فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
واقعے سے سبق لینے کی ضرورت ہے جو منبروں پر بیٹھ کر بے دَھڑک احادیث نقل کردیتے ہیں؛ حالاںکہ حضرت ابوبکرصدیق صہروقت کے حاضر باش، سفر حَضَر کے ساتھی، ہجرت کے رَفیق۔ صحابہ ث کہتے ہیں کہ: ’’ہم میں بڑے عالم حضرت ابوبکرص تھے‘‘۔ حضرت عمرص فرماتے ہیں کہ: ’’حضور ﷺکے وِصال کے بعد جب بَیعت کا قصہ پیش آیا اور حضرت ابوبکرصدیق ص نے تقریر فرمائی، توکوئی آیت اور کوئی حدیث ایسی نہیں چھوڑی جس میں انصار کی فضیلت آئی ہو اور حضرت ابوبکرصنے اپنی تقریر میں نہ فرمادی ہو‘‘۔ اِس سے اندازہ ہوتا ہے کہ قرآن پاک پرکتناعُبور تھا، اور اَحادیث کس قدر یاد تھیں!؛ مگر پھر بھی بہت کم روایتیں حدیث کی آپ سے منقول ہیں۔ یہی راز ہے کہ حضرت امام اعظمؒ سے بھی حدیث کی روایتیں بہت کم نقل کی گئی ہیں۔ (۳) حضرت مُصعَب بن عُمیر کی تعلیم وتدریس ناگوار: ناپسند۔ ہمراہ: ساتھ۔ مانع: رُکاوٹ۔ پَیشہ: کاروبار۔ مُصعَب بن عُمیرص جن کاایک قصہ ساتویں باب کے نمبر۵؍ پر بھی گزر چکا ہے، اِن کو حضورِ اقدس ﷺنے مدینۂ منوَّرہ کی اُس جماعت کے ساتھ جو سب سے پہلے مِنیٰ کی گھاٹی میں مسلمان ہوئی تھی، تعلیم اور دِین کے سکھانے کے لیے بھیج دیاتھا، یہ مدینۂ طیبہ میں ہروقت تعلیم اور تبلیغ میں مشغول رہتے، لوگوں کوقرآن شریف پڑھاتے اور دِین کی باتیں سکھلاتے تھے، اَسعد بن زُرَارہ ص کے پاس اِن کاقِیام تھا، اور ’’مُقْرِي‘‘ (پڑھانے والا۔ مُدرِّس) کے نام سے مشہور ہوگئے تھے۔ سعد بن مُعاذ ص اور اُسَید بن حُضَیرص یہ دونوں سرداروں میں تھے، اِن کو یہ بات ناگوار ہوئی، سعد ص نے اُسیدص سے کہا کہ: تم اَسعدص کے پاس جاؤ اور اُن سے کہو کہ: ہم نے یہ سنا ہے کہ تم کسی پردیسی کو اپنے ساتھ لے آئے ہو، جو ہمارے ضعیف لوگوں کوبے وَقوف بناتا ہے، بہکاتا ہے، وہ اسعدص کے پاس گئے اور اُن سے سختی سے یہ گفتگو کی، اَسعدص نے کہا کہ: تم اُن کی بات سن لو، اگر تمھیں پسند آئے قَبول کرلو، اگر سننے کے بعدناپسند ہو توروکنے کامُضایَقہ نہیں، اُسیدص نے کہا کہ: یہ انصاف کی بات ہے، سننے لگے، حضرت مُصعَبص نے اسلام کی خوبیاں سنائی اور کلامُ اللہ شریف کی آیتیں تلاوت کیں، حضرت اُسَیدص نے کہا: کیا ہی اچھی باتیں ہیں اورکیا ہی بہتر کلام ہے!! جب تم اپنے دین میں کسی کو داخل کرتے ہو تو کس طرح داخل کرتے ہو؟ اُن لوگوں نے کہا کہ: تم نہاؤ، پاک کپڑے پہنو اورکلمۂ شہادت پڑھو، حضرت اُسَیدص نے اُسی وقت سب کام کیے اورمسلمان ہوگئے۔ اِس کے بعدیہ سعدص کے پاس گئے اور اُن کوبھی اپنے ہمراہ لائے، اُن سے بھی یہی گفتگو ہوئی، سعد بن مُعاذص بھی مسلمان