فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
زیادہ تر مقصود ہے، اور وہ تو ظاہر ہے؛ لیکن کلمۂ طیبہ کے دوسرے جُزو مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللہ کی فضیلت بھی اِس سے ظاہر ہے۔ امام رازیؒ نے لکھا ہے کہ: اُوپر سے صُلحِ حُدیبِیہ میں کُفَّار کے انکار پر اور اِس بات کے اِصرار کرنے پر کہمُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللہ نہ لکھو، محمد بن عبداللہ لکھو، حق تَعَالیٰ شَانُہٗفرماتے ہیں کہ: اللہ خود گواہ ہیں اِس بات پر کہ ’’محمد‘‘ اللہ کے رسول ہیں، اور جب بھیجنے والا خود اقرار کرے کہ، فلاں شخص میرا قاصد ہے، تو لاکھ کوئی انکار کرے اُس کے انکار سے کیا ہوتا ہے؟ اِسی گواہی کے اقرار کے لیے اللہ جَلَّ شَانُہٗنے ﴿مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ﴾ ارشاد فرمایا۔(تفسیر رازی۲۸؍۹۳) مِن جُملہ: سب میں سے۔ مُحقَّق: طے شُدہ۔ لَہو ولَعِب: کھیل تماشہ۔ اِستِدلال: دلیل پکڑنا۔ بُغض: کِینہ۔ تَسلُّط: غلبہ۔ گِروہ: لشکر۔ اِس کے بعد آیتِ شریفہ میں اَور بھی کئی اہم مضامین ہیں، مِن جُملہ اُن کے یہ ہے کہ: چہرہ کے آثار نُمایاں ہونے کی فضیلت ہے، اِس کی تفسیر میں مختلف اَقوال ہیں: ایک یہ بھی ہے کہ:شب بیداروں کے چہروں پر جو اَنوار وبرکات ظاہر ہوتے ہیں وہ مراد ہیں۔ امام رازیؒ نے لکھا ہے کہ: یہ مُحقَّق اَمر ہے کہ رات کو دو شخص جاگیں: ایک لَہو ولَعِب میں مشغول رہے، دوسرا نماز، قرآن اور علم کے سیکھنے میں مشغول رہے، دوسرے دن دونوں کے چہرے کے نور میں کھلا ہوا فرق ہوگا، جوشخص لَہو ولَعِب میں مشغول ہے وہ اُس جیسا ہو ہی نہیں سکتا جو ذِکر وشُکر میں رات بھر لگارہے۔ تیسری اہم بات یہ ہے کہ: حضرت امام مالکؒ اور ایک جماعت نے عُلَما کی اِس آیت سے اُن لوگوں کے کُفر پر اِستِدلال کیا ہے جو صحابۂ کرامث کو گالیاں دیتے ہیں، بُرا کہتے ہیں، اُن سے بُغض رکھتے ہیں۔ (تفسیر ابنِ کثیر۔۔۔۔۔۔) (۴۵) أَلَمْ یَأْنِ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا أَنْ تَخْشَعَ قُلُوْبُہُمْ لِذِکْرِ اللہِ. (الحدید،ع:۲) ترجَمہ:کیا ایمان والوں کے لیے اِس کاوقت نہیں آیا کہ اُن کے دل خدا کی یاد کے واسطے جھُک جائیں!۔ (۴۶)اِسْتَحْوَذَ عَلَیْہِمُ الشَّیْطٰنُ فَأَنسٰہُمْ ذِکْرَ اللہِ، أُولٰئِکَ حِزْبُ الشَّیْطٰنِ، أَلَا إِنَّ حِزْبَ الشَّیْطٰنِ ہُمُ الْخٰسِرُوْنَ. [المجادلۃ، ع:۳] ترجَمہ:(پہلے سے منافِقوں کاذکر ہے)اُن پر شیطان کا تَسلُّط ہوگیا، پس اُس نے اُن کو ذکرُاللہ سے غافل کردیا، یہ لوگ شیطان کا گِروہ ہیں، خوب سمجھ لو، یہ بات مُحقَّق ہے کہ، شیطان کا گِروہ خَسارے والا ہے۔ (۴۷) فَإِذَا قُضِیَتِ الصَّلوٰۃُ فَانْتَشِرُوْا فِي الْأَرْضِ وَابْتَغُوْا مِن فَضْلِ اللہِ، وَاذْکُرُوا اللہَ کَثِیْراً لَّعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ. [الجمعۃ،ع:۲] فَلاح:کامیابی۔ رُوگَردانی: منھ پھیرنا۔ مُنقَطِع: ختم۔ مَغلُوب: نیچے۔ شِدَّتِ عَداوَت: دشمنی کی زیادتی۔ کِنایہ: اشارہ۔