فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
اَور بھی متعدِّد احادیث میں یہ مضمون آیاہے کہ: دعا رُکی رہتی ہے جب تک کہ حضورﷺ پر درود نہ بھیجے۔ صلاۃُ الحاجۃ حضرت عبداللہ بن اَبی اَوفیٰ ص فرماتے ہیں کہ: ایک مرتبہ حضورﷺ باہر تشریف لائے اور یوں ارشاد فرمایا کہ: جس شخص کو کوئی حاجت اللہتَعَالیٰ شَانُہٗسے یا کسی بندے سے پیش آجائے تو اُس کو چاہیے کہ، اچھی طرح وُضو کرے، اور دورکعت نماز پڑھے، پھر اللہجَلَّ شَانُہٗپر حمد وثنا کرے اور نبیٔ کریم ﷺ پر درود بھیجے، پھر یہ دعا پڑھے: لَاإِلٰہَ إِلَّا اللہُ الْحَلِیْمُ الْكَرِیْمُ، سُبْحَانَ اللہِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ؛ أَسْئَلُكَ مُوْجِبَاتِ رَحْمَتِكَ، وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِكَ، وَالْغَنِیْمَۃَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ، وَّالسَّلَامَۃَ مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ؛ لَاتَدَعْ لِيْ ذَنْباً إِلَّا غَفَرْتَہٗ، وَلَا هَمًّا إِلَّا فَرَّجْتَہٗ، وَلَا حَاجَۃً هِيَ لَكَ رِضاً إِلَّا قَضَیْتَھَا یَاأَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ. ترجَمہ:نہیں کوئی معبود بجُز اللہ کے، جو بڑے حِلم والا ہے اور بڑے کرم والا ہے، ہر عیب سے پاک ہے، اللہ جو رب ہے عرشِ عظیم کا، تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جو رب ہے سارے جہانوں کا۔ اے اللہ! مَیںتجھ سے سوال کرتاہوں اُن چیزوں کا جو تیری رحمت کو واجب کرنے والی ہوں، اور مانگتاہوں تیری مغفرت کی مؤکِّدات کو (یعنی ایسے اعمال کہ جن سے تیری مغفرت ضروری ہوجائے)، اور مانگتاہوں حصہ ہرنیکی سے، اور سلامتی ہرگناہ سے؛ میرے لیے کوئی ایسا گناہ نہ چھوڑیے جس کی آپ مغفرت نہ کردیں، اور نہ کوئی ایسا فکروغم جس کو تُو زائل نہ کردے، اور نہ کوئی ایسی حاجت جو تیری مرضی کے موافق ہو اور تُو اُس کو پورا نہ کردے، اے ارحم َالراحمین!۔ یَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِماً أَبَداً ء عَلیٰ حَبِیْبِكَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّهِمٖ چوتھی فصل فوائدِ متفرِّقہ کے بیان میں اول: فصلِ اوَّل میں اللہجَلَّ شَانُہٗ کا حکم درود کے بارے میں گذر چکا، اور حکم کا تقاضا وُجوب ہے؛ اِس لیے جمہور عُلَما کے نزدیک درود شریف کا کم سے کم عمر میں ایک مرتبہ پڑھنا فرض ہے۔ بعض عُلَما نے اِس پر اجماع بھی نقل کیا ہے؛ لیکن تیسری فصل میں جووعیدیں اِس مضمون کی گذری ہیں کہ: حضورِاقدس ﷺ کے پاک نام آنے پر درود نہ پڑھنے والا بخیل ہے، ظالم ہے،