیاہے: جب رمَضان آتاتھا تو نبیٔ کریم ﷺ کا رنگ بدل جاتا تھا، اور نماز میں اِضافَہ ہوجاتا تھا، اور دُعا میں بہت عاجزی فرماتے تھے، اورخوف غالب ہوجاتا تھا۔ دوسری